مکرمی ! پاکستان اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے آج پاکستان کو اندرونی ،بیرونی سازشوں اور امتیازی قانون سے خطرہ ہے پاکستان کے لیے قربانیاں دینے والوں نے ایک فلاحی ریاست کے لیے قربانیاں دی تھیں فلاحی ریاست کے لیے آئین، قانون اور انصاف کا نظام ہوتا ہے جو عوام کے لیے مثالی ادارے تیار کرتے ہیں اداروں کے دستور /ایس۔او پیمثالی معاشرہ تیار کرتے ہیں جس کی گواہی پاکستانی عوام دیتے ہیںاسلامی ریاست پاکستان جس کا حلف بسم اللہ الرحمٰن الرحیم سے شروع ہوتا ہے یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے آئین قانون اور انصاف کی چھتری کے نیچے اداروں کے دستور/ایس۔او۔پی کی کارکردگی کا یہ حال ہے کہ ہر طرف کرپشن عام،رشوت، قومی خزانے کی تباہی اور بربادی, بد دیانتی میرٹ کا قتل عام ،غنڈہ گردی، سرکاری زمینوںاور جنگلات پر غنڈہ گردی سے قبضہ، غریبوں یتیموں کی زکوٰۃ ہڑپ ہو جاتی ہے،اور لوگوں کے راستے بند کر دیے جاتے ہیں موبائل فون کمپنیوں والوں کی لوٹ مار، اگلے دن الیکشن ہوتے ہیں دوسرے دن پاکستانی عوام سڑکوں پر ہوتے ہیںکہ الیکشن میں دھاندلی ہو گئی ہے....اللہ تعالیٰ کی اس عظیم نعمت میں ترقی یہ ہوئی بھائی بھائی کا دشمن دہشت گردی کی شکل میں ایک عذاب، جس نے ہر گھر کو متاثر بلوچی، سندھی ،پنجابی، پختون اور کشمیریوں کے نعرے بلند ہو رہے ہیں۔ غریب لوگ بھوکے پیاسے علاج نہ ہونے کی وجہ سے خود سوزی کر رہے ہیں تعصب عام ہو چکا ہے ملاوٹ عام ہسپتالوں عدالتوں تعلیمی اداروں میں امتیازی قانون بے روز گاری کا سیلاب ،اللہ تعالیٰ کی حلال نعمتوں پر ڈاکٹرز پابندی لگا رہے ہیں بلڈ پریشر، ہارٹ اٹیک،سنگ دلی کی انتہا ہو چکی ہے۔ بیٹا ماں باپ کی جان لے رہا ہے ماں باپ اولاد کو قتل کر رہے ہیں معصوم بچیوں کے واقعات اور جرائم میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ عدالتوں میں مقدمات کی شرح F-16کی رفتار سے آ رہے ہیں آپ ہسپتالوں عدالتوں اور واپڈا کے دورے کر رہے ہیں احسن قدم ہے اور پاکستانی عوام کے مسائل کم نہیں ہو رہے ہیں غور طلب ہے۔آئین قانون اور انصاف کے نام پر جب ظلم عروج پر ہوتا ہے تو پاکستان کی درد ناک تاریخ اور آئے روز کے اہم واقعات پاکستانی عوام کی آنکھوںکے سامنے ہیں ۔شہیدوں اور غازیوں کا دارالحکومت مظفر آباد 8اکتوبر 2005ء کو تباہ ہو گیا تھا جہاں آئین قانون اور انصاف کے ایوان موجود تھے آئین، قانون اور انصاف اور جمہوریت کا ورد بھی جاری رہتا تھا اور مظلوموں کے ہاتھ بھی اللہ تعالیٰ کی طرف اٹھے ہوئے تھے اس زلزلے میں کچھ عبرتناک واقعات بھی تھے جو منظر عام پر نہ آ سکے اسلامی ریاست میںجب ظلم اور نا انصافی عرج پر ہوتی ہے توکوئی بھی جدید ٹیکنالوجی کی کوئی بھی اہمیت نہیں ہوتی۔۔ ایشیا سے افریقہ تک مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے اور مشرق وسطیٰ کی تاریخ بھی سامنے ہے ۔عدالتی نظام اداروں کی ایس او پی پر نظر رکھنے اور عوام میں قانون کی بالا دستی قام کرنے کے لیے ہوتا ہے جس سے ملک میں اتحاد اور امن پیدا ہو سکتا ہے ۔ خدا کیلئے آپ کچھ کریں۔( سردار محمد الطاف بٹالوی،گائوں نتھا گلہ ہجیرہ آزاد کشمیر0343 -5169527)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024