ترکیہ میں حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج میں شدت کی علامات سامنے آرہی ہیں۔ ہفتے کے روز اپوزیشن کے اس احتجاج میں لگ بھگ ایک سو ٹریکٹروں کی مدد بھی حاصل کر لی گئی ہے۔ترکیہ میں یہ احتجاج استنبول کے میئر کی گرفتاری پر شروع ہوا تھا۔ احتجاج کا انعقاد ترکیہ کے مرکزی قصبے یوزگیٹ میں میئر استنبول اکرم امام اوگلو کی گرفتاری کے ٹھیک ایک ماہ بعد شروع ہوا تھا۔ میئر صدر ایردوآن کے سب سے بڑے سیاسی حریف کے طور پر سامنے آئے ہیں۔میئر کی گرفتاری پر احتجاج کرنے والے تقریباً 2000 افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ اس کے باوجود حکومت اس احتجاجی لہر کو روکنے میں کامیاب نہیں ہے۔ طلبہ بھی ہفتہ وار بنیادوں پر احتجاج میں شرکت کر رہے ہیں۔جبکہ ہفتے کے روز سے اس احتجاج میں قومی پرچم لہراتے ہوئے مظاہرین ٹریکٹروں کے ایک بڑے قافلے کے ساتھ شریک ہوئے ہیں۔ یہ ٹریکٹر لے کر آنے والے احتجاجی کسان ہیں۔ جو بڑی شدت کے ساتھ احتجاج میں دلی طور پر شریک ہیں یہ مظاہرین حکومت کے استعفا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مظاہرین کی فوٹیج آن لائن دیکھی جا سکتی ہے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کسان رہنما اوزل نے کہا ' میں خبر دار کرتا ہوں کہ حکام ان مظاہرین کو کیڑے مکوڑے سمجھنے کی روش چھوڑ دیں ، ہم ان مظاہرین کو روند نے کی اجازت نہیں دیں گے۔'یاد رہے پچھلے ماہ درجنوں کسانوں کو اس لیے جرمانہ کیا گیا تھا کہ وہ احتجاج میں ٹریکٹر بھی لے آئے تھے۔ یہ مظاہرین میئر استنبول کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آئے تھے۔ احتجاج سے لگتا ہے نوجوان ترک پھر متحرک کیے جارہے ہیں کہ وہ میئر کی گرفتاری پر بہت غصے میں ہیں۔ نوجوان ترکوں نے تقریبا ایک سو سال پہلے عظیم ترک ریاست کو پاش پاش کرنے میں اہم کردار نبھایا تھا۔ٹریکٹر ڈرائیوروں میں سے ایک نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر ' انکاس نیوز ' کو بتایا حکومت طلبہ پر دباؤ ڈال رہی ہے مگر یہ طلبہ ہی ملک کا مستقبل ہیں۔' اس ڈرائیور کا کہنا تھا ہم یہاں احتجاج کرنے اور ایک دوسرے کی مدد کے لیے آئے ہیں۔ حکومت کو لوگوں کو تقسیم کرنے اور بھوک سے مارنے کو روکنا ہو گا۔ 'احتجاجی مظاہرین کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر حکومت مستعفی ہو کر آج نئے انتخابات کا اعلان کر دے تو ملکی معیشت ٹریک پر واپس آ جائے گی۔
ترکیہ : اپوزیشن کے احتجاج میں 100 کے قریب ٹریکٹر بھی شامل کر دیے گئے
Apr 20, 2025 | 11:25