بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیری قوم کے ساتھ جو ظلم کر رہا ہے اس کا نام اس نے ’’آپریشن آل آؤٹ‘‘ رکھا ہے۔ آپریشن آل آؤٹ کا مطلب یہ ہے کہ ہر قیمت پر کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنا ہے۔ اسطرح کا ایک آپریشن بھارت نے آسام میں بھی 2014 ء میں شروع کیا تھا جہاں وہ آسام میں باغیوں کو کچلنے کے لئے شروع کیا گیا تھا۔ آسام کی طرح بھارت نے آپریشن آل آؤٹ مقبوضہ کشمیر خاص طور پر وادی کے علاقہ میں شروع کیا۔ اس آپریشن میں بھارت نے اپنی فوج‘ کمانڈوز‘ سنٹرل ریزرو پولیس فورس‘ بارڈر سیکورٹی فورس ‘ جموں و کشمیر پولیس نیشنل سیکورٹی گارڈز کو جھونک رکھا ہے۔ آل آؤٹ بھارت کی وزارت داخلہ کے حکم پر شروع کیا گیا۔ اس آپریشن کے شروع ہونے سے ایک سال قبل بھارتی فوج نے ایک کشمیری نوجوان برہان مظفر وانی جو سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعہ بھارتی سیکورٹی فورسز کے کشمیریوں پر مظالم کو دنیا تک پہنچانا تھا کو بھارتی فوج نے 2016 ء میں شہید کر دیا۔ برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد پوری کشمیری نوجوان نسل بھارتی فوج کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی۔ مظفر وانی کی شہادت کے بعد کشمیری نوجوانوں نے بھارتی فوج کے خلاف آل آؤٹ تحریک شروع کی۔ کشمیر میں نوجوانوں کے بھارتی سیکورٹی فورسز پر حملے بڑھنے لگے۔ کشمیری نوجوان بھارتی سیکورٹی فورسز سے ہتھیار چھین کر انہیں پر حملے کرنے لگے۔ جولائی 2017 ء میں امرناتھ یاترا کے دوران بھارتی یاتریوں پر حملہ ہوا جس میں درجنوں ہندو مارے گئے۔
بعض رپورٹوں کے مطابق یہ حملہ بھی سیکورٹی فورسز کی اپنی ہی کارروائی تھی تاکہ کشمیری حریت پسند نوجوانوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں شدت پیدا کی جائے۔ اس واقعہ کے بعد ’’آل آؤٹ‘‘ آپریشن کے تحت وسیع پیمانے پر کشمیری نوجوانوں کی پکڑ دھکڑ شروع ہوئی۔ کشمیری نوجوانوں کو رات کو گھروں سے گرفتار کیا جانے لگا اور انہیں حراست میں لے کر ان پر تشدد کرنا معمول بن گیا۔ زیرحراست اموات Custodial Deaths معمول بن گیا۔ نوجوانوں کی لاشیں کھیتوں‘ جنگلوں اور ویران جگہوں سے ملنے لگیں۔ اس آپریشن آل آؤٹ کے دوران محبوبہ مفتی کی حکومت کا خاتمہ ہوا اور مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج لگایا گیا پھر گورنر راج کو بھی صدارتی راج میں تبدیل کر دیا گیا۔
’’آپریشن آل آؤٹ‘‘ میں رات کو کشمیری خاندانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جانے لگے۔ نوجوانوں کو بھارتی سیکورٹی فورسز گرفتار کر کے اپنے ساتھ لے جاتی رہیں۔ کشمیری خواتین کی عزتوں پر ہاتھ ڈالا گیا۔ اس آپریشن میں پیلٹ گنز استعمال کی گئیں جس سے کشمیری نوجوانوں‘ طلبہ اور طالبات کے چہروں کو داغدار کیا گیا۔ تعلیمی اداروں سے نوجوان لڑکیوں کو اغواء کر کے غائب کیا گیا۔ آپریشن آل آؤٹ میں ہونے والی بربریت پر ہی اقوام متحدہ کے کمشن برائے انسانی حقوق نے وہ رپورٹ جاری کی جس میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی۔ آپریشن آل آؤٹ کے دوران ہی بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بیپن راوت نے یہ بیان دیا کہ جو کشمیری بھارتی فوج پر پتھراؤ کریں گے ان کو گولی سے جواب دیا جائے گا۔ سینکڑوں کشمیری نوجوانوں کو دن دیہاڑے گولیاں مار کر شہید کیا گیا جس کی تدفین میں ہزاروں کشمیریوں نے شرکت کی اور شہید ہونے والے کشمیری نوجوانوں کو پاکستانی پرچموں میں لپیٹ کر دفن کیا جانے لگا۔ ’’آپریشن آل آؤٹ‘‘ میں جو ظلم شروع کیا گیا اس کا جواب کشمیری حریت پسند نوجوانوں نے تحریک آزادی میں شدت پیدا کر کے دیا۔ جب ’’ آل آؤٹ ‘‘ کا جواب کشمیری نوجوانوں نے آل آؤٹ مزاحمت سے دیا تو بھارتی سیکیورٹی فورسز آپریشن CALM DOWN کا ناٹک رچایا‘‘ اس نام نہاد آپریشن کام ڈاؤن کے دوران جموں وکشمیر میں بھارتی فوج اور دوسری سیکیورٹی فورسزکی تعداد میں اضافہ کر دیا گیا۔ روزانہ کی بنیاد پر کشمیری نوجوانوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا انہیں گھروں سے تعلیمی اداروں اور راہ چلتے ہوئے گرفتارکیا جاتا رہا۔
نوجوان کشمیریوں کی آنکھوں کے سامنے ان کی ماؤں‘ بہنوں کی عزت پر ہاتھ ڈالنا بھی ’’آپریشن آل آؤٹ‘‘ کا ایک حربہ تھا۔ بھارتی فوج جنسی تشدد اور خواتین کی آبروریزی کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ دنیا بھر میں جہاں بھی تحریک آزادی کو کچلنے کیلئے اس طرح کے حربے استعمال ہوتے ہیں انکے خلاف مزاحمت میں بھی شدت پیدا ہوتی ہے۔ اگر کسی کشمیری نوجوان نے پلوامہ میں تنگ آمد بجنگ آمد بھارتی سیکیورٹی فورسزکی بربریت پر انہیں سبق سکھانے کی کوشش کی ہے تو یہ آپریشن آل آؤٹ کے مقابلے میں آل آؤٹ مزاحمت ہے۔ دنیا بھر میں جہاں بھی لوگ حق خود اختیاری کے لئے لڑ رہے ہیں اور ان پر ظلم اور جبر ہو رہا ہے وہ مزاحمت میں یہ حربے استعمال کرتے ہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024