خبر یہ ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ آئندہ تین برس تک عہدے پر رہیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے انکے عہدے کی مدت میں تین سال کی توسیع سے تمام افواہوں، تجزیوں، تبصروں کے سلسلہ بند کر دیا ہے۔ اس فیصلے سے پریشانی صرف ان لوگوں کے لیے ہے جو اندرونی و بیرونی طور پر ملک کو کمزور کرنے اور نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف رہتے تھے۔ افواج پاکستان اپنے سربراہ کی قیادت میں وطن عزیز کو درپیش خطرات سے نکالنے اور ملک کے دفاع کو ہر قیمت پر یقینی بنانے کے لیے متحد ہے۔ ایسے وقت میں جب سرحدوں پر کشیدگی ہے، کشمیر کی وجہ بھارت کے ساتھ ایٹمی جنگ کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں، خطے میں مختلف ممالک کے مابین اہم پیشرفت ہو رہی ہے، امریکہ اور طالبان کے مابین امن معاہدہ ہو یا پھر امریکہ ایران کشیدگی یا پھر بھارت اور پاکستان کے مابین انتہائی خطرناک صورت حال، ہر طرف سے پاکستان خطرات میں گھرا ہوا ہے۔ ان حالات میں وزیراعظم عمران خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کے عہدے کی مدت میں توسیع کر کے ملک دشمنوں کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ کسی سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔ افواج پاکستان ملک کو درپیش خطرات سے نکالنے کے لیے چیف آف آرمی سٹاف کی قیادت میں کام کرتی رہیں گی۔
اگر اہم اپنے اردگرد نظر دوڑائیں، علاقائی معاملات، تنازعات، کشیدگی اور عالمی طاقتوں کے کھیل کو دیکھیں تو محسوس ہو گا کہ پاکستان کن مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ ان حالات کو کسی بھی طور معمولی نہیں کہا جا سکتا۔ یہ غیر معمولی حالات ہیں ایسے حالات میں غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے۔ جنرل باجوہ کے عہدے کی مدت میں توسیع بہتر فیصلوں میں سے ایک ہے۔ یقینا کچھ لوگوں کو یہ برا لگ رہا ہو گا لیکن سیاسی وابستگیاں ایک طرف رکھ کر، ذاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر، ذاتی مفادات کی لائن لیے بغیر ہم دیکھیں تو اندازہ ہو گا کہ اس وقت قیادت میں تبدیلی کے بجائے تسلسل کی ضرورت تھی۔ فوج میں باصلاحیت افراد کی کمی نہیں ہے ایک سے بڑھ کر ایک قابل، اہل اور سمجھدار افسر موجود ہے لیکن ہم جن حالات سے گذر رہے ہیں اور خطے میں مختلف ممالک سے جس انداز میں آرمی چیف سیکیورٹی کے مسائل دنیا سے بات چیت کر رہے ہیں انہیں دیکھتے ہوئے توسیع ناگزیر تھی۔ اس فیصلے سے افواج پاکستان کے مورال پر مثبت اثر پڑے گا، بھارت کے ساتھ محاذ آرائی پر پہلے سے طے شدہ منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے اور ایسے حالات میں سپہ سالار کے بدلنے سے کئی مسائل پیدا ہو سکتے تھے۔ مشکل حالات کو دیکھتے جنرل باجوہ کو برقرار رکھا گیا ہے۔ہمیں امریکہ، افغانستان اور امریکہ ایران کے ساتھ ساتھ دشمن بھارت کے ساتھ براہ راست جنگ کا بھی خطرہ ہے۔ کسی بھی ناخوش گوار صورت حال سے بچنے کے لیے جنرل قمر جاوید باجوہ جیسے بہادر اور سمجھدار سپہ سالار کی ضرورت تھی۔ بدقسمتی ہے کہ مختلف سیاستدان قومی سلامتی کے مسائل کو دیکھے اور سمجھے بغیر اس فیصلے پر تنقید کر رہے ہیں شاید انہیں سیاسی پوائنٹ سکورنگ قومی سلامتی سے بھی زیادہ عزیز ہے۔ ایسے بیانات جاری کرنے والوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو کم از کم اس مشکل اور کڑے وقت میں تو سیاسی مفادات کو ترک کر دینا چاہیے۔
ہمارا ازلی دشمن جنگ کی تیاریوں میں ہے۔ وہ پانی کے معاہدوں کو بھی نظر انداز کر رہا ہے اس سے پہلے کشمیر کے معاملے جو غیر قانونی و غیر آئینی اقدامات بھارت نے کیے ہیں کیا کسی کے پاس انہیں دیکھنے کا وقت بھی نہیں ہے۔ پاکستان کی فوج بہت بہادر ہے، پاکستان کے عوام اپنی فوج کے شانہ بشانہ ہیں، پاکستان کے پاس ہتھیاروں کی کوئی کمی نہیں پھر پاکستان کو ضرورت کس چیز کی ہے۔ پاکستان کو ضرورت اتحاد، یکجہتی، یگانگت، قومی وحدت کی ہے۔ تمام صلاحیتیں اپنی جگہ لیکن جو طاقت اتفاق میں ہے وہ کہیں نہیں مل سکتی۔ پاکستان کی تمام سیاسی طاقتوں کو ملک کی بقا اور سلامتی کے لیے حکومت کا ساتھ دینا چاہیے۔ اب تک سیاست ہوتی آئی ہے، حالات ٹھیک رہے تو آئندہ بھی سیاست کا بازار گرم رہے گا لیکن اس وقت سیاسی بیانات کے بجائے ملک و قوم کے مفاد کی پالیسی ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ ہم متحد ہو کر دنیا کو شکست دے سکتے ہیں۔ عالمی طاقتوں کامقابلہ کرنے کے لیے ہمیں اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔ سیاسی جماعتوں کا بیانیہ صرف اتحاد اور اتفاق پر مبنی ہونا چاہیے۔ سیاسی قائدین کو سمجھنا ہو گا کہ کمزور معیشت اور جنگی حالات میں انہیں پوائنٹ اسکورنگ کے بجائے حقیقت پسندی سے کام لینے ہوئے انہیں سہولتیں فراہم کرنا ہیں۔
ملک نازک دور سے گذر رہا ہے اور بدقسمتی سے ماضی کی طرح آج بھی ملک کا سیاست دان ٹکڑوں میں بٹا ہوا ہے۔ ابھی زیادہ وقت نہیں گذرا، آزادی کو برقرار رکھنے اور اپنی۔نسلوں کے مستقبل کے لیے ذاتی مفادات کو بھلا کر ہمیں ایک ہونا پڑے گا اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ افواج پاکستان نے بھارت کی طرف سے جارحانہ اقدامات پر دو ٹوک موقف پیش کرتے ہوئے عزائم کا اظہار کر دیا ہے۔ بھارت کے کئی قرض واپس لوٹانے ہیں اس مرتبہ ازلی دشمن نے جنگ شروع کی تو پھر بھارت کی زمین سے فصلیں اگنا بند ہو جائیں گی، فضا بارود کی بو سے بھر جائے گی، اندھیرا روشنی کی جگہ لے لے گا، ساری ترقی غارت ہو جائے گی۔
امید ہے کہ افواج پاکستان ملک و قوم کے دفاع کے لیے آخری گولی اور آخری فوجی تک لڑنے کے عزم پر قائم رہتے ہوئے دشمن کو نیست و نابود کرے گی۔ پاکستان کے ساتھ جتنی ناانصافی اور زیادتی ماضی میں کی گئی ہے اس کا بدلہ بھی ہماری غیور اور بہادر افواج نے لینا ہے۔ دعا ہے کہ پاکستان ہر مشکل سے محفوظ رہے، ہر آفت اس سے دور رہے، اللہ ہماری سر زمین کو اندرونی و بیرونی دشمنوں سے محفوظ رکھے اور ہماری آنیوالی نسلوں کے لیے اس ملک کو قائم و دائم رکھے۔ امین، پاکستان زندہ باد!!!!
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024