اورنج لائن ٹرین منصوبے ہائیکورٹ گیارہ تاریخی عمارات کے ارد گرد جاری تعمیراتی کاموں کے حوالے سے متعلقہ اداروں کے جاری کئے گئے تمام این او سی بھی کالعدم قرار دے دیئے
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے اورنج لائن ٹرین منصوبے میں متاثر ہونے والے تاریخی ورثے کے ارد گرد منصوبہ ختم کرنے کےلئے دائر درخواستوں کا فیصلہ سناتے ہوئے لاہور شہر کی گےارہ تارےخی عمارتوں کے 200 فٹ کے احاطے مےں مےٹرو اورنج ٹرےن کی تعمےر روکنے کا حکم دے دیا جبکہ ان گیارہ تاریخی عمارات کے ارد گرد جاری تعمیراتی کاموں کے حوالے سے متعلقہ اداروں کے جاری کئے گئے تمام این او سی بھی کالعدم قرار دے دیئے تاہم لاہورہائیکورٹ نے ما حولیاتی آلودگی کو بنیاد بنا کر اورنج میٹرو ٹرین کے پورے منصوبے کو کالعدم قراردینے سے متعلق تمام درخواستیں مسترد کردیں۔ عدالت نے شالامار باغ ، گلابی باغ گےٹ وے، بدھو کا مقبرہ، چوبرجی ، مقبرہ زےب النساء، لکشمی بلڈنگ ، جنرل پوسٹ آفس ، اےوان اوقاف ، سپرےم کورٹ رجسٹری بلڈنگ ، سےنڈ اےنڈرےو چرچ ، بابا موج درےا دربا ر و مسجد کے 200فٹ کے احاطے مےں مےٹرو ٹرےن کی تعمےر روکنے کے حوالے سے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ یہ این او سی متعلقہ حکام کی مشاورت کے بغیر جاری کئے گئے ہیں۔ عدالت نے درخواستوں کو نمٹا تے ہوئے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے میں جاری تعمیراتی عمل میں تارےخی عمارتوں اور قومی ورثہ کو تحفظ دینے کے لئے آزاد و خودمختار ماہرین کا تقرر کرے۔ عدالت نے ڈی جی آرکیالوجی کی سربراہی میں عالمی سطح کی آزاد اور شفاف کمیٹی بناکر نئے سفارشات مرتب کرنے کا بھی حکم دیا جو یونیسکو کی تارےخی عمارتوں اور قومی ورثہ کو تحفظ دینے کے حوالے سے مرتب رپورٹ کی روشنی میں ایک نیا لائحہ عمل تیار کرے تاکہ قومی ورثہ کو نقصان نہ پہنچے۔ عدالت نے رواں سال 13 جو لائی کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ درخواست گذاروں نے موقف اختیار کیا تھا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے کی آڑ میں گیارہ تاریخی عمارتوں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب فیصلہ کا جائزہ لینے کے لئے ایڈووکیٹ جنرل نے ایک اجلاس منعقد کیا۔ فیصلہ کے تمام پہلوﺅں کا بغور جائزہ لیا گیا اور اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق حکومت پنجاب کی طرف سے سپریم کورٹ میں عدالت عالیہ کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جا رہی ہے۔
اورنج ٹرین/ ہائیکورٹ