شاہانہ انداز
1 محترم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی مصلحتوں کے تحت ہفتہ وار چْھٹی اتوار کی بجائے جمعہ کو رائج کردی تھی اور یہ سلسلہ تقریباً بیس سال تک جاری رہا۔ مغل اعظم نے تحنت نشین ہوتے ہی قومی اسمبلی تو ایک طرف انہوں نے تو اپنی کابینہ سے بھی مشورہ کرنے کا تکلف گوارہ نہ کیا۔میں ایک شاہی فرمان کے ذریعے جمعہ کی چھٹی منسوخ کر کے دوبارہ اتوار کی چھٹی رائج کردی۔ یہ ذہنی علامی کی صاف وجہ ہے۔
2ـ امریکہ اور یورپ کے ملک بے حد ترقی کر چکے ہیں۔ ان کے تمام محکموں کے کارندے بڑی جا نفشانی سے اپنے فرائض سے سر انجام دے دہے ہیں۔ اس لئے انہوں نے اپنے اپنے ملک میں ہفتے میں دو چھٹیاں رائج کردی ہیں۔ اس کے بر عکس ہمارے ملک کے ہر محکمے میں سب کارکن صرف وقت کٹی کرتے ہیں اور اپنے کام کو اپنا فرض ہی نہیں سمجھتے۔ یہاں کسی بھی محکمے میں کوئی جائز کام بھی رشوت کے بغیر نہیں ہوتا۔ اپنے ملک کے دفاتر کا حالی و حروف شاعر جناب سرفراز شاہدؔ نے نہایت خوبی سے یوں کہا ہے کہ۔۔
جو میں گیا کسی دفتر میں مْدعّا بن کر
ہر اہل کار ملا ہے مجھے بَلا بن کر
جو آشنا میری فائل سے تھا وہی بابو
کبھی نہ مْجھ کو مِلا درد آشنا بن کر
جو میںنے کی گرم ایک اہلکار کی مْٹّھی
تو اْس نے کام میرا کر دیا چچا بن کر
ہم تو ترقی یافتہ ممالک سے اتنے پیچھے رہ گئے ہیں کہ ہمیں تو ایک دن کی چھٹی بھی نہیں کرنی چاہیے۔ مگر ہمارے مغل اعظم نے اپنی اور اپنے درباریوں نے بڑے عہدے عیاشی کی خاطر اس ملک میں ہفتے میں دو چھٹیوں کا فرمان شاہی کر دیا۔ غضب خدا کا تو یہ ہے کہ سرکاری ہسپتال بھی ہفتے میں دو دن بند رہتے ہیں۔
3ـ ہندوستان میں مسلمان دشمنی ایک انتہا تک پہنچ گئی ہے کوئی پاکستانی کھلاڑی یا فنکار ہندوستان نہیں جا سکتا مگر ہمارے مغل اعظم نے سختی سے حکم دے کر ہندوستانی فلموں کو پاکستان میں دکھانے کا نادر شاہی حکم فرما دیا۔ اس کے علاوہ ہندوستانی ٹی وی کے کئی فحش چینلز پاکستانی ٹی وی پر دکھانے کے کارخیر کا بھی حکم دے دیا۔ آپ اس طرح کے کئی اور ارشادات اور احکامات کے ذریعے ہندوستان سے اپنی یک طرفہ محبت کا اظہار کرتے رہے۔
4ـ دیکھئے مغل اعظم نے اندرون اور بیرون ملک کئی کارخانے لگا رکھے ہیں وہ سب کے سب خوب منافع کما رہے ہیں مگر ہمارے ماہر تجارت صاحب ملک کا واحد لوہے کا کارخانہ اور واحد ہوائی کمپنی پی آئی اے کو ماہانہ کروڑوں روپیوں کے خسارے سے باہر نہ نکال سکے ۔نئے وزیراعظم صاحب ہر گز قومی اداروں کو نہ بیچیں لوہے کا کارخانہ جو روس نے لگا کر دیا تھا اْسی کو دو سال کے پٹے پر دے دیا جائے۔ وہ اس کا درجہ بڑھائے گا اور اس کو منافع بخش بنا کر دو سال بعد پاکستان کو واپس کر دے گا اسی طرح پی آئی اے کو دو سال کے لئے چین کے حوالے کر دیں وہ بھی خسارے سے نکل کر منافع بخش ادارہ بن کر دو سال بعد پاکستان کو واپس مل جائے گا۔
5 ـ مغل اعظم امریکی صدر سے ملنے چاتے تھے تو پرچیوں پر لکھا ہوا پڑھ کر سنایا کرتے تھے۔ اْن کو اپنے معاملات زبانی بیان کرنے کی استداء ہی نہ تھی۔ نئے وزیراعظم کی پْر اعتمادی پر تو کسی فتح کا خدشٰہ نہیں ہے, ہاں اْن کو یہ مشورہ اپنے پلے باندھ لینا چا ہیے کہ وہ کسی امریکی صدر یا کسی امریکی عہدیدار سے کبھی اکیلے ملاقات نہ کریں ایسے موقوں پر وہ ہمیشہ اپنے ساتھ دو ساتھیوں کو ساتھ رکھا کریں۔