ہفتہ ‘ 14 ؍ شعبان المعظم ‘ 1440ھ‘ 20؍ اپریل 2019ء
کوشش ہو گی رمضان پیکج میں غریبوں تک بنیادی اشیا پہنچیں: شیخ رشید
وفاقی حکومت کے رمضان المبارک پیکج پرعملدرآمد کے لیے تشکیل کردہ چار رُکنی کمیٹی کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ کوشش ہو گی، رمضان پیکج میں غریبوں تک بنیادی اشیا پہنچیں۔ حکومت نے رمضان پیکج کے لیے 2 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ وزیر اعظم کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیںہوتا، ہم اس سوچ میں پڑ گئے کہ شیخ صاحب کو رمضان پیکج کی ذمہ داری دینے میں کیا حکمت ہو سکتی ہے اور یہ کہ وہ اپنی اس نئی ذمہ داری کے ساتھ حسب سابق ریلوے کے پہیے کو بھی رواں دواں رکھنے اور پٹڑی سے اُتری بوگیوں کو دوبارہ پٹڑی پر چڑھانے کی خدمات بھی انجام دیتے رہیں گے۔ لگتا ہے وزیراعظم نے انہیں یہ خاص ذمہ داری اس لیے بھی دی ہے کہ ایسے کام بلندیٔ درجات کا باعث ہوتے ہیں۔ اس کا ایک اور پہلو بھی ہے کہ پیکج کے تحت ملنے والے راشن میں حکومتی دوائر میں اُن لوگوں کے روزوں کے فدیے کی بھی گنجائش نکالی جا سکتی ہے جو روزہ خور ہیں یا فدیہ کی سہولت سے استفادہ کرنے کے عادی ہیں۔ یہ کام، ایک پنتھ اور دو نہیں بلکہ دسیوں کاج کا حامل ہے۔ البتہ شیخ صاحب سے اتنی گزارش ہے کہ ، وہ اپنے اصل کام یعنی ریل سسٹم کو رواں دواں رکھنے سے توجہ نہ ہٹائیں۔ عیدالفطر کے موقعہ پر ریل گاڑیوں کی تعداد بڑھاکر ان کی بروقت آمدورفت کو یقینی بنائے رکھیں تو یہ بھی بڑے ثواب کا کام ہے۔ اگر عید کے موقعہ پرکرایہ آدھا کردیں تو پوری حکومت کے درجات بلند ہو سکتے ہیں اگرچہ کم و بیش حکومت میں شیخ صاحب سمیت ساری روحیں بخشی ہوئی ہیں۔ آپ ہم اور سب کو معلوم ہے کہ سبھی الیکشن کمشن کی ’’امین و صادق‘‘ کی چھلنی سے چھن کر آئے ہیں۔!
٭٭٭٭٭
پاکستان کے پہلے نابینا جج کی شاندار کارکردگی، 3 ماہ میں 20 کیسز کے فیصلے
ملکی عدلیہ کے پہلے نابینا سول جج یوسف سلیم مقابلے کے امتحان میں اول آئے تھے لیکن ان کے انتخاب کو یہ کہہ کر مسترد کردیا گیا کہ وہ بصیرت (بینائی) سے محروم ہیں، چنانچہ اُنہوں نے عدلیہ اور میڈیا سے رجوع کیا، چنانچہ ہائیکورٹ کی انتظامیہ کمیٹی کو اپنے فیصلہ پر نظرثانی کرنا پڑی اور ان کی تقرری عمل میں آگئی ۔ عدل کے شعبے میں بصیرت سے زیادہ بصارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ روزمرہ کی زندگی میں بھی دیکھتے ہیں کہ دو آنکھیں رکھنے والے بصیرت سے محروم ہوتے ہیں۔ بصیرت اندرونی روشنی کا نام ہے اور یہ مقدر والوں کو ہی نصیب ہوتی ہے، ایسے لوگ اگرچہ بظاہر دیکھ نہیں سکتے لیکن وہ بصیرت کی خداداد صلاحیت کے پیش نظر افلاک کے اُس پار کی حقیقتیں بھی جان سکتے ہیں۔ مشہور یونانی شاعر ہومر، عربی کا جدت پسند شاعر، ابوالعلامعری اور گزشتہ صدی میںمصر کے وزیرتعلیم طہٰ حسین نابینا تھے، آخرالذکر نے پیرس یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کررکھی تھی، کئی کتابوں کے مصنف تھے، عربی کے نامور محققین اور سکالرز کی فہرست میں اُن کانام نمایاں ہے۔ آج مصر میں جدید خطوط پراستوار تعلیم کا جو چرچا ہے وہ دکتورطہٰ حسین کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔نابینائوں کے مقام و مرتبہ کے لیے اتنا کہنا ہی کافی ہو گاکہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نابینا صحافی عبداللہ ابن مکتوم ؓکی طرف کسی وجہ سے توجہ نہ دے سکے، تو فوراً سورہ العبس نازل ہوئی۔
٭٭٭٭
اُتر پردیش کے حلقے میں برقع پوش خواتین ووٹرز نے دھاندلی کی۔ بی جے پی رہنما کا گھٹیا الزام
بھارت میں عام انتخابات ہو رہے ہیں بھارت میں الیکشن سات مرحلوں میں تقریباً ڈیڑھ ماہ میں مکمل ہوتا ہے۔ اُترپردیش میں جسے انگریز کے دور میں یو پی یا صوبحات متحدہ کہا جاتا تھا ، امروہہ نام کا ایک تاریخی شہر ہے۔ کمال امروہوی اور رئیس امروہوی کے نام سے کون واقف نہیں ہو گا۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی علمی شخصیات کا مولدو مدفن ہے۔ مسلم تہذیب کا گڑھ ۔ مسلمان عورتیں عموماً پردے کی سخت پابند ہوتی ہیں۔ بے پردہ بیبیوں کو دیکھتے ہی غیرت مند مرد سچ مچ زمین میں گڑ جاتے ہیں۔ جب خواتین گھر کی دہلیز پار کرتی ہیں تو حیاداری کا مرقع ہوتی ہیں۔ مگر ہندوئوں اور خصوصاً انتہا پسند ہندوئوں کو پردہ دار خواتین کودیکھ کر پیٹ میں مروڑ اُٹھنے اور چکر آنے لگتے ہیں، منہ سے جھاگ نکلنے لگتی ہے۔ امروہہ کے حلقے سے لوک سبھا کے لیے انتخابات لڑنے والے بی جے پی کے اُمیدوار نے الزام لگایا ہے کہ برقع میں ملبوس خواتین دھاندلی کرتے ہوئے ایک سے زائد بار ووٹ ڈال رہی ہیں۔ دراصل اس الزام تراشی کے پردے میں بی جے پی کی خباثت جھلک رہی ہے۔ ووٹر کے انگوٹھے پر لگنے والی سیاہی اتنی آسانی سے نہیں مٹ سکتی۔ اس لیے دوسری باری ووٹ ڈالنا ممکن ہی نہیں۔ لٹ گئے، مارے گئے کے اس شورو غل سے مقصود برقع کو ممنوع قرار دلانا اور اس اسلامی شعار کی توہین کرنا ہے۔
٭٭٭٭
امریکی سائنسدان متبادل نمک تیار کرنے میں کامیاب
جس طرح بادہ و ساغر کہے بغیر بات نہیں بنتی، اسی طرح کھانا بغیر نمک، بے لذت ہے۔ عربی میں نمک کو ملح کہتے ہیں اور سفید رنگ پر ہلکا سا سانولا رنگ جھلکتا نظر آئے تو ایسے حُسن کی تعریف میں کہا جاتا ہے ’’کالملح فی الطعام‘‘ یعنی جیسے کھانے میں نمک۔ لیکن جب سے بلڈ پریشر ’’ایجاد‘‘ ہوا ہے نمک کو سفید زہر قرار دیا جاتا ہے۔ معالج حضرات کی باتیں لغات الاضداد سے کم نہیں، نمک بھی سفید زہر چینی بھی سفید زہر! یعنی وہ چاہتے ہیں کہ شوگر ملیں بند ہو جائیں اورنمک کی کانوں کو تالے لگ جائیں ۔ گاندھی جی جب جنوبی افریقہ سے ہندوستان وارد ہوئے تو سب سے پہلے سول نافرمانی کی تحریک چلائی جس میں سمندر کے پانی سے نمک بنایا جاتا تھا۔ کھیوڑہ کی نمک کی کانوں پر انگریزوں کی اجارہ داری تھی اورہندوستان کے ساحلی علاقوں اور خصوصاً راجپوتا نے کی جھیل سانبھر کے پانی کو خشک کرکے نمک حاصل کیا جاتا تھامگر انگریزوں نے اس پر سخت پابندی لگا رکھی تھی، اور مقامی لوگ اس پابندی کے ہاتھوں سخت تنگ تھے۔ گاندھی جی کا انگریزوں نے یوں سواگت کیا کہ اُنہیں اندر کر دیا۔ وہ اندر کیا ہوئے کہ آزادی کی تحریک کو مہمیز لگ گئی۔اگر واقعی امریکی سائنسدان نے متبادل نمک تیار کر لیا ہے، تو یہ بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے خوشخبری ہے!
٭٭٭٭٭