مقبوضہ کشمیر: سانحہ پشاور کے شہداء کی غائبانہ نماز جنازہ‘ احتجاجی مظاہرے‘ جھڑپ میں ایک مجاہد شہید
سرینگر (کے پی آئی+ آن لائن) کل جماعتی حریت کانفرنس(گ)کے چیئرمین سید علی گیلانی کی اپیل پر مقبوضہ کشمیر میں نماز جمعہ کے بعد پشاور میں شہید ہونے والے معصوم بچوں اور دیگر افراد کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی، اس موقع پر پاکستان کے استحکام، سالمیت اور خوشحالی کے لئے دعائیں مانگی گئیں ۔نماز جنازہ کے بعد شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی تحریکِ آزادی اور حقِ خودارادیت کا حامی ملک ہے اور ہم پاکستان کی حکومت، سیاسی قیادت، فوج اور 18کروڑ عوام کے مرہون احسان ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ یہ ملک مستقبل میں بھی مظلوم کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی سطح پر مدد جاری رکھے گا۔گیلانی نے پشاور سانحے پر بھارتی حکومت کے واویلا پر حیرت اور تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک کی فورسز مقبوضہ کشمیر میں اسی نوعیت کی دہشت گردی میں ملوث ہیں اور وہ ہمارے بچوں اور نونہالوں کو بے دردی کے ساتھ موت کے گھاٹ اتار رہی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پشاور سانحہ انسانی تاریخ کا ایک المناک سانحہ ہے اور اس پر جتنے آنسو بہائے جائیں اور ماتم کیا جائے وہ کم ہے۔ اس سانحہ کے بعد 19دسمبر کو چونکہ پہلا جمعہ کا دن ہے، کشمیری قوم نے غائبانہ نماز جنازہ پڑھا کر شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔ علاوہ ازیں پشاورسانحہ کے خلاف مقبوضہ کشمیر یونیورسٹی میں طلباء کا احتجاجی مظاہرہ اور ریلی میں پھول جیسے بچوں کو خون میں نہلانے کے بدترین اور وحشیانہ واقعہ کے خلاف اپنا احتجاج درج کیا ۔ اسلامک سٹیڈیزشعبہ کے ان طلبا نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر اس دہشت گردانہ حملہ کے خلاف الفاظ درج تھے ۔احتجاج درج کرنے کے کچھ دیر بعد طلباء پرامن طور منتشر ہوئے ۔ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی طرف سے وادی کے کئی ہسپتالوں میں احتجاجی مظاہرے کئے ۔اپنے بازوں پر سیاہ پٹیاںباندھ کر ڈاکٹروں ،نیم طبی عملہ اورطلباء نے پشاور میں معصوم بچوں کے قتل عام کے خلاف برہمی کا اظہار کیا۔ ضلع کپواڑہ میں بھارتی فوج اور مجاہدین کے درمیان جھڑپ میں ایک مجاہد شہید ایک فوجی زخمی ہوا گیا۔ جھڑپ میں شہید مجاہد کی شناخت فوری نہ ہوسکی اور اس کی نعش کو مقامی لو گو ں کے حوالے کر دیاگیا ۔فوج اور پولیس نے علاقہ کے ایک بہت بڑے حصے کو گھیرے میں لیکر تلاشی کارروائیا ں شروع کیں۔ دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کے سرحدی ضلع کپواڑہ میں پولیس پارٹی پر گرنیڈ حملہ سے ایک اہلکار زخمی ہو گیا ۔ اس گرنیڈ حملہ میں پڑوس میں رہنے والی تین خواتین صمیہ، روبینہ اور محفو ظہ بھی زخمی ہوئیں۔ مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کے پانچویں مرحلے کے موقع پر آج ہفتہ کو عام ہڑتال کی جائے گی ۔ہڑتال کی اپیل حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں و دیگر آزادی پسند رہنمائوں نے کی ہے۔ اس موقع پر کشمیری احتجاجی مظاہرے کریں گے۔ جموں ضلع میں گیارہ اسمبلی نشستوں کے علاوہ کٹھوعہ میں پانچ اور اجوری کی چار نشستوں پر آج انتخابات ہو رہے ہیں ۔اس موقع پر وادی بھر میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں جبکہ وادی بھر میں مکمل شٹر ڈائون ہڑتال ہوگی ۔ حریت چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ انتخابی ڈرامہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ختم نہیں کر سکتا۔ دریں اثناء بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق ممبر پارلیمنٹ و سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کے قافلے پر سکھ شہریوں نے شدید پتھرائو کیا جس سے ایک گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے اس دوران وہ خود محفوظ رہے تاہم ان کی حفاظت پر مامور دو پولیس اہلکازخمی ہوگئے۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری ڈھونگ انتخابات کی جموں میں انتخابی مہم کاآخری دن تھا۔ سابق عالمی کرکٹر و سابق رکن پارلیمنٹ نوجوت سنگھ سدھو جموں شہر کے مضافاتی علاقہ بھور کیمپ میں اپنے پارٹی امیدوار کویندر گپتا کے حق میں انتخابی مہم میں حصہ لے رہے تھے ۔گزشتہ روز جب نوجوت سنگھ سدھو اور دیگر بھاجپا لیڈران کا قافلہ سکھ آبادی والے چتھا علاقے کے نزدیک پہنچا تو سکھ نوجوانوں کی ٹولیوں نے قافلے کو کئی اطراف سے گھیر کر اس پر بیک وقت شدید پتھرائو شروع کر دیا اور سیاہ پرچم لہرائے۔ وہ سدھو اور بی جے پی کے خلاف زوردار نعرے بازی کررہے تھے اور ان کا مطالبہ تھا کہ بھاجپا لیڈر کو سکھوں سے بلا مشروط معافی مانگنی چاہئے۔ اس موقع پر پولیس اہلکاروں نے مشتعل نوجوانوں پر لاٹھی چارج کیا۔