٭ بیٹے!جن لوگوںنے دنیا کو پرکھ لیا وہ اس کی جدائی سے نہیںگھبراتے ۔ان کی مثال ایسے مسافروں کی ہے جو ناموافق اورقحط زدہ علاقے چھوڑ کر سرسبز اورزرخیز علاقے کی طرف چل کھڑے ہوتے ہیں،یہ مسافر احباب کی جدائی گواراکرتے ہیں،سفر کی مشقیں جھیلتے ہیں‘خوراک کی خرابی سہتے ہیں،اس لئے کہ کشادہ اورراحت افزامقام تک پہنچ جائیں۔وہ کسی تکلیف کو تکلیف نہیں سمجھتے ‘کسی مصرف سے جی نہیں چراتے ۔ان کی نظر میں سب سے زیادہ پسندیدہ قدم وہ ہے جو منزل مقصود کی طر ف بڑھتا ہے ‘ لیکن جو لوگ دنیا سے چمٹے ہوئے ہیںاوراس کی جدائی برداشت نہیںکرسکتے ،انکی مثال اس مسافر کی سی ہے جو سرسبز اورشاداب زمین چھوڑ کر خشک اوربنجر زمین کی طرف چل رہا ہو۔یہ سفر اس کے لیے بدترین اور بھیانک سفر ثابت ہوگا۔
٭ بیٹے! دوسروں کے لیے اپنی ذات کو معیار بنائو۔جو بات تمہیں اپنے لئے پسند ہووہی ان کے لئے پسند کرو۔ تم تندرستی اوررزق کی فراخی چاہتے ہواوراس کی رحمت کے ایسے خزانے طلب کرتے ہو جو اس کے سوااور کوئی دے نہیں سکتا۔غور کرو‘ اس نے طلب کی اجازت دے کراپنی رحمت کے خزانوںکی کنجیاں تمہارے حوالے کردی ہیں‘تم جب چاہو دعا کرواس کی نعمتوں کا دروازہ کھل جائے گا اوررحمتوں کامینہ برسنے لگے گا‘لیکن اگر اجابت دعا میں دیر ہوجائے تو مایوس نہیں ہونا چاہیے‘ کیونکہ قبول دعا کا مدار نیتوں کی درستی پر ہے۔ کبھی اجابت دعامیں اس لئے دیر ہوتی ہے کہ سائل کو ثواب زیادہ ملے ‘امیدوار کو زیادہ بخشش دی جائے اوراگر سائل محروم رہتا ہے تو یہ اس کے حق میں بہتر ہوتا ہے۔ نہیں معلوم کتنی مرادیں ایسی ہیں کہ پوری ہوجائیں تو انسان کی عاقبت برباد ہوجائے ۔پس تمہاری دعا ان ہی باتوں کیلئے ہونی چاہیے جو تمہارے لئے سود مند ہوں ‘ نقصان دہ باتوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔
٭ بیٹے! دنیا میں دنیا داروںکی محویت اوراس کی طلب میں مسابقت سے فریب مت کھائو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے دنیا کی حقیقت واضح کردی ہے۔تمہاری ساری امیدیںبر نہیں آسکتیں ‘زندگی بہر حال محدود ہے اورتم اس راستے پر گامزن ہوجس پر تم سے پہلے لوگ جاچکے ہیں۔اپنی طلب میں اعتدال کو مدنظر رکھو۔رزق کے حصول میں سلامت روی سے تجاوز نہ کرو۔وہ بھلائی بھلائی نہیں جو برائی کی راہ سے آئے۔نہ دولت‘وہ دولت ہے جو ذلت کے ذریعے حاصل ہو۔خبر دار ‘حرص وہوس تمہیں ہلاکت کی گھاٹ پر نہ لے جائے۔اپنے اوراپنے خدا کے درمیان کسی کے احسان کو حائل نہ ہوئے دو۔تمہارا حصہ بہرحال تمہیں مل کر رہے گا۔ اللہ کا کم عطاکیاہوامخلوق کے زیادہ دئیے ہوئے سے بہت زیادہ بھی ہے اورباعث شرف بھی ۔خاموشی سے پیداہونے والی خرابی کا تدارک آسان ہے مگر گفتگو سے جو خرابی پیدا ہوئی ہے ‘ اس کا ازالہ سخت مشکل ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024