مئی 2018 میں ایران پر امریکی اقتصادی پابندیاں عائد ہونے کے بعد سے تہران بعض ممالک یا تنظیموں کے ساتھ اپنے تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے ان پابندیوں سے بچ نکلنے کی تگ و دو میں مصروف ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق گذشتہ ہفتے ٹینکرز ٹریکرز سائٹ نے انکشاف کیا تھا کہ دو لبنانی کمپنیاں ہیں جو ایران کے تیل کو شام اسمگل کر رہی ہیں۔ ویب سائٹ رپورٹ کے مطابق دو تیل بردار جہازوں (سینڈرو) اور (یاسمین) نے بحیرہ روم کے مشرق میں اپنے ٹھکانوں کے سگنل روک دیے۔ یہ دونوں جہاز ایرانی تیل کو شامی ساحل کے نزدیک کھڑے دیگر جہازوں کو یا ان سے منتقل کر رہے ہیں۔ یہ وہ انداز ہے جو ایران امریکی پابندیوں سے فرار ہونے کے واسطے استعمال کرتا ہے۔ معلومات کے مطابق مذکورہ کمپنیاں بیروت میں تجارتی ریکارڈ میں رجسٹرڈ ہیں اور دو لبنانی شہریوں مروان رمضان اور بلال عتریس کی ملکیت ہیں۔البتہ قابل توجہ امر یہ ہے کہ یہ دونوں آئل کمپنیاں لبنان میں تیل درآمد کرنے والی کمپنیوں کی ایسوسی ایشن میں رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ اس امر نے کمپنیوں کے لبنان میں مقررہ قواعد و ضوابط کے بغیر کام کرنے پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے !اس معلومات کے حوالے سے لبنان بالخصوص وزارت خارجہ یا وزارت معیشت کوئی سرکاری موقف سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم لبنان کی توانائی اور پانی کی وزیر ندی البستانی نے اضح کیا کہ ہمارے پاس اس حوالے سے کوئی اعداد و شمار نہیں ہیں . اور ہماری وزارت کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔مذکورہ دونوں کمپنیاں خفیہ طریقے سے کام کر رہی ہیں اور بحیرہ روم میں موجودگی کے دوران ریڈار پر ان کا تعاقب ممکن نہیں۔بعض ایسی معلومات بھی سامنے آئی ہیں کہ شام کا ایک کاروباری شخص سامر فوز اس پورے عمل کو چلا رہا ہے اور وہ لبنان کی کئی آف شور کمپنیوں کا مالک ہے۔ سامر فوز امریکا کی پابندیوں کی فہرست میں بھی شامل ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024