کچلاک کے بعد کے پی کے دیر بالا میں دہشت گردی
خیبر پی کے کے ضلع دیر بالا میں گاڑی کے قریب دھماکے میں گزشتہ روز سات افراد جاں بحق اور تین پولیس اہلکاروں سمیت 17 افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق جائے وقوعہ پر ایک ڈبل کیبن گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا۔
وزیر اطلاعات خیبر پی کے شوکت یوسفزئی نے اگرچہ دہشت گردی کی اس واردات کو فریقین میں پرانی دشمنی کا شاخسانہ قرار دیا ہے تاہم گزشتہ دو ہفتے سے پاکستان اور افغانستان میں جس شدت کے ساتھ دہشت گردی کی نئی لہر اٹھی ہے وہ پاکستان کی معاونت سے جاری افغان امن عمل کو سبوتاژ کرنے کی امن دشمنوں کی سازش نظر آتی ہے۔ گزشتہ ہفتے کچلاک بلوچستان کی ایک مسجد کے اندر دھماکہ کیا گیا جس میں متعدد نمازی شہید اور زخمی ہوئے۔ اس کے اگلے روز کابل میں ہزارہ کمیونٹی کی شادی کی ایک تقریب میں خودکش حملہ کر کے انسانی خون کی ندیاں بہا دی گئیں۔ دہشت گردی کی اس واردات میں 63 افراد شہید اور 180 زخمی ہوئے جبکہ اب دیر بالا خیبر پی کے کو دہشت گردی کا ہدف بنایا گیا۔ وزیر اطلاعات کے پی کے کے بیان کی روشنی میں اس واردت کے پس پردہ تمام ممکنہ محرکات کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے تاہم افغان امن عمل جنہیں سوٹ نہیں کر رہا، انہیں بے نقاب کرنا اور امن دشمنی پر مبنی ان کے عزائم سے عالمی برادری کو آگاہ کرنا بھی ضروری ہے۔ اگر گزشتہ ہفتے افغانستان کے اندر سے پاکستان کے فوجی جوانوں کو حملہ کر کے شہید کیا گیا ہے تو اس سے دہشت گردی کی حالیہ لہر کے پس پردہ مقاصد اور اس میں ملوث عناصر کا کھوج لگانا قطعاً مشکل نہیں ، ہمیں ملکی سلامتی کے حوالے سے اپنے مکار دشمن بھارت کی پیدا کردہ موجودہ صورت حال پر ہمہ وقت چوکس رہنا ہے اور عالمی برادری کو امن دشمنی پر مبنی اس کے عزائم و اقدامات سے مکمل آگاہ رکھنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دشمن کی سازشیں ناکام بنانے کے لیے قوم کے عساکر پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہت ہونے کی بھی ضرورت ہے۔