مجھے اس امر میں ذرا بھر بھی شک وشبہ نہیں کی مودی نے کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرکے جہاں اپنے سیاسی جاںنشینوںکانام ڈبویا وہیں خود اپنی سیاست کاتیا پانچا کرتے ہوتے اپنے پائوں پر کلہاڑی مارلی۔انہیں شاید اس اقدام کے بھیانک نتائج کا ادراک نہیں تھا اسی لئے اِترا رہے تھے کہ جو کام گزشتہ ستر سال میں حکومتیں نہ کرسکیں وہ میں نے اکثریت کے بل بوتے پر صرف ستر دن میں کردیا۔گویا جن سیاستدانوں نے آرٹیکل 370 اور 35اے کو آئین کا حصہ بنایا وہ بیوقوف،احمق اور کوڑھ مغز تھے اورمودی ’اوتار‘بن گیاہے۔ایک چائے فروش اپنی سوچ کے مطابق عقل کل ہونے کی احمقانہ سوچ نے انکی سیاسی لُٹیا نہ ڈبوئی تو ایٹمی جنگ کے شعلے بھڑکا سکتی ہے۔مسئلہ کشمیر اس شدت سے کبھی اجاگر ہوا نہ دنیا کے سامنے آیا جس طرح آج نظر آرہا ہے۔مودی کی حماقت سے پاکستان نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔کشمیریوں کے لئے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ ناقابل قبول ہے۔پانچ اگست کو مودی حکومت کے ظالمانہ اقدام کیساتھ ہی کشمیریوں نے پوری وادی کو لاک کردیا۔مودی اور انکے ساتھیوں کو کشمیریوں کے ایسے انتہائی ردعمل کی توقع نہیں تھی۔
مظلوم،مقہور اور مغضوب کشمیریوں کا مقدمہ اپنی بساط سے بڑھ کر پاکستان اور دنیا بھر میں موجود کشمیریوں اور پاکستانیوں نے لڑا ہے۔پاکستان میں اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو سیاسی سٹنٹ بنانے کی کوشش کی،اس کی زیادہ توجہ کشمیر کے بجائے پروڈکشن آرڈرز اوراپنے قائدین کی رہائی پر رہی البتہ اعلامیہ میں قومی سوچ کا اظہار ضرور ہوا ،اسی کو غنیمت جانئے۔مودی کے اس بھیانک اقدام کے بعد وزیراعظم عمران خان خود چین سے بیٹھے نہ متعلقہ اداروں کے حکام کو بیٹھنے دیا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی دن رات ایک کردیا۔بھارت کی جانب سے کشمیریوں شب خون مارے جانے کے بعد اگلے روز پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرلیاگیا،چودہ اگست کو یکجہتی ٔ کشمیر اور بھارت کے یوم آزادی کو پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار یوم سیاہ کے طور پرمنایا گیا۔اس موقع پر دنیا بھر میں تاریخی اجتماعات اور مظاہرے ہوئے۔خصوصی طور پر امریکہ اور برطانیہ کو تو کشمیری اور پاکستانی مظاہرین نے ہلا کررکھ دیا،اس کے اثرات پاکستان اور کشمیریوں کے حق میں سلامتی کونسل کے تاریخی اجلاس کے دوران اسی طرح نظر آئے جس طرح عمران خان کے واشنگٹن میں کیپٹل ون ایرینا میں کامیاب جلسہ کے بعد صدر ٹرمپ کیساتھ ملاقات میں دکھائی دیئے تھے۔ ایک تو یہ پاکستانیوں کا عظیم اجتماع تھا ،دوسرے عمران خان نے واضح کیا تھا کہ وہ ٹرمپ کیساتھ ملاقات میں پاکستانیوں کا سر جھکنے نہیں دیں گے، یہی وجہ تھی کہ’ سر پھر‘ا ہونے کی شہرت رکھنے والا ٹرمپ عمران کیساتھ عزت و احترام سے پیش آیا،اسی دوران اس نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کرکے پاکستانیوں کے دل جیتے اور مودی و اس کے یاروں کو ہواس باختہ کردیا۔
عمران حکومت کی پاکستان کے نکتہ نظر سے معروضی حالات میں سب سے بڑی کامیابی مودی حکومت کے بہیمانہ اقدام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جانا ،اس پر تین دن میں اجلاس طلب کیا جانا اور اس میں پاکستان کے مؤقف کی بھرپور تائید ہونا ہے۔پاکستان کی کاوشوں سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرہ اجلاس ہوا، اجلاس میں یہ بھارتی موقف کو مسترد کردیا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔بھارت اور پاکستان کے مندوبین اپنے اپنے ملک کا مؤقف پیش کیاجبکہ اقوام متحدہ کے قیام امن سپورٹ مشن کے معاون سیکرٹری جنرل آسکر فرنانڈس، یو این ملٹری ایڈوائزر جنرل کارلوس لوئٹے نے جموں و کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دی اس میں جوکچھ کہا گیاوہ پاکستان کے نکتہ نظر کے قریب ترتھا۔ اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب نے میڈیا کو بتایا کہ اجلاس کے دوران کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ارکان نے گہری تشویش کا اظہار کیا۔بھارت نے یہ اجلاس رکوانے کی پوری کوشش کی ،اسے مزیدسبکی کا اسوقت سامنا کرنا پڑا جب ٹرمپ نے عمران خان کو فون کرکے حمایت کا یقین دلایااور پھر اجلاس کے دوران ایک بھی ملک بھارت کیساتھ نہیں کھڑا تھاجبکہ امریکہ روس اور سب سے بڑھ کر چین پاکستان کے شانہ بشانہ تھے۔چین کی طرف سے یہ بھی کھل کرکہا گیا کہ بھارتی اقدام نے چین کی خودمختاری کو بھی چیلنج کیا ہے۔ سلامتی کونسل کے اجلاس کا انعقاد پاکستان کی سفارتی محاذ پر بڑی کامیابی ہے اور بھارت کو منہ کی کھانی پڑی، سلامتی کونسل کے 15 ارکان کی متفقہ رضا مندی سے پچاس سال بعد یہ پہلا موقع ہے کہ جب جموں و کشمیر کے مسئلہ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تبادلہ خیال ہوا ہے۔ اور 1965کے بعدمقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج کے انسانیت سوز وحشیانہ مظالم کے باوجود اقوام متحدہ میں کشمیری عوام کی آواز سنی نہیں جا رہی تھی۔سلامتی کونسل کے اجلاس کا کلائمیکس اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ بیان ہے جس میں کہا گیا ہے’’ کشمیر بدستور عالمی مسئلہ ہے جو اقوام متحدہ کی قرادادوں کے مطابق حل ہوگا۔یہ پاکستان کی عظیم تر فتح اور بھارت کی بدترین و ذلت آمیز سفارتی شکست ہے۔اس سے مسئلہ کشمیر حل کی دہلیز پر پہنچ گیا ہے۔
بعید نہیں یہ مسئلہ ان کی اسی آئینی حکومتی مُدت میں حل ہو جائے اگر ایسا ممکن نہ ہوسکا تو بلا شبہ انکی طرف سے حل کی مضبوط بنیاد ضرور رکھدی گئی ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024