کراچی (سالک مجید/ وقائع نگار) حکومت سندھ کی جانب سے صوبے بھر کے ٹی ایم اوز کو ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات سونپنے کے جاری کردہ نوٹیفکیشن نے وزیراعلیٰ ہاﺅس اور گورنر ہاﺅس میں ہلچل مچادی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹیفکیشن کے اجراءپر حیرت اور سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے فوری طور پر نوٹیفکیشن کو کالعدم قراردینے کے احکامات جاری کئے اور نوٹیفکیشن جاری ہونے پر سیکرٹری لوکل گورنمنٹ عبدالحق ابڑو کو معطل کرنے کی ہدایات بھی جاری کردیں۔ اس کے علاوہ نوٹیفکیشن پر دستخط کرنے والے سیکشن افسر کوبھی معطل کردیا گیا۔ حکومت سندھ کے مختلف دفاتر کی جانب سے نوٹیفکیشن کے حوالے سے متضاد صورتحال بیان کی جاتی رہی اور مشاورت کے بعد یہ موقف اختیار کیا گیا کہ نوٹیفکیشن جعلی تھا اوراس کے اجرا کے حوالے سے تحقیقات کی ہدایات دیدی گئی ہیں۔ سندھ اسمبلی سے بلدیاتی نظام میں ترمیمی بل 2010ءکی منظوری کے بعد محکمہ بلدیات کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس پر سیکرٹری بلدیات کے دستخط موجود نہیں ہے البتہ سیکشن افسر اخلاق کے دستخط ثبت تھے اس نوٹیفکیشن کے مطابق سندھ بھر کے ٹی ایم اوز کواپنے اپنے ٹاﺅن اور تعلقہ میونسپل ایڈمنسٹریشن کے اندر ایڈمنسٹریٹر مقر ر کرتے ہوئے انہیں آئندہ ناظمین کے حلف اٹھانے تک ایڈمنسٹریٹر کے فرائض انجام دینے کی ہدایت کی گئی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سندھ اسمبلی سے منظور شدہ ترمیمی بل میں ایڈمنسٹریٹرز کے لئے لفظ” سول سرونٹس“ لکھا گیاہے اور پیپلزپارٹی کے اتحادی جن افسران کوایڈمنسٹریٹر لگوانا چاہتے تھے وہ سول سرونٹس کی تعریف میں نہیں آتے بلکہ خودمختار اداروں کے ملازمین ہیں اوران کو ایڈمنسٹریٹر ز لگانا غیر قانونی عمل قرارپا سکتا ہے۔ دوسری جانب وزیربلدیات آغا سراج درانی کے قریبی ذرائع نے دعویٰ کیاکہ مذکورہ نوٹیفکیشن جعلی تھا اور اس کے اجرا کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024