وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ کورونا کی روک تھام اور معیشت کا پہیہ رواں رکھنے میں توازن قائم رکھا جائے۔ تاجر برادری کی مشکلات کا مکمل ادراک ہے ، آزاد ملکوں میں طاقت کے استعمال کی بجائے قومی اہمیت کے معاملات میں عوام کو ترغیب دیکر ان کے تعاون کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ علمائے کرام سے ہونے والی میٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ امر نہایت باعثِ اطمینان ہے ۔ مساجد اور عبادات کے حوالے سے لائحہ عمل ملک کے جید علمائے کرام اور مشائخ کے مکمل اتفاق رائے سے طے پایا ہے. اس امر کا اظہار انھوں نے اپنی زیر صدارت کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال اور روک تھام کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ اجلاس میں کیا ۔
معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے وزیرِ اعظم کو ملک بھر میں کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کے بارے میں تفصیلی طور پر بریفنگ دی۔ وزیربرائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کورونا وائرس کی روک تھام کے حوالے سے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات اور حکمت عملی کو مزید موثر بنانے کے لئے مختلف زیر غور تجاویز پر بریف کیا۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں آٹھ ہزار سے زائد ٹیسٹ روزانہ کی بنیاد پر کیے جا رہے ہیں اس ماہ کے آخر میں بیس ہزار ٹیسٹ یومیہ کرنے کا ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ ہسپتالوں کی استعدادِ کار کو بڑھانے کے حوالے سے بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے تاکہ مستقبل میں سامنے آنے والی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔
چئیرمین این ڈی ایم اے نے وزیرِ اعظم کو بتایا کہ تیسری کھیپ میں چار سو آٹھ ہسپتالوں کو کورونا وائرس سے متعلق سامان بھجوایاگیا ہے جبکہ چوتھی کھیپ میں اس سامان کو دگنا کر دیا جائے گا۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ کورونا کی روک تھام اور معیشت کا پہیہ رواں رکھنے میں توازن قائم رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کی مشکلات کا مکمل ادراک ہے اور وفاقی حکومت کوشاں ہے کہ حکومت کے حالیہ فیصلوں کی روشنی میں جہاں بھی تاجر برادری مشکلات کا شکار ہے وہاں متعلقہ صوبائی حکومت کے تعاون سے ان کے مسائل حل کیے جائیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ کرونا کے خلاف سب سے موثر حکمت عملی سوشل ڈسٹنسنگ (سماجی فاصلوں) کو یقینی بنانا ہے۔ اس ضمن میں عوام کو سماجی فاصلوں کی اہمیت کے بارے میں عوام کو زیادہ سے زیادہ آگاہی فراہم کی جائے تاکہ ان کے تعاون کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ آزاد ملکوں میں طاقت کے استعمال کی بجائے قومی اہمیت کے معاملات میں عوام کو ترغیب دیکر ان کے تعاون کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ کورونا کے خلاف جنگ میں ڈاکٹر اور طبی عملہ ہمارا ہراول دستہ ہے اور انکی ضروریات پورا کرنا اولین ترجیح ہے۔ وزیرِ اعظم نے آج علمائے کرام سے ہونے والی میٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ امر نہایت باعثِ اطمینان ہے کہ مساجد اور عبادات کے حوالے سے لائحہ عمل ملک کے جید علمائے کرام اور مشائخ کے مکمل اتفاق رائے سے طے پایا ہے اس لائحہ عمل پر عمل درآمد کی ذمہ داری علمائے کرام نے خود لی ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات مشترکہ ذمہ داری ہے۔
#/S