وزیر اعظم، وزیر دفاع توہین پارلیمنٹ کی، کارروائی ہو سکتی ہے: چیئرمین سینیٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ بی بی سی) سینٹ نے قبائلی علاقوں میں عام انتخابات پرانی حلقہ بندیوں پر کرانے سے متعلق قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی ہے جبکہ حکومت نے اس قرارداد کی مخالفت کی۔ قبائلی علاقوں سے آزاد حیثیت سے سینیٹر منتخب ہونے والے سینیٹر سجاد حسین طوری نے 11 دیگر ارکان کے ہمراہ ایک قرارداد پیش کی جس میں قبائلی علاقوں میں نئی حلقہ بندیوں کو روکنے کی استدعا کرتے ہوئے رواں سال انتخابات کو پرانی حلقہ بندیوں کے تحت کرانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ قرارداد میں سینیٹر الیاس بلور، شاہی سید، حاجی مومن خان آفریدی، ہدایت اللہ، تاج محمد آفریدی، ملک نجم الحسن، کریم احمد خواجہ، نعمان وزیر خٹک، میر کبیر احمد شاہی، محمد اعظم خان سواتی اور سید طاہر حسین مشہدی دیگر پیش کنندہ تھے۔ وزیردفاع خرم دستگیر نے سینٹ کو پاکستانی فوج سعودی عرب بھیجنے پر بریفنگ میں بتایا 10 ہزار سعودی اہلکار پاکستان میں ٹریننگ لے رہے ہیں‘ پاک فوج کے 1600 اہلکار سعودی عرب میں تعینات ہیں‘ وزیراعظم نے تربیت کیلئے مزید اہلکاروں کو سعودی عرب تعیناتی کی منظوری دی ہے۔ یقین دلاتا ہوں پاکستانی فوجی اہلکار یمن کی جنگ میں حصہ نہیں لیں گے۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے وزیردفاع کی بریفنگ کو نامکمل اور غیر تسلی بخش قرار دیدیا۔ اور کہا سعودی عرب فوج بھجوانے سے متعلق ایوان کو اعتماد میں نہ لینے پر وزیراعظم وزیر دفاع نے توہین پارلیمنٹ کی ہے۔ انہوں ے توہین پارلیمنٹ کی کارروائی کیے جان کی دھمکی بھی دی۔ رضا ربانی نے کہا آپ سینٹ میں کھڑے ہیں۔ لالی باپ نہ دیں۔ ہم بچے نہیں ہیں۔ آپ پارلیمنٹ سے کوئی معلومات نہیں سکتے۔ ان کیمرہ اجلاس میں بریفنگ دینا چاہتے ہیں۔ موقع دیا جائے گا لیکن وزیر دفاع نے اصرار کیا اپن فوجیوں کی حفاظت کے لیے تعیناتی کا مقام نہیں بتا سکتے۔ سینٹ میں خودکشی کی کوشش کرنے والے کو سزا دینے کی شق ختم کرنے کا بل منظور کرلیا گیا۔ بل پیپلزپارٹی کے سینیٹر کریم خواجہ نے پیش کیا۔ جانوروں پر ظلم کی ممانعت کا بل بھی منظور کرلیا گیا۔ جانوروں پر ظلم کرنے پر جرمانہ ایک لاکھ روپے تک مقرر کرنے کا بل بھی سینیٹر کریم خواجہ نے پیش کیا۔ چینی زبان پڑھانا لازمی قرار دینے کی قرارداد بھی کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔ سینیٹ نے دہشت گردی کیسز میں گواہوں اور ججز کوتحفظ فراہم کرنے،بچوں سمیت20سال سے زائد العمر افراد کو فحش مواد بھجنے پر سزائوں اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ملازمین کو سول سرونٹس کا درجہ دینے کے بل اتفاق رائے سے منظور کر لئے۔سینیٹر مختار احمد دھامرہ نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2018کو منظوری کیلئے ایوان میں پیش کیا ،بل کے تحت حکومت دہشت گردی سے متعلق مقدمات میں گواہوں اور ججز کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی پابند ہو گی۔علاوہ ازیں سینیٹر سراج الحق نے ایوان میں فوجداری قوانین ترمیمی بل 2018پیش کیا،بل کے تحت فوج داری مقدمات ترمیمی بل کی دفعات 292،293،294اور سی آر پی سی کے جدول 2میں ترامیم کرتے ہوئے تجویز دی گئی ہے کہ20سال سے زائد عمر کے افراد کو بھی فحش مواد بھیجنے پر سزائیں دی جا ئیں گی۔ایوان نے دونوں بلوں کی اتفاق رائے سے منظور دیدی۔سینیٹر محسن خان لغاری نے قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے بل قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ملازمین بل2018منظوری کیلئے پیش کیا،چیئرمین سینیٹ نے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی رائے کے بعدبل کمیٹی کو بھیجنے کی بجائے منظوری کیلئے ایوان میں پیش کیا جسے اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔وزیر دفاع نے کہاایک ہزار سے زائد فوجی اہلکار جلد سعودی عرب میں تعینات کئے جائیں گے۔ سعودی عرب میں اضافی اہلکاروں کی تعیناتی کا مقصد سعودی فوجی اہلکاروں کو تربیت دینا ہے۔ سعودی عرب کی مسلح افواج کے اہلکاروں نے یوم پاکستان کی پریڈ میں حصہ لیا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے دریافت کیا کیا پاکستان کے فوجیوں کی سعودی یمن بارڈر پر تعیناتی کا فیصلہ ہوچکا ہے؟ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا وزیر دفاع کی بریفنگ نامکمل ہے، پاک فوج کے اہلکار کیوں سعودی عرب جارہے ہیں نامکمل تفصیلات دی گئی ہیں۔ فاٹا میں انتخابات سے متعلق قرارداد میں کہا گیا ہے حکومت عام انتخابات کیلئے نئی حلقہ بندیوں کو روک دے۔ فاٹا میں 2018 کے الیکشن گزشتہ حلقہ بندیوں کے تحت کرائے جائیں، حکومت کی جانب سے وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے بل کی مخالفت کی۔ سینیٹر سجاد طوری نے کہا فاٹا کی مردم شماری درست نہیں آپریشن کے بعد ٹی ڈی پیز اپنے علاقوں میں نہیں گئے۔ فاٹا میں مردم شماری پر حلقہ بندیاں پر ہونے سے مسائل ہوں گے۔ اعتزاز احسن نے کہا فاٹا انتخابات کیلئے نئی حلقہ بندیاں لازمی ہیں نہ پرانی حلقہ بندیوں پر فاٹا کے انتخابات کرانا آئین کے خلاف ہے۔ مومن خان آفریدی نے قرارداد کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا 1972 میں قبائلی علاقوں کی آبادی 24 لاکھ تھی جسے 1981 میں کم کر کے 21 لاکھ کر دی گئی۔ اب اسے 55 لاکھ ظاہر کیا جا رہا ہے جو بلوچستان سے بھی کم ہے۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے دو وجوہات کی وجہ سے اس قرارداد کی حمایت کی۔ ان کا کہنا تھاایک تو قبائلیوں کی نقل مکانی اور دوسری مردم شماری کے اعداد و شمار کا مشکوک ہونا ہے۔ خود حکومت نے مردم شماری کے اعداد و شمار کا تیسری پارٹی سے آڈٹ کرانے کی بات کی ہے۔ سینیٹر سحر کامران نے بھی قرارداد کی حمایت کی اور کہا جب تک قبائلی آئی ڈی پیز کی واپسی اور بحالی مکمل نہ ہو جائے نئی حلقہ بندیاں کرانے کی ضرورت نہیں۔سینٹ میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ آئین کے مطابق دیگر علاقوں کے برعکس بھی قبائلی علاقوں کے لیے حلقہ بندیاں ضروری نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا فاٹا کے لیے لازم نہیں ہر مردم شماری کے بعد حلقہ بندی تازہ کی جائیں۔ اس قرارداد کو منظور کیا جاسکتا ہے۔ اسے ہر الیکشن کے لیے ضروری قرار نہ دیں۔‘ خودکشی کی کوشش کرنے والے کو سزا ختم کرنے کے بل میں کہا گیا ہے پاکستان پینل کوڈ سے خودکشی کی کوشش کرنے پر سزا کی شق کو ختم کیا جاتا ہے۔ خودکشی کی کوشش انتہائی مایوسی کی حالت میں کی جاتی ہے یہ ایک بیماری ہے۔ سینیٹر خالدہ پروین کی قرارداد سینٹ میں کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔ قراردادکے متن میں کہا گیا ہے کہ سی پیک کے تناظر میں چینی زبان پڑھانا لازم قرار دی جائے۔ بلیغ الرحمن نے کہا کہ قرارداد میں لکھا جائے چینی زبان پڑھانے کی حوصلہ افزائی کی جائے اعتراض نہیں۔ سینیٹر خالدہ پروین نے کہا میں وفاقی وزیر کی ترمیم کی حمایت کرتی ہوں۔ خالدہ پروین کی حمایت کے باوجود وفاقی وزیر نے ترمیم پیش نہیں کی۔ قرارداد کی نیشنل پارٹی، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے باقی ارکان نے مخالفت کی۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا ہم چینی زبان مسلط کردیں اور اپنے صوبوں کی زبانوں کو سکول میں نہ پڑھائیں؟ صوبائی زبانیں نہ پڑھائی جائیں صرف چینی زبان پڑھائی جائے تو یہ صوبائی زبانوں کے ساتھ زیادتی ہے، پیپلزپارٹی کے ارکان اور مسلم لیگ ن کی نزہت صادق نے بھی قرارداد کی حمایت کی۔
سینٹ