یہ اداروں کی توہین اور تذلیل کا موسم ہے پاکستان پر بہار کے موسم میں خزاں کی رْت آئی ہوئی ہے فوج اور عدلیہ ہدف ہیں greater South Asia مذموم منصوبے پر تیزی سے عمل درآمد جاری ہے۔ حکمران (ن) لیگ عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ عدلیہ کے فیصلوں پر تنقید' عدلیہ پرتنقید نہیں ہوتی یہ بظاہر بالکل ٹھیک لگتا ہے کہ عدلیہ کے فیصلے پر تنقید ملزم اور مدعی کا حق ہوتا ہے وہ کھل کر تنقید کر سکتا ہے لیکن ان نازک معاملات میں حدود و قیود کا تعین مدتوں پہلے قانون دان کر چکے ہیں لیکن یہاں تو دیدہ دانستہ ان حدود کو پامال کیا جارہا ہے۔
ان کے مدمقابل جناب عمران خان کا تو باوا آدم ہی نرالا ہے وہ الیکشن کمشن کے عدالتی احکامات روند کر خوش ہوتے ہیں۔ المیہ تو یہ ہے کہ اب نواز شریف کا تقابل نیلسن منڈیلا سے کیا جا رہا ہے۔ عدلیہ پر تنقید اور اس کے فیصلے پر تنقید میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ پاناما کے بعد تمام بند ٹوٹ چکے ہیں۔ مختلف جلسوں میں ن لیگ کے رہنماؤں کی تقریروں سے صاف پتا چلتا ہے کہ یہ فیصلے پر تنقید نہیں ہے۔ یہ براہ راست عدلیہ پر تنقید ہے اوراس کا انجام ظاہر ہے توہین عدالت ہو گا۔
اس پورے معاملے میں صرف ایک جملہ ایسا ہے جو عدلیہ کے فیصلے پر تنقید ہے کہ پاناما پر نہیں نکالا گیا اقامہ پر نکالا گیا حالانکہ اس پر مختلف رائے ہو سکتی ہے یہ الزام بھی غلط ہے لیکن یہ فیصلے پر تنقید ہے کہ ہمیں اقامے پر نکالا گیا ہے پاناما کی آڑ میں یہ فیصلے پر تنقید ہے۔ عدلیہ کو بحیثیت ادارہ تنقید کانشانہ بنایا گیا ہے ملاحظہ ہو جناب نواز شریف کیا فرماتے ہیں"
ججز لاڈلے کے وکیل بن جاتے ہیں پٹیشنر کے ساتھ مل جاتے ہیں اس لئے انہیں مافیاڈان اور گارڈفادر کہا جاتا ہے جبکہ لاڈلا کہہ رہا ہے کہ کمپنی میری جرم میں نے کیا ہے مگر اس کو صداقت کی سرٹیفکیٹ دے دیا جاتا ہے یہ لوگ سازشی مہرے ہیں عوام ان کے خلاف اْٹھ کھڑے ہوں تاکہ یہ آئندہ ایسا کھیل نہ کھلیں اٹھو اور سازشی مہروں کو "سبق سکھا دو" آپ کو کہیں فیصلے پر تنقید نظر آتی ہے یہ عامیانہ لب و لہجہ ان کے شان شایان نہیں عدالت کے فیصلوں پر بھی اعتراض کیا جا سکتا ہے عدالت کے بعض ریمارکس پر بھی اعتراض کیا جا سکتا ہے آبزرویشن پر بھی اعتراض کیا جا سکتا ہے لیکن ججز پر اعتراض کرنا یہ نہیں آپ جج کو جانبدار کہنا شروع دیں /
عدلیہ کی توہین تین طرح کی ہوتی ہے ایک ہے سول نافرمانی، contempt Civilیہ ہوتی ہے کہ آپ عدلیہ کا حکم ماننے سے انکار کر دیں نوازشریف ایسا نہیں کر رہے۔ یہ جرأت صرف یوسف رضا گیلانی نے کی تھی اور فوراً سزا پا لی تھی۔ انہوں نے خط لکھنے سے انگار کر دیا تھا اور contempt Civil کے مرتکب ہوئے دوسری توہین contempt Judicial ہے آپ ججز کے کردار پر ذاتی طور پر تنقید کرتے ہیں نون لیگ اور نواز شریف بار بار یہ جرم کر رہے ہیں اور تیسری contempt criminal ہوتی ہے کہ آپ ججز کو یا عدالتی عملے کو ڈراتے دھمکاتے ہیں/ نہال ہاشمی نے یہ واردات کی اور کام کیا تھا ان کو عوامی طاقت سے بھی ڈرایا جاتا ہے۔
آئینی عدالت کے فیصلوں کے مقابل عوامی عدالت کو کھڑا کرنے کے منفرد تصور کو نون لیگ راسخ کرنے کی کوشش کر رہی ہے انتخابی، سیاسی یا عوامی عدالت کا فیصلہ یہ لفظ سیاستدان، مختلف سیاسی جماعتیں استعمال ضرورکرتی رہی ہیں لیکن کبھی بھی عوامی سیاسی یا انتخابی عدالت کوعدلیہ کے مدمقابل لا کر نہیں کھڑا کیا کہ آپ نے یہ فیصلہ کر دیا اس کا کیا مطلب ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ جس کو اختیار ہے فیصلہ کرنے کا وہ اس سے اختیار چھین لیا۔ مثلاً کامران اکمل کو ایمپائر نے آؤٹ دے دیا کامران اکمل کہتا ہے تماشائیوں سے پوچھ لو میں آؤٹ نہیں تھا ایسا نہیں ہوتا بالکل نہیں ہوتا یہ ایمپائر کا فیصلہ ہوتا ہے۔ ایسا اس لیے رہا ہے کہ احتساب شروع ہوا جب پاناما لیکس آئی تھی تو یہ نعرہ لگا تھا کہ احتساب سب کا ہوگا اس وقت بھی بے شمار لوگ دانشور کہتے تھے جس دن نواز شریف کو سزا ہو گئی پاناما لیکس لپیٹ کر کونے میں رکھ دی جائے گی کیا نون لیگ کا یہ جواز بنتا ہے کہ ہم احتساب سے بالاتر ہیں یا یہ مطالبہ کرنا کہ پہلے سب کا کریں پھر میرا کریں نہیں وہ تو ہوگیا ہے نہیں نہیں ابھی سزا نہیں ملی' مل جائے گی مگرجج اتنے نہیں ہیں کہ ایک ہی بندے پر لگے رہیں۔ نون لیگ کے وکلا کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے نواز شریف صاحب خود چاہتے ہیں کہ ان کو توہین عدالت کے مقدمے میں سزا ہو جائے۔ اس مفروضے سے سنجیدہ ماہرین اتفاق نہیں کرتے نواز شریف کبھی بھی نہیں چاہیں گے کیونکہ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو پھر کیا ہو گا جائیدادوں کی ضبطی ہو گی ۔
نواز شریف صاحب کا سب سے بڑا ہدف یہ ہے مال کو بچایا جائے اگر وہ چلا جاتا ہے تو پھر اقتدار بھی چلا جائے گا اور وہ خالی ہاتھ رہ جائیں گے آٹھ دس سال سے وہ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ یہ سب کچھ حق حلال اور محنت سے کمایا ہے جسے وہ اور ان کے وکلا انصاف کی عدالت میں دستاویزات کے ساتھ ابھی تک ثابت نہیں کر پا رہے۔ نیب عدالت میں منی لانڈرنگ کے الزام کا دفاع نہیں کر پائے۔ اس کے ثبوت نہیں دے سکے کہ آپ نے یہ پیسہ پاکستان میں کس جگہ سے کمایا اور پھر یہ پیسہ کہاں سے کہاں ٹرانسفر ہوا ہے trail money دے دیں شریف برادران نے کسی بات کا جواب نہیں دیا نہ سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے دیا تھا نہ آج نیب عدالتوں میں دے رہے ہیں جو انہیں دینا پڑے گا یا پھر سزا بھگتنا ہو گی۔ عدالتوں کا احترام اور عدالتیں کسی بھی ملک کے ریاستی ڈھانچے کے لئے انتہائی اہم اور ناگزیر ہیں۔ تمام سیاسی گروہوں نے عدلیہ کو فٹ بال بنا لیا ہے شہید بی بی "کنگرو کورٹس" کہہ کر دل ٹھنڈا کر لیا کرتی تھیں۔
ہنسوں کے جوڑے اور آلو کی تمثیلی کہانی بھی آج کل چہار سو دہرائی جا رہی ہے جس میں آلو بتاتا ہے کہ بستیاں آلو کی نحوست سے نہیں ناانصافی سے اجڑتی ہیں۔ پاکستان کو بچانے اور اس کو قائم رکھنے کے لئے عدالتیں بڑی اہم ہیں ان کا احترام کرنا بڑا اہم ہے ان کو کسی حوالے سے بھی اس طرح کمزور نہیں کرنا چاہئے کل کو ہمارے ساتھ کسی کے ساتھ بھی یہی کچھ ہو سکتا ہے آج جو لوگ تنقید کر رہے ہیں یہ مسلسل تاریخ اْٹھا کر دیکھ لیں انہی ججوں نے اسی سپریم کورٹ میں کب کب ان لوگوں کو انصاف نہیں دیا پچھلے دس پندرہ سال بیس سال کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں انہی عدالتوں سے انہی لوگوں کو ریلیف ملتا ہے جب اورنج ٹرین کوبنانے کی اجازت دے دیتی ہے تو سپریم کورٹ زندہ باد کے بینر لگ جاتے ہیں لیکن وہی سپریم کورٹ جب کوئی تحقیقات کرواتی ہے تو گالی گلوچ شروع ہو جاتی ہے اور ہر پارٹی کر رہی ہے جس کے بھی خلاف فیصلہ آتا ہے اس وقت حکومت میں کون ہے انہوں نے مثال قائم کرنی ہے سپریم کورٹ میں نون لیگ کے وکیل جوان سال سلمان اکرم راجہ نے نواز شریف کو نیلسن منڈیلا سے ملادیا کہ ان کو بھی توجیل ہوئی تھی وہ نااہل ہو گئے تھے المیہ یہ ہے یہ بات طلال چودھری نہیں' سلمان اکرم راجہ کر رہے ہیں۔ جس شخص کی اصولوں کی خاطر ساری زندگی جیل میں گزر گئی کیا منڈیلا کے لندن میں فلیٹس تھے کیا منڈیلا نے منی لانڈرنگ کی تھی آپ کس بندے کو کس بندے سے ملا رہے ہیں۔ خدا کا خوف کریں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38