اداروں میں تنائو خطرناک ، بچی کھچی جمہوریت بھی وینٹی لیٹر پر ہے: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک اس وقت بے یقینی اور امن و امان کی تشویشناک صورتحال سے دوچار ہے۔ اداروں کے درمیان تنائو خطرناک حدوں کو چھو رہا ہے۔ بچی کھچی جمہوریت بھی وینٹی لیٹر پر ہے۔ اس تمام صورتحال میں عوام سخت پریشان ہیں۔ بڑے عہدوں پر براجمان لوگ اپنے اپنے مسائل میں الجھ گئے ہیں۔ عوامی مسائل گھمبیر صورت اختیار کر چکے ہیں۔ خارجہ محاذ پر حکمرانوں نے ملک و قوم کو بہت بڑی شرمندگی سے دوچار کیا ہے۔ جو لوگ مسئلہ کشمیر پر ہمارے کندھے کے ساتھ کندھا لگا کر کھڑے ہوئے تھے، وزیراعظم نے کوالالمپور سمٹ میں شرکت نہ کر کے انہیں ناراض کرلیا ہے۔ طیب اردگان اور مہاتیر محمد پاکستان کے رویے پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔ 22 دسمبر کو پوری قوم مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرے گی اور لاکھوں عوام اسلام آباد کشمیر مارچ میں شرکت کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیورسل پیس کی طرف سے میاں جلیل احمد شرقپوری کو امن کا سفیر مقرر کیے جانے پر ان کے اعزاز میں منصورہ میں منعقدہ استقبالیہ تقریب سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میںکیا۔ تقریب سے میاں جلیل احمد شرقپوری، میاں مقصود احمد اور معین الدین کوریجہ نے ٹیلی فونک خطاب کیا۔ اس موقع پر امیر العظیم، مولانا عبدالمالک، پیر علی رضا شاہ، پیر سید معصوم نقشبندی، حافظ حسین گولڑوی، پیر سید برہان الدین عثمانی، پیر راول معین کوریجہ، پیر غلام رسول اویسی اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ کشمیری بھی حیران ہیں کہ پاکستانی حکمران ہمارے ساتھ ہیں یا مودی کے۔ ٹرمپ نے مسلم حکمرانوں کو امت کے خلاف کھڑا کردیا ہے۔ اسلامی دنیا پر استعماری قوتوں نے قبضہ کر رکھا ہے۔ فتنہ و فساد کے اس دور میں مسلمانوں کو جتنی وحدت اور اتحاد کی ضرورت آج ہے، پہلے کبھی نہ تھی۔ مشرف کو باہر بھجوانے والوں کو جواب دینا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ او آئی سی کا برائے نام وجود بھی امت کے لیے فائدہ مند ہے۔ ہوسکتا ہے مستقبل میں او آئی سی واقعی امت کے مفادات کی حفاظت کرنے کے قابل ہو جائے۔