پیر ‘ 8 ذی الحج 1439 ھ ‘ 20 اگست 2018ء
تقریب حلف برداری میں خاتون اول کی سفید عبایا انگوٹھی اورتسبیح مرکز نگاہ بنی رہی
پاکستان کی پہلی باپردہ خاتون اول کو دیکھ کر دنیا بھر کے لوگوں کو تو حیرت ہوئی ہی ہو گی خود پاکستان میں بھی بہت سے لوگوں نے دانتوں میں انگلیاں داب لی ہوں گی۔ ہمارے ہاں اب کم از کم اس طرح کے حجاب اور عبایا کی عادت تو ہے۔ مگر وہ اتنا بھاری بھرکم نہیں ہوتا کہ پورا چہرہ ہی ڈھانپ لیا جائے بلکہ ہماری فیشن ایبل با حجاب خواتین کا میک اَپ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ اگر یہی کچھ کرنا تھا تو عبایا کیوں پہنا۔ اب جو خواتین پاکستان میں یا باقی دنیا میں حجاب کی جنگ لڑ رہی ہے وہ تو خوش ہوتی ہوں گی کہ چلو اب ترکی کے صدر کی بیگم کے بعد ایک اور اسلامی ملک کی خاتون اول مکمل باپردہ ہے۔ خاتون اول پاکستان نے تو ترک صدر کی اہلیہ سے زیادہ پردہ اختیار کیا ہے۔ ان کا حجاب پورے چہرے سے لے کر پاﺅں تک کا ہے۔ وزیراعظم کی حلف برداری کی تقریب میں وہ بنی گالا سے تیار ہو کرایوان صدر آئیں۔ روانگی سے قبل گھر میں انہوں نے تصویریں بنوائیں۔ ایوان صدر میں گاڑی سے اُترتے ہوئے تو وہ کوئی عربی شیخہ لگ رہی تھیں۔ سر تاپا سفید عبایا۔ ہاتھ میں خوبصورت قیمتی سفید تسبیح اور کپڑوں یعنی عبایا سے میچ کرتی جوتیاں دیکھنے سے تعلق رکھتی تھیں۔ حلف برداری کے بعد وزیراعظم عمران خان نے بھی سب سے پہلے جاکر اپنی اہلیہ سے ہی ہاتھ ملایا ۔ اسے ہم روحانی انداز میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ پیرنی کی دست بوسی کا شرف حاصل کیا....
٭........٭........٭
بھارت میں انتہا پسندوں کے سدھو کیخلاف مظاہرے
بھارت سے کوئی معمولی سا فنکار یا کھلاڑی پاکستان آئے تو ہم نجانے کیوں اس کا یوں سواگت کرتے ہیں جیسے وہ آسمان سے اُتر کر آیا ہو۔ اس کے برعکس ہمارا کوئی بڑے سے بڑا سٹار یا کھلاڑی بھی بھارت چلا جائے، اسے کوئی گھاس تک نہیں ڈالتا۔ اس کا تجربہ ہمارے اکثر بڑے بڑے فنکاروںکو ہو چکا ہے جنہیں ذرا ذرا سی بات پر بھارت سے نکل جانے ٹیکس ادا نہ کرنے پر زبردستی وصول کرنے کے احکامات ملتے رہے ہیں۔ مگر نجانے ایسی کون سی احساس کمتری ہے جو ہمارے فنکاروں کو کشاں کشاں بھارت لے جاتی ہے اور وہاں سے کوئی آئے تو اس کے آگے کورنش بجا لانے پر مجبور کرتی ہے۔
اب یہ بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کرکٹ کے عام درجے کے کھلاڑی رہے ہیں۔ آج کل ٹی وی پر ایک عامیانہ مزاحیہ پروگرام میں شریک ہوتے ہیں۔ موصوف کوئی بڑی خاص شہ نہیں۔ انہیں ہمارے وزیر اعظم کے ذاتی دوست کی حیثیت سے حلف برداری کی تقریب میں بلایا گیا، اچھا کیا۔ اس میں کوئی برائی نہیں۔ مگر یہ جو میڈیا نے اسے سر پر بٹھایا اس کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آ رہی۔ کیا کسی پاکستانی کی بھارت میں اس قدر پذیرائی کی توقع بھی کی جا سکتی ہے۔ کیا کسی پاکستانی فنکار یا کھلاڑی کو بھارتی آرمی چیف یوں گلے لگا کر مل سکتا ہے۔ اس کا تو تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اب بھارت میں دیکھ لیں ایک دشمن ملک کے آرمی چیف سے ملنے پر نوجوت سنگھ سدھو کا کیا حشر ہو رہا پتلے جلائے جا رہے ہیں تصویروں پر کالک ملی جا رہی ہے۔ وہ پنجاب بارڈر کھولنے کی بات کر رہا ہے ہم اسے دو دھوں نہلا رہے ہیں۔ اور بھارت میں انکی مٹی پلید ہو رہی ہے۔
٭........٭........٭
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔ آصف زرداری
نجانے کیوں یہ مصرعہ سابق صدر، پیپلز پارٹی کے چیئرمین آصف زرداری نے ایک صحافی کے اس سوال پر مسکراتے ہوئے کہہ دیا۔ جس نے پوچھا تھا کہ ”آپ کے خلاف کارروائیاں کیوں ہو رہی ہیں“۔ ”جعلی بنک اکاﺅنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں عدالت نے زرداری صاحب کی جو ضمانت منظور کی ہے اب مخالفین اسے قومی اسمبلی میں بطور اپوزیشن مسلم لیگ (ن) اتحاد سے علیحدگی کا کرشمہ قرار دے رہے ہیں۔ وزیراعظم کے انتخاب کے دن تو زرداری صاحب ویسے ہی اسمبلی نہیں آئے۔ البتہ اسمبلی کے پہلے اجلاس میں وہ خاصے خوشگوار موڈ میں صحت مند چاق و چوبند چلتے پھرتے نظر آ رہے تھے۔
اب جیسے ہی عدالت کی طرف سے طلبی ہوئی، کمرہ عدالت سے نکلتے ہوئے زرداری صاحب کا چہرے اور چال ڈھال سے لگ رہا تھا جیسے وہ بہت علیل ہیں ان سے سہارے کے بغیر ایک قدم بھی چلا نہیں جا رہا، خدا خیر کرے۔ ایک طرف سے آصفہ نے دوسری طرف سے کسی اور شخص نے انہیں سہارا دیا ہوا تھا۔ معلوم نہیں ہمارے سخت جان وزیر اعظم کو ایسے لاغر رہنما پر ترس آئے گا یا نہیں کیونکہ وہ کسی سے بھی لوٹی ہوئی رقم نکلوانے کا ایوان میں کہہ چکے ہیں۔ البتہ عدالت نے زرداری صاحب کی اس منی لانڈرنگ اور جعلی اکاﺅنٹس کیس میں ضمانت منظور کر لی ہے....
٭........٭........٭
بہت اچھے لگ رہے ہیں۔ عمران خان کی شیروانی پر جمائمہ کا ٹوئٹ
وزیراعظم کی سابق اہلیہ جو ان کے دو جوان بیٹوں کی والدہ بھی ہیں کو عمران خان کی شیروانی والی تصویر اتنی پسند آئی کہ انہوں نے اس پر فی البدیہ ”بہت اچھے لگ رہے ہو“ کا تبصرہ کیا۔ اتنا مکمل اور جامعہ تبصرہ شاید ہی کوئی اور کر پائے۔ نجانے کیوں عمران خان نے اس عظیم عورت کو اپنی تقریب حلف برداری میں مدعو نہیں کیا۔ یورپ میں شادی اور طلاق کوئی بڑا ایشو نہیں وہاں یہ روٹین کی کارروائی تصور کی جاتی ہے۔ بے شک جمائمہ اب اپنی ذاتی زندگی اپنی مرضی کے ساتھ جی رہی ہیں۔ مگر یہ بات سب جانتے ہیں کہ وہ وزیر اعظم کے دو بیٹوں کی ماں ہیں۔ جو ابھی تک اپنی والدہ کے ساتھ ہی رہ رہے ہیں۔ اگر جمائمہ اور دونوں بچوں کو خان صاحب مدعو کرتے تو کوئی قیامت نہیں آ جاتی۔ پاکستانی آج بھی جمائمہ کا احترام کرتے ہیں۔ جمائمہ کی عمران خان کی قدم قدم پر مدد اوران کی تعریف اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے دل میں آج بھی خان صاحب کی بہت عزت ہے۔ ایسے مخلص دوستوںکو خوشی میں ضرور مدعو کیا جاتا ہے چاہے کسی کو اچھا لگے یا نہ لگے۔
٭........٭........٭
سو اب انہی مجبوریوں کے ہاتھوں پیپلز پارٹی متحدہ اپوزیشن سے کنارہ کش ہو کر مفاہمتی جزیرے میں پناہ لئے ہوئے نظر آ رہی ہے اور باقی جماعتیں سینٹ میں نیا ملاح لا رہی ہیں....
٭........٭........٭