بھارتی آبی جارحیت : ستلج میں 2لاکھ کیوسک کے ریلے کی آمد، سیلاب کا خدشہ
اسلام آباد+قصور+لاہور(خصوصی نمائندہ، نمائندہ نوائے وقت، نوائے وقت رپورٹ) بھارت کی آبی جارحیت سے پاکستان میں سیلاب آنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ بھارت نے سرکاری سطح پر اطلاع دیئے بغیر لداخ ڈیم کے سپل ویز کھول دئیے۔ 2 لاکھ کیوسک کا ریلا دریائے ستلج کی طرف بڑھنے لگا۔ دوسری جانب محکمہ موسمیات نے دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا، ہیڈ سیلمانکی اور اسلام والا میں سیلاب کی وارننگ جاری کر دی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 72 گھنٹوں کے دوران دریائے ستلج، بیاس اور راوی کے کناروں پر طوفانی بارشیں، بھکرا ڈیم سے پانی اخراج کے ستلج اور راوی میں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے، 20 سے 21 اگست کی رات دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی 80000 سے 90000 کیوسک جبکہ 150000 کیوسک کا تیز ریلہ گزر سکتا ہے، 23 اگست سے ہیڈ سیلمانکی پر 70000 سے 90000 کیوسک جبکہ 130000 کیوسک کی شارپ پیک کا ریلہ گزر سکتا ہے ۔ حکام کے مطابق 25 اگست سے اسلام والا کے مقام پر 70,000 سے ایک لاکھ کیوسک تک کا ریلا گزر سکتا ہے۔ فیڈرل فلڈ کمیشن نے تمام اداروں کو الرٹ رہنے کے احکامات جاری کر دئیے۔ ترجمان این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ بھارت نے سرکاری سطح پر اطلاع دئیے بغیر لداخ ڈیم کے پانچ میں سے تین سپل ویز کھول دیئے ہیں۔ یہ پانی خرمنگ کے مقام پر دریائے سندھ میں داخل ہوگا، گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور دریائے سندھ کے اطراف تمام اضلاع کی انتظامیہ کو ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ترجمان کے مطابق دریائے ستلج میں بھی بھارتی پنجاب سے آنیوالے ایک بڑے ریلے کی وجہ سے سیلاب کا خدشہ ہے، اگلے 12 سے 24 گھنٹوں میں یہ پانی گنڈا سنگھ والا کے مقام سے پاکستان میں داخل ہوگا۔ ڈیڑھ سے دو لاکھ کیوسک پانی پاکستان میں داخل ہو سکتا ہے۔ قصور کی انتظامیہ کو بھی سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ ادھر دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ کے بعد کوٹ مٹھن کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق چار لاکھ چالیس ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ اس مقام سے گزر رہا ہے۔ اونچے درجے کے سیلابی ریلے کے باعث راجن پور میں کچے کے علاقے کی درجنوں بستیاں زیر آب آگئیں، جب کہ سینکڑوں ایکڑ کپاس کی تیار فصل کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ دوسری جانب نارووال میں حالیہ بارشوں کے بعد نالہ ڈیک میں درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے، جہاں گیارہ ہزار کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے۔ علاقے کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ نالہ ڈیک کا پانی دیہاتوں میں داخل ہونے سے مقامی آبادی کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ اسی طرح دریائے جہلم میں بھی بھارت کی طرف سے بڑے پیمانے پر پانی چھوڑے جانے کا خدشہ ہے۔ اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں عوام کو مطلع کیا گیا ہے کہ وہ دریا کے کنارے جانے سے اجتناب کریں۔ محکمہ موسمیات نے دریائے راوی اور چناب کے 10 نالوں میں بھی بڑے سیلابی ریلے کی پیشگوئی کی ہے۔ مون سون بارشوں کا آخری سپیل جاری ہے، جس کی وجہ سے اپر اور جنوبی پنجاب میں سیلاب کا خدشہ ہے، اپر پنجاب خاص طور پر لاہور میں بارشوں کے باعث دریائے راوی میں پانی کی سطح بلند ہوئی ہے جس پر ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا۔ دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریں اثنا نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ دریائے چناب اور دریائے جہلم میں درمیانے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔ واپڈا کے اعدادو شمار کے مطابق دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد236700کیوسک اور اخرج 207900 کیوسک، دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کی آمد 60800 کیوسک اور اخراج 60800 کیوسک، دریائے جہلم میں منگلاکے مقام پر پانی کی آمد 45100کیوسک اور اخراج 10000کیوسک، دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 98600 کیوسک اور اخراج 81100کیوسک رہا۔ تربیلا ڈیم کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1392فٹ، ڈیم میں پانی کی موجودہ سطح1549.44 فٹ، ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1550فٹ اورقابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 6.017 ملین ایکڑ فٹ۔منگلاڈیم کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050فٹ، ڈیم میں پانی کی موجودہ سطح 1213.65 فٹ،ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242فٹ اور قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 5.238ملین ایکڑ فٹ۔ چشمہ ڈیم کا کم از کم آپریٹنگ لیول 638.15فٹ، ڈیم میں پانی کی موجودہ سطح 642.00 فٹ، ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 649 فٹ اورقابل استعمال پانی کا ذخیرہ 0.058 ملین ایکڑ فٹ ہے۔قصورکی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری پریس ریلز کے مطابق ڈپٹی کمشنر قصور نے ہنگامی صورتحال کے پیش نظر فوج کی مدد طلب کرلی ہے۔ قصور دریائے ستلج میں بھارت کی طرف سے سیلابی پانی کا بڑا ریلا چھوڑ دیا گیا، ضلع قصور کے علاقہ جات سیلاب سے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ اس وقت دریائے ستلج تلوار پوسٹ کے مقام پر پانی کی سطح 18فٹ ریکارڈ کی جا رہی ہے جبکہ ھیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کا اخراج مسلسل بڑھتے ہوئے 35ہزار کیوسک تک جا پہنچا ہے جبکہ مذید بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ نچلے درجے کے سیلاب سے سرحدی علاقے نگر گٹی کلنجر ،مستے کی ،بھیکی ونڈ ،حاکو والا ،بستی بنگلہ دیش اور دھوپ سڑی سمیت دیگر علاقہ زیر آب آسکتے ہیں ۔وزیر بہبود آبادی پنجاب کے کرنل (ر) محمد ہاشم ڈوگر اور کمشنر لاہور ڈویژن آصف بلال لودھی نے رات گئے ضلعی انتظامیہ قصور کے ہمراہ متاثرہ علاقہ جات کا دورہ اور صورتحال کا جائزہ اوردریائے ستلج کے کناروں پر بسنے والے فوری طور پر علاقہ جا ت خالی کرانے کی ہدایت کی۔ سرائے مغل سے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی میں سیلاب کا خطرہ ہے دریا کنارے قائم آبادیوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔