امریکہ، ووٹ کا حق مانگنے والی خاتون رہنما کی سزا 148 سال بعد معاف

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 1872 کے صدارتی انتخابات میں غیر قانونی طور پر ووٹ ڈالنے کے الزام میں سزا پانے والی خاتون رہنما سوزن بی انتھونی کی سزا معاف کر دی ہے۔ صدر ٹرمپ نے یہ اعلان وائٹ ہاوس میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق دینے سے متعلق امریکہ کے آئین میں کی جانے والی 19ویں ترمیم کے 100سال مکمل ہونے پر کیا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے سوزن کی سزا مکمل طور پر معاف کرنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیئے ہیں۔ انتھونی بی سوزن 19ویں صدی میں امریکہ میں خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم صف اول کی رہنماﺅں میں شامل تھیں۔ انہوں نے 1872 کے صدارتی انتخابات میں اجازت نہ ہونے کے باوجود نیویارک میں ووٹ کاسٹ کیا تھا۔خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق حاصل نہ ہونے کے باوجود غیر قانونی طور پر ووٹ ڈالنے کے الزام میں سوزن کو گرفتار کر کے ان پر مقدمہ چلایا گیا تھا۔ جرم ثابت ہونے پر عدالت نے سوزن پر 100 ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا تھا جو انہوں نے کبھی ادا نہیں کیا۔ سوزن نے خواتین کے ووٹ کے حق کی تحریک میں شامل ایک اور خاتون رہنما الزبتھ کیڈی کے ساتھ مل کر امریکی آئین میں تبدیلی کی مہم چلائی تھی۔ بعد ازاں 1920 میں امریکی کانگریس نے 19 ویں ترمیم منظور کی تھی جس میں خواتین سمیت امریکہ کے تمام شہریوں کو ووٹ کا حق دیا گیا۔