لاہور (خبر نگار خصوصی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف نے کہا ہے کہ کرپشن‘ نااہلی اور بے عملی کی سیاست ہر گز برداشت نہیں کریں گے‘ اداروں کے ٹکراو سے نہ صرف جمہوریت کی نفی بلکہ سیاستدانوں کی بھی بدنامی ہوتی ہے‘ حکومت کی پالیسیاں اور عوامی مسائل سے لاتعلقی جمہوریت کے مستقبل کے لئے نقصان دہ ہو سکتی ہے‘ بدعنوان عناصر کے محاسبے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے‘ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد پاکستان میں اضافے کا کوئی جواز نہیں‘ حکومت آمر کی پالیسیاں ترک کر کے جمہوریت کے استحکام پر توجہ دے۔ ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نوازشریف نے فاٹا سے آنے والے وفد سے ملاقات کے دوران کیا جو سینیٹر محمد شاہ آفریدی کی سربراہی میں ان کی رہائش گاہ رائے ونڈ میں ججوں کے مسئلے کے حل پر مبارکباد دینے آئے تھے۔ نوازشریف نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں اور عوام کے مسائل سے لاتعلقی کی بدولت جمہوریت کا مستقبل خطرات سے دوچار ہو سکتا ہے۔ اس موقع پر مسلم لیگی کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ جس طرح ہم نے این آر او‘ کیری لوگر بل اور قرضوں کی معافی پر اصولی موقف اختیار کر کے حکمرانوں کو پسپا ہونے پر مجبور کیا اسی طرح ہم نے عدلیہ کی بالادستی اور وقار کے لئے اصولی موقف اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بدعنوان عناصر کا محاسبہ نہیں ہو گا اس وقت تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں کے علاوہ بیوروکریسی میں کرپٹ عناصر کا احتساب اور آئین توڑنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانا مسلم لیگ (ن) کی بنیادی ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ملکی معیشت کو بحال کرنے میں بری طرح ناکام ہو گئی ہے‘ نت نئے کرپشن سکینڈلز کے باعث لوگوں کا اعتماد کھو چکی ہے اور نااہلی‘ بے عملی اور دوعملی کے باعث ملکی وقار کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کے ٹکراوسے بچنے کے لئے ہم نے بارہا حکومت کو مشورے دئیے مگر ہماری کسی بات پر کان نہیں دھرا گیا‘ حکومت کی نااہلی اور بے عملی کی وجہ سے ہم ایک خطرناک صورتحال سے دوچار ہوئے لیکن خدا کا شکر ہے کہ حکومت نے ہوش سے کام لیتے ہوئے عدلیہ سے محاذ آرائی ختم کی۔ نوازشریف نے کہا کہ بدقسمتی سے آئین کی خلاف ورزی بھی ایک جمہوری اور آئینی حکومت کی طرف سے کی گئی جو نہ صرف جمہوریت کے مستقبل بلکہ اس ملک کے لئے بھی انتہائی خطرناک ہے۔ دریں اثناءنوازشریف نے برطانوی ہائی کمشنر ایڈم تھامسن کو پاکستان‘ بھارت تعلقات اور دہشت گردی کے رجحان پر اپنے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت تعلقات کا انحصار باہمی تنازعات کے حل سے مشروط ہے اور مذاکراتی عمل میں کشمیر اور پانی کے تنازعات کو بنیاد بنانا چاہئے تاکہ مذاکراتی عمل بامقصد ہو۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی امن و استحکام کا دار و مدار بھی اس پر ہے۔ برطانوی ہائی کمشنر نے نوازشریف سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی‘ برطانوی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی ترقی کے لئے یہاں جمہوریت‘ جمہوری عمل زیادہ سے زیادہ مضبوط ہونا چاہے جس پر نوازشریف نے واضح کیا کہ ہم جمہوریت‘ جمہوری عمل اور جمہوری اداروں کی مضبوطی کے خواہاں ہیں اس کے لئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024