مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے‘ پاکستان اور بھارت کا سرحدی تنازعہ نہیں : صلاح الدین
لاہور (سلمان غنی) مقبوضہ کشمیر کی کشمیری قیادت نے پاکستان‘ بھارت مذاکراتی عمل کو پاکستان پر اثر انداز ہونے اور دہشت گردی کے حوالے سے اس پر الزامات عائد کرنے کی مجرمانہ روش قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ جب تک مذاکرات کی بنیاد مسئلہ کشمیر اور اقوام متحدہ کی قراردادیں نہ ہوں اور ان میں کشمیریوں کی نمائندگی نہ ہو ان سے توقعات پیدا کرنا خود کو بیوقوف بنانے کے مترادف ہو گا۔ یہ بات حزب المجاہدین کے امیر و متحدہ جہاد کونسل کے رہنما سید صلاح الدین نے کہی ہے۔ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازع نہیں اصل تنازع کشمیر ہے اور جس مذاکرات کی بنیاد کشمیر نہیں ہو گا وہ کبھی نتیجہ خیز نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2002ءمیں الحمدللہ ہماری جدوجہد اپنے آخری مرحلہ پر تھی تیرہ سالہ جدوجہد کے سامنے بھارت نے تسلیم کر لیا کہ اس جدوجہد کو طاقت کے ذریعے روکنا مشکل ہے لیکن بدقسمتی سے اس وقت جنرل مشرف نے یک طرفہ طور پر سرنڈر کرتے ہوئے کشمیریوں کی جدوجہد کی پیٹھ پر چُھرا گھونپ دیا اور ہم مانتے ہیں کہ اس مرحلہ پر ہماری جدوجہد اپ سیٹ ہوئی۔ کشمیریوں کی سوا پانچ لاکھ قربانیاں رائیگاں جانے والی نہیں ہم اپنی ماوں بہنوں بیٹیوں کی عصمتوں کی قربانیوں کو بھول نہیں سکتے۔ آج بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے خلاف نفرت اپنے عروج پر ہے جدوجہد اور جہاد کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہے اور یہ جدوجہد حق خود ارادیت تک جاری رہے گی۔ سید صلاح الدین نے کہا کہ مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے لیکن ہمیں اس حوالہ سے چین کے کردار کو نہیں بھولنا چاہیے جس کی آواز بہت توانا اور واضح رہی اور انہوں نے اعلان کیا کہ ہم جموں و کشمیر کو ہندوستان کا حصہ تسلیم نہیں کرتے وہ کشمیر سے آنے والوں کو ہندوستانی پاسپورٹ پر ویزا جاری نہیں کرتے۔ ہم کہتے ہیں کہ پاکستانی حکومتیں چین سے ہی رہنمائی لیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ سے کبھی خیر کی توقع نہ رکھے اس نے اپنا وزن بھارت کے پلڑے میں ڈالا ہے وہ اس کی علاقائی بالادستی کے لئے سرگرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر اور اپنے پانی پر کمپرومائز کر کے بھارت سے مذاکراتی عمل پتھر چاٹنے کے مترادف ہے۔ پاکستان اپنا شوق پورا کر لے یہ مذاکرات بے نتیجہ رہیں گے۔ کاش پاکستانی حکومتیں اپنے اصولی موقف سے ہی رجوع کر لیں۔ قائداعظم نے جسے اپنی شہ رگ قرار دیا کیا شہ رگ کو دشمن کے پنجے میں دیکھنے والے مطمئن ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی اور افسوسناک امر یہ ہے کہ پاکستان جو مذاکرات کرنے جا رہا ہے وہ پاکستان پر دہشت گردی کے الزام اور اس کے سدباب کے لئے ہیں پاکستان کو ملزم کے طور پر پیش ہونے سے زیادہ بہتر یہی ہے کہ یہ اپنی پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں اور اعلان کریں کہ مذاکراتی ایجنڈا جاری کرو اور پھر مذاکرات ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا مت بھولے کہ بھارت خود دہشت گرد ہے اس نے اپنے ہمسایہ ممالک کو غیر مستحکم کرنے کے لئے سازشیں کر رہا ہے۔