سابق وزیرخارجہ خورشید محمود قصوری نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت ایک مرحلے پر مسئلہ کشمیر کے حل کے قریب پہنچ گئے تھے لیکن مناسب حالات نہ ہونے کی وجہ سے کسی معاہدے پردستخط نہ ہوسکے
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں پاکستان اور بھارت نے لائن آف کنٹرول سے فوجیں ہٹانے، کشمیر میں خود مختارحکومت کے قیام اور دیگر امور پر بہت حد تک پیش رفت کرلی تھی ۔ ساتھ ہی سر کریک کے حوالے سے مشترکہ سروے اور مشترکہ نقشوں کی تیاری کا معاہدہ بھی طے پا گیا تھا جس پرصرف دستخط ہونا باقی تھے۔ بھارتی وزیر اعظم اس مقصد کے لئے پاکستان آرہے تھے اور اگر وہ صحیح وقت پرپاکستان آجاتے تو معاہدے پر دستخط ہوچکے ہوتے ۔ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ اگر سرکریک کے معاہدے پر دستخط ہوجاتے تو یقیناً کشمیر سمیت دیگرمسائل بھی حل ہوچکے ہوتے ۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان تمام معاملات کے حل کو حتمی شکل دینے کیلئے صرف ساز گارماحول کا انتظار کررہا تھا لیکن بھارتی سیاسی حلقوں کی جانب سے ہم آہنگی پیدا نہ ہوسکی، جس کے باعث یہ مسائل حل طلب رہ گئے۔