بھارتی ایٹمی پروگرام غیر محفوظ ہاتھوں میں ، عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں
وزیراعظم عمران خان نے فاشسٹ مودی حکومت کے عزائم سے دنیا کو آگاہ کر دیا
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ دنیا کو ہندو برتری کی خواہشمند انتہا پسند مودی حکومت کے ہاتھوں میں موجود بھارت کے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں سوچنا چاہئے۔ عمران خان نے ٹوئٹر پر اپنے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ جس طرح جرمنی پر نازیوں نے قبضہ کیا تھا بالکل اسی طرح بھارت پر ہندو برتری کی خواہشمند انتہا پسند اور نسل پرست نظریات کی قائل مودی حکومت قابض ہے۔ وزیراعظم نے لکھا کہ مودی حکومت نے 90 لاکھ کشمیریوں کو گزشتہ دو ہفتوں سے مقبوضہ کشمیر میں قید کر رکھا ہے جس نے پوری دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور اقوام متحدہ کے مبصرین حالات کا جائزہ لینے کے لیے مقبوضہ وادی میں بھیجے جا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ہندو برتری کی خواہشمند مودی حکومت نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں رہنے والی اقلیتوں اور نہرو و گاندھی کے بھارت کے لیے بھی خطرہ بن گئی ہے۔ کوئی بھی گوگل پر جا کر باآسانی نازی نظریات اور بی جے پی/آر ایس ایس کے نسل کش نظریات کے درمیان مماثلت کو سمجھ سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے کیونکہ جن اب بوتل سے باہر نکل چکا ہے اور اگر بین الاقوامی برادری نے آر ایس ایس کے غنڈوں کے ہتھکنڈوں سے نفرت اور نسل کشی کے نظریات کو نہ روکا تو یہ مزید بڑھ جائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ دنیا کو بھارت کے جوہری ہتھیاروں کے تحفظ کے بارے میں سوچنا چاہیے کیونکہ وہ فسطائی اور نسل پرست ہندو برتری کی خواہشمند مودی حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جو نا صرف خطے بلکہ پوری دنیا پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔دریں اثنا وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر دفاع راجناتھ کا بیان ہماری نظر سے گزرا ہے۔ یہ بیان اس بدترین صورتحال کی عکاسی کرتا ہے جس میں بھارت گھر چکا ہے اور اپنے یکطرفہ اقدامات سے پورے خطے کے امن و امان کو خطرات سے دوچار کرنا چاہتا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پانچ تاریخ کو نہرو اور گاندھی کا ہندوستان مودی نے دفن کر دیا، کانگریس کی تمام قیادت نے ان تمام فیصلوں کو مسترد کیا ہے۔ اجمیر شریف کے سجادہ نشین کا بیان تھا وہ اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔ مودی صاحب کشمیر پر عوامی ریفرنڈم کروا لیں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا ۔
نریندر مودی کا فاشسٹ ہونا مسلمہ حقیقت ہے۔ یہ بھی ہٹلر اور مسولینی کی طرح بھاری اکثریت سے انتخابات جیت کر اقتدار میں آئے اور خود کو اکثریت کے بل بوتے پر بدترین آمر ثابت کر دیا۔ نسل پرستی اور شدت پسندی ا ن کی رگوں میں خون کی طرح دوڑ رہی ہے۔ وہ وزیراعلیٰ گجرات تھے تو ہزاروں مسلمانوں کو قتل کروایا۔ انسانیت کے بہیمانہ قتل کی اس سے بدتر مثال کیا ہو سکتی ہے کہ درندہ صفت انسان کے حکم پر جیتے جاگتے انسانوں کو زندہ جلا دیا گیا جن میں پارلیمان کے ممبر بھی شامل تھے، ایسے مظالم میں خواتین اور بچوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔ مودی کی دہشتگرد سوچ اور وحشت ناک اقدامات کے باعث ان کے امریکہ میں داخلے پر پابندی تھی جو ان کے وزیراعظم بننے کے بعد ختم کی گئی۔
مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد پورے بھارت میں اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے کے لیے غنڈہ تنظیم آر ایس ایس کو بے لگام کر دیا گیا، مسلمانوں،عیسائیوں اور سکھوں سمیت بھارت میں کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں، ان کی عبادت گاہوں کو جلایا جاتا، ان کو سرعام تشدد کا نشانہ بنایا جاتا، کاروبار تباہ کر کے نقل مکانی پر بھی مجبور کیا جاتا ہے۔ اقلیتوں کے لیے بھارت ایک عقوبت خانہ بن گیا ہے، یہاں مسلمان سکھ عیسائی محفوظ ہیں نہ ان کے کاروبار اور نہ ہی عزتیں محفوظ ہیں۔ مودی کے بڑوں نے سیکولر انڈیا کی تشکیل اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے کی تھی۔ مودی کے ا علانیہ اقدامات سے سیکولر ازم کی غیرا علانیہ طور پر دھجیاں بکھر گئی ہیں۔ مودی نے اپنے اقتدار کی پہلی پانچ سالہ مدت میں بھارت کو ہندو ریاست بنانے کی ابتدا کی اور دوسری پانچ سالہ مدت کے آغاز میں اپنی سازش کو انتہا تک لے گئے۔ اکثریت کے زعم میں مودی کسی بھی وقت بھارت کو ’’ہندو ریاست‘‘ قرار دینے کی آئین میں ترمیم کر سکتے ہیں۔ تاہم غالب گمان یہی ہے کہ وہ سیکو لر ازم کا لبادہ بدستور اوڑھے رکھیں گے تاکہ دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے سیکولر ازم کی آڑ میں اقلیتوں کو شدت پسندی اور دہشتگردی کا نشانہ بناتے رہیں۔
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ مودی کی دہشتگرد سوچ کا عکاس ہے۔ مودی بڑے فخر سے کہتے ہیں جو کام ان کی پیشرو حکومتیں ستر سال میں نہ کر سکیں وہ میں نے اکثریت حاصل کر کے ستر دن میں کر دیا۔ اس پر فخر نہیں ندامت ہونی چاہئے۔ بھارت کے سیاسی اکابرین نے ریاستوں کو خود مختاری اور دیرپا تحفظ کا احساس دلانے کے لیے آئین میں آرٹیکل 370 اور 35 اے شامل کئے تھے۔ مودی نے ان کا خاتمہ کر کے اس سے متاثر ہونے والی ریاستوں کے باسیوں کو غیر محفوظ اور مشتعل بھی کر دیا۔ مقبوضہ کشمیر میں خصوصی طور پر اس کو بری طرح مسترد کر دیا گیا۔ کشمیری اس کے خلاف پوری قوت سے اٹھ کھڑے ہوئے تو وادی میں مزید بھارتی فوج بھیج دی گئی۔ بربریت میں اضافے کے لیے آر ایس ایس کے غنڈے بھی وادی میں داخل ہو گئے جو لوٹ مار کے ساتھ کشمیریوں کی عزتوں کے ساتھ بھی کھیل رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں مظالم پہلے بھی کم نہیں ہوتے تھے اب تو انتہا ہو گئی ہے۔ایک مظاہرے میں ایک کشمیری کو شہید 20 کو زخمی کر دیا گیا۔ دو ہفتے سے بدستور کرفیو نافذ ہے، راشن ، ادویات اور اشیائے ضروریہ کی شدید قلت ہے۔ ذرائع مواصلات، انٹرنیٹ و بجلی و گیس تک کے کنکشن کاٹ دئیے گئے ہیں۔ ایسا کچھ انسانیت سے عاری حکومتیں ہی کر سکتی ہیں۔
"مڈل ایسٹ آئی" اور "بائی لائنز" کے آسٹریلوی کالم نویس سی جے ورلیمن نے بھارتی قبضے کے تحت کشمیر میں زندگی کے عنوان سے بھارتی بربریت کے ہوشربا اعداد و شمار سوشل میڈیا پر شیئر کیے ہیں۔ ان کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ہر 10 کشمیریوں پر ایک بھارتی فوجی تعینات ہے مقبوضہ وادی میں 6 ہزار سے زیادہ نامعلوم قبریں یا اجتماعی قبریں دریافت ہو چکی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ یہ ان لوگوں کی قبریں ہیں جنہیں بھارتی فورسز نے غائب کیا تھا۔ اس کے علاوہ 80 ہزار سے زائد بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ مسلسل ظلم و ستم اور تنائو کے باعث 49 فیصد بالغ کشمیری پی ایس ٹی ڈی نامی دماغی مرض کا شکار ہو چکے ہیں۔ گرفتار کیے گئے زیادہ تر افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بھارتی فورسز تشدد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں 7000 سے زیادہ زیر حراست ہلاکتیں بھی ہو چکی ہیں۔
مودی اس حد تک کیسے چلے گئے؟ اس کا سادہ سا جواب ان کی مسلمانوں سے نفرت ، شدت پسندانہ سوچ اور آر ایس ایس کا ہندو توا کا ایجنڈا ہے جس کے لیے مودی جیسے عیار لوگ کسی بھی حد تک چلے جاتے ہیں۔ بھارت میں یقینا اچھے لوگ بھی ہیں جو مودی کی پارلیمنٹ میں اکثریت کے باعث بے بس ضرور ہیں مگر اصولی بات ضرور کرتے ہیں۔ ایسے طبقات کی طرف سے مودی کے دہشتگردی کے اقدامات اور احکامات کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے مگر مودی حکومت کسی کو خاطر میں نہیں لا رہی۔ اس کے ظلم کے ہاتھ لمبے اور کشمیریوں کے خلاف زبانیں دراز ہو رہی ہیں۔
سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد اقوام متحدہ کی طرف سے کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر بدستور اقوامِ متحدہ کے ایجنڈے پر ہے۔ مسئلہ کشمیر اس کی قراردادوں کے مطابق ہی حل ہو گا۔ اس پر بھارت تلملا رہا ہے۔ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ نے اس پر اپنے ردعمل میں ایک مزید احمقانہ بیان دیا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات آزاد کشمیر پر ہو سکتے ہیں۔ اس سے قبل وہ پاگل پن کی حد تک جاتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ بھارت ایٹمی ہتھیار پہلے استعمال نہ کرنے کے ’’اصول ‘‘پر نظرثانی کر سکتا ہے۔ بھارتی آرمی چیف اور مودی کی کابینہ کے دیگر کئی ارکان بھی پاکستان اور چین کو سبق سکھانے کے حوالے سے ایسی جنونیت کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔ بھارت پر آج جنونی احمقوں اور پاگلوں کا ٹولہ حکومت کر رہا ہے۔ پاکستان اورمسلم دشمنی میں وہ کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ اس کے ہاتھ میں ایٹمی تو کیا روایتی ہتھیار بھی پاکستان خطے اور عالمی امن کے لیے شدید خطرہ ہیں۔ بھارت کے پراپیگنڈے سے متاثر ہو کر امریکہ کی طرف سے پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر یہ کہہ کر سوال اٹھائے جاتے رہے کہ یہ دہشتگردوں کے ہاتھ لگ سکتا ہے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہمیشہ سے محفوظ ہاتھوں میں رہا ہے۔ اس کے باوجود امریکہ کا جن ’’دہشتگردوں ‘‘ کی طرف اشارہ تھا ان کو پاک فوج نے عبرت کا نشان بنا کر انجام تک پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
مودی اور ان کی حکومت کے دہشتگرد ہونے میں کوئی شبہ نہیں جس کا اظہار اس کے اقدامات ، بیانات اور اعلانات سے ہوتا ہے۔ عالمی امن کو خطرے سے بچانے کے لیے امریکہ اقوام متحدہ اور دیگر بااثر ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ وزیر اعظم عمران خان نے درست نشاندہی کی ہے۔ اسے بھارت کی مخالفت برائے مخالفت سے تعبیر نہیں کرنا چاہئے یہی حقیقت ہے۔