سرینگر، اننت ناگ میں جشن آزادی پاکستان ریلیاں
ساری مہذب دنیا میں خوب مشاہدہ کیا جا رہا ہے کہ بھارتی مظالم کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں 14 اگست کو پاکستان کا جشن آزادی منایا گیا۔ سرینگر، اننت ناگ میں طلبا نے جشن آزادی کی ریلیاں نکالیں۔ طلباء نے سری نگر میں پاکستانی پرچم لہرا دیا۔ ریلیوں میں طالبات نے بھی شرکت کی۔ بارہ مولہ کے مرکزی چوراہے پر نوجوان پاکستانی پرچم لہراتے رہے۔ سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز وائرل ہوئیں جن میں کشمیری نوجوان قطاروں میں کھڑے ہو کر پاکستان کے قومی ترانے کی دھن پر پاکستان کے قومی پرچم کو سلامی دے رہے ہیں۔ ایک تصویر میں نوجوان پاکستان کا قومی پرچم تھامے دریائے جہلم کو عبور کر رہے ہیں۔ ایک دوسری تصویر میں سرینگر کے علاقے نوہٹہ میں نوجوان پاکستانی پرچم کو سلامی دے رہا ہے۔ ایک اور ویڈیو میں پلوامہ میں درجنوں نوجوانوں کو ایک کھلے میدان میں قطاروں میں کھڑے ہو کر پاکستان کا قومی ترانہ گاتے اور سبز ہلالی پرچم لہراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ محبوبہ مفتی کے آبائی قصبے میں کالج طلباء نے پاکستانی پرچم ہاتھوں میں اٹھائے سڑکوں پر مارچ بھی کیا۔
دریں اثناء کنٹرول لائن کے دونوں طرف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے 15 اگست کو بھارت کا یوم آزادی ’’یوم سیاہ‘‘ کے طور پر مناتے ہوئے کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ اس موقع پر پوری وادی میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ یوم سیاہ اور مکمل ہڑتال کی اپیل مشترکہ آزادی پسند قیادت سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کی تھی۔ یوم سیاہ منانے کا مقصد عالمی برادری کو پیغام دینا تھا بھارت نے طاقت کے زور پر کشمیریوں کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سلب کر رکھا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکام نے سکیورٹی کے نام پر وسطی، شمالی اور جنوبی کشمیر کے تمام علاقوں میں سخت پابندیاں عاید کر رکھی تھیں تاکہ کشمیری عوام بھارت کے خلاف مظاہرے نہ کر سکیں۔ تمام مواصلاتی کمپنیوں نے موبائل انٹرنیٹ اور کالنگ سروسز معطل رکھیں، انٹرنیٹ اور ک النگ سروسز کی معطلی کی وجہ سے الیکٹرانک بزنس اور ای بینکنگ کا نظام پوری طرح ٹھپ ہو کر رہ گیا۔ شہر بھر میں جگہ جگہ گاڑیوں اور مسافروں کی چیکنگ کے ساتھ ساتھ راہگیروں کی تلاشی کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ سونہ وار کے علاقے میں سرکاری اور نجی عمارتوں پرپولیس اور فورسز کے خصوصی دستوں کے علاوہ قریبی پہاڑی پر بھی فورسز کو تعینات رہے۔
ادھر بھارت کے 72 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندرا مودی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل گولی میں نہیں بلکہ اس مسئلہ کا حل صرف اور صرف کشمیریوں کو گلے لگانے میں ہی مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے معاملے کے حوالے سے ان کی حکومت سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے نقش قدم پر چلے گی اور ان کی حکومت ریاست جموں و کشمیر کے تینوں خطوں میں مجموعی تعمیر و ترقی کے وعدے کی پابند ہے۔ جموں و کشمیر میں اس وقت گورنر راج ہے لیکن یہاں پنچایت اور بلدیاتی انتخابات منعقد کرائے جائیں گے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے اس بیان کو ڈرامہ بازی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ وہ مظلوم قوم کو اپنی فوجی طاقت سے خوفزدہ کرکے انہیں اپنی جدوجہد سے مایوس اور بددل کرکے اپنے فوجی قبضے کو مستحکم بنا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کا مسئلہ امن و ترقی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک کروڑ 30 لاکھ لوگوں کے پیدائشی اور بنیادی حق کا مسئلہ ہے جس کا وعدہ خود بھارت کے حکمرانوں نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر کشمیریوں کے ساتھ کئے ہیں۔ بھارت کے یوم آزاری کے موقع پر پوری ریاست میں جبر و زیادتیوں، گرفتاریوں، تلاشیوں اور ہراساں کرنے کا ایک لامتناہی سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ جماعت اسلامی مقبوضہ جموں و کشمیر کے رہنما مولانا غلام نبی نوشہری نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کشمیریوں کو گلے لگا کر ان کے زخموں پر مرہم رکھنا چاہتے ہیں تو وہ کشمیر سے فوجی انخلاء کو یقینی بناتے ہوئے کشمیری عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا کریں، کشمیر میں آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ اور دیگر کالے قوانین کو ختم کریں کشمیری قیدیوں کو رہا کریں، رائے شماری کے ذریعے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیں۔
دریں اثناء مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں 2016ء کی احتجاجی تحریک کے دوران شہید ہونے والے نوجوانوں کی برسی پر جمعرات کے روز ضلع بڈگام کے علاقے آری پاتھن میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ یاد رہے کہ محمد اشرف وانی، منظور احمد لون، جاوید احمد شیخ اور جاوید احمد نجار نامی نوجوان 16 اگست 2016ء کو آری پاتھن میں پرامن مظاہرین پر بھارتی فوجیوں کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہوگئے تھے۔ شہید نوجوانوں کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے آری پاتھن اور اس کے نواحی علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگ ان کے گھروں پرگئے۔ ان حالات کے پس منظر میں مبصرین نے اس امر واقعہ کو نہایت اہم قرار دیا کہ جمعرات کے روز پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرلز برائے ملٹری آپریشنز کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کے ڈی جی ایم او نے ایل او سی پر بھارت کی طرف سے فوجی دستوں اور ہتھیاروں کی غیر ملکی نقل و حرکت کی نشاندہی کی اور خبردار کیا کہ کنٹرول لائن کا ماحول خراب کرنے یا کسی بھی جارحانہ اقدام کا اسی انداز میں جواب دیا جائے گا اور اس سے پیدا شدہ صورتحال خطہ کے امن و سلامتی کے لئے نقصان دہ ہوگی۔ انہوں نے ایل او سی پر بھارت کی طرف سے مسلسل خلاف ورزیوں پر بھی احتجاج کیا اور اس کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان کی تفصیلات سے بھارتی ہم منصب کو آگاہ کیا۔ انہوں نے بھارتی ہم منصب کی طرف سے کنٹرول لائن پر دراندازی کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت کے پاس کوئی معتبر انٹیلی جنس اطلاع ہے تو وہ اس سے ہمیں آگاہ کرے۔ دونوں ڈی جی ایم اوز نے جنگ بندی معاہدہ کی مجموعی پاسداری پر اطمینان کا اظہار کیا۔ مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر کے عوام نے پاکستان کے یوم آزادی پر اظہار مسرت کرکے اور بھارت کے یوم آزادی پر اظہار مذمت کرکے اس عہد کی تجدید کی ہے کہ وہ بھارت کی غلامی سے نجات حاصل کرکے ہی دم لیں گے اور ان کو بھرپور یقین ہے کہ بقول شاعر:
لیکن اب ظلم کی معیاد کے دن تھوڑے ہیں
اک ذرا صبر کہ فریاد کے دن تھوڑے ہیں