کنٹرول لائن ، بھارتی فائرنگ سے 7سالہ بچہ شہید، انڈین ڈپٹی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی
راولا کوٹ (نوائے وقت رپورٹ) لائن آف کنٹرول عباس پورہ سیکٹر میں بھارتی فائرنگ سے زخمی ہونے والا 7 سالہ بچہ صدام جام شہادت نوش کر گیا۔ بھارتی فوج نے سنائپر گن سے ٹارگٹ کرکے صدام کو نشانہ بنایا جس کے سر میں گولی لگی۔ بچے کو شدید زخمی حالت میں سی ایم ایچ راولا کوٹ منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے صدام کو بچانے کی سر توڑ کوشش کی لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا اور دم توڑ گیا۔ لائن آف کنٹرول پر رات بھر تتہ پانی سمیت دیگر سیکٹرز میں بھارتی فوج کی گولہ باری جاری رہی جس سے گزشتہ روز بھی ترہ شیر خان سیکٹر میں دو بزرگ شہری شہید ہوئے۔ ڈپٹی کمشنر پونچھ سیکٹر نے ایل او سی سے ملحقہ علاقوں میں تمام سکول غیر معینہ مدت کیلئے بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ ننھے صدام کی شہادت پر وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدام کی تصویر دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ بھارتی فوج نے چھوٹے بچے کو سنائپر گن سے نشانہ بنایا۔ صدام کا لہو رائیگاں نہیں جائیگا۔ اسے پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ دفن کیا گیا۔ راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ بھارتی فوج دہشت گرد فوج ہے۔ صدام کی تصویر دیکھ کر ہر صاحب اولاد تڑپ کر رہ گیا ہے۔ معصوم بچوں کو نشانہ بنایا گیا جو بزدلی کی انتہا ہے۔ دریں اثناء بھارتی فوج کی ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ سے شہریوں کی شہادت، فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کے مطابق بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کر کے شہریوں کی شہادت پر احتجاج کیا گیا۔ بھارتی فوج کی سول آبادی پر گولہ باری سے 2 بے گناہ شہری شہید ہوئے۔ ڈاکٹر فیصل نے کہا بھارت نے 2017 سے اب تک 1970 بار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیاں کیں، سول آبادیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا قابل مذمت اور انسانی اقدار کے منافی ہے۔ بھارتی فوج کا شہریوں کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، بھارتی فوج کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیاں علاقائی امن کیلئے خطرہ ہیں۔