سعودی ولی عہد کا دورہ نئی قربتوں اور معاشی استحکام کا باعث
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں اقتصادی ترقی کے وسیع مواقع موجود ہیں جن کی بدولت وہ 2030ء تک ایک بڑی معیشت بن جائیگا۔ دو روزہ دورہ پاکستان کی تکمیل پر وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کے بہترین مستقبل پر یقین رکھتا ہے اور پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے مزید کردار ادا کرتا رہے گا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورے کا نکتہ عروج 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے اور منصوبے ہیں تاہم دو ہزار سے زائد سعودی جیلوں میں پڑے قیدیوں کی وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر فوری رہائی کا حکم نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ شہزادہ محمد کی طرف سے پاکستان کو دوسرا گھر اورخود کو سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر قرار دینا ان کی پاکستان سے محبت اور وارفتگی کی عمدہ مثال ہے۔ مشترکہ اعلامیہ میں دونوں ممالک نے تاریخی تعلقات کے مزیداستحکام کے عزم کا اعادہ کیا۔ مسلم امہ کو درپیش مسائل کے حوالے سے پاکستان اور سعودی کا یکساں مؤقف ہے۔ دونوں ممالک دہشت گردی کے خاتمے پر بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں تشکیل پانے والے مسلم مملکتی اتحاد کے کمانڈر پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف ہیں۔ جو پاکستان اور سعودی عرب کے نکتہ نظر سے اس اتحاد کی اہمیت کا اظہار بھی ہے۔ سعودی ولی عہد کی طرف سے لاکھوں افغان مہاجرین کی پاکستانی میزبانی کو سراہا اور افغان مسئلہ کے حل کے لئے کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ آج افغان مسئلہ حل کے قریب تر ہے۔ اس میں پاکستان اور سعودی عرب نے یکساں کردار ادا کیا۔ آج امریکہ اور طالبان کے مابین مذاکرات کا عمل پاکستان اور سعودی عرب کی کوششوں ہی سے جاری ہے۔ سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان‘ دونوں ممالک کے مابین مزید قربتوں اور تعلقات میں مزید گرم جوشی کا باعث ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی معیشت کے استحکام اور خطے میں امن کے قیام کے لئے ممدومعاون ثابت ہو گا۔