بلوچستان اسمبلی: افسروں کیخلاف وزیر داخلہ کا واک آئوٹ، انتظار کے باوجود تمام سیکرٹری پھر نہ آئے
کوئٹہ (بیورو رپورٹ) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس آدھے گھنٹے کی تاخیر سے سپیکر راحیلہ حمیدخان درانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں نیشنل پارٹی کی ڈاکٹر شمع اسحاق نے توجہ دلائو نوٹس دیتے ہوئے وزیر صحت سے استفسار کیا کیا یہ بات درست ہے کوئٹہ شہر میں عطائیوں کی بھرمار ہے جو ایک ڈاکٹر کی حیثیت سے عوام اور معصوم لوگوں کو بے وقوف بنا لوٹ رہے ہیں اور ان کی قیمتی جانوں سے کھیل رہے ہیں اگر اس کا جواب اثبات میں ہے تو حکومت اس کی روک تھام کے لئے کیا اقدامات اٹھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔صوبائی وزیر صحت عبدالماجد ابڑو نے کہا ان کے خلاف چھاپے مارے جارہے ہیں، سخت کارروائی کی جائے گی۔ اپوزیشن رکن سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا یہ انتہائی حساس معاملہ ہے اس پر محکمہ صحت بھرپور توجہ دے۔ توجہ دلائو نوٹس وزیر صحت کی یقین دہانی کے بعد نمٹادیاگیا ۔قائد حزب اختلاف عبدالرحیم زیارتوال نے توجہ دلائو نوٹس میں کہا ینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈکس کی ہڑتال سے متعلق حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہم یہ مسئلہ حل کریں گے، ینگ ڈاکٹرز کا مسئلہ دو مہینے گزرنے کے بعد بھی جوں کا توں ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا سمری تیار ہے جو ہمارے بس میں ہوسکے ڈاکٹروں کے ساتھ کررہے ہیں۔ بعد میں تحریک التواء کو مثبت حکومتی یقین دہانی پر نمٹادیا گیا۔ توجہ دلائو نوٹس پر اظہار خیال کے دوران جے یوآئی کے رکن سردار عبدالرحمان کھیتران نے پرنسپل گرلز کالج کی ہڑتال کا تذکرہ کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیا،جس پر جے یوآئی ہی کی رکن شاہد ہ رئوف نے احتجاج کرتے ہوئے کہا سردار کھیتران اس پرنسپل کا ساتھ دے رہے ہیں جن کا تعلق ان کے اپنے قبیلے سے ہے۔ انہوں نے احتجاجاً اجلاس سے واک آئوٹ کیا۔ سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا میں نے کوئی غلط بات نہیں کی میں کوئی معذرت نہیں کروں گا۔ سپیکر نے رولنگ دی وہ دونوں معزز اراکین کو اس مسئلے پر اپنے چیمبر میں بلائیں گی۔اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے آغا سید لیاقت نے مشترکہ قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا حکومت ضلع موسیٰ خیل کو حیوانات کا مرکز قرار دینے کے سلسلے میں عملی اقدامات اٹھائے۔ پشتونخوا میپ کے آغا سید لیاقت نے مشترکہ قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا ضلع موسیٰ خیل کا شمار صوبے کے پسماندہ ترین اضلاع میں ہوتا ہے۔ صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے رجوع کرے وہ کنگری تا سنگر جو دو اہم شاہراہوں کو ملانے کا ذریعے بنے گی کی منظوری کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہا ایک مہینے کے دوران چھ بے گناہ مسیحی مارے جا چکے ہیں، کارروائی روک کر اس اہم نوعیت کے مسئلے کو زیر غور لایا جائے۔ بعدازاں سپیکر نے ایوان کی مشاورت سے تحریک التواء کو بحث کے لئے منظور کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں مذکورہ تحریک التوا پر بحث کی رولنگ دی۔ اجلاس میں وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا نصیرآباد واقعے پر پولیس تفتیش کررہی ہے اس گھنائونی حرکت میں جو بھی ملوث ہوگا اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔اجلاس میں وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے ایوان میں بیورو کریسی کی عدم شرکت پر احتجاج کرتے ہوئے کہا بیوروکریسی ایوان کو غیر سنجیدگی سے لیتی ہے بار بار سپیکر کی رولنگ کے باوجود کوئی افسر یہاں نہیں آتا اس پر اورکوئی احتجاج کرے یا نہ کرے لیکن میں ایوان سے ٹوکن واک آئوٹ کرتا ہوں جس کے بعد وہ ایوان سے واک آئوٹ کرکے چلے گئے اور ان کے ساتھ بعض دیگر ارکان نے بھی واک آئوٹ کیا۔ بعدازاں میر سرفراز بگٹی کو اراکین منا کر واپس ایوان میں لے آئے۔ چیئر پرسن یاسمین لہڑی نے کہا یہ مسئلہ نہایت سنجیدہ ہے اور اس کو سنجیدگی سے لینا چاہئے انہوںنے تمام سیکرٹریز کو آدھے گھنٹے کے اندر ایوان میں حاضر ہونے کی رولنگ دیتے ہوئے اجلاس نصف گھنٹے کے لئے ملتوی کردیا۔ بعدازاں اجلاس شروع ہوا توچیئر پرسن یاسمین لہڑی نے اسمبلی اجلاسوں میں مختلف محکموں کے سیکرٹریز کی عدم شرکت پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا آج کے اجلاس میں اس اہم نکتے کو اراکین کی جانب سے اٹھایا گیا یہ انتہائی اہم نکتہ ہے۔ بعدازاں چیئرپرسن یاسمین لہڑی نے اپنی رولنگ دیتے ہوئے کہا سیکرٹریز اسمبلی اجلاسوں میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں اور اس رولنگ کو دوبارہ تمام متعلقہ محکموں کو بھیجا جائے۔اجلاس میں نیشنل پارٹی کے رحمت بلوچ نے بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے رویئے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے زمین پر بیٹھنے کا اعلان کیا تاہم میر سرفراز بگٹی نے انہیں منا لیا۔صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا وہ پورے ارکان اسمبلی کو امن وامان کے حوالے سے بریفنگ دینے کیلئے تیار ہیں اور ارکان کو بتایا جائیگا پاکستان اور بلوچستان میں لشکر جھنگوی، تحریک طالبان، براہمداغ بگٹی، زامران بگٹی، حیربیار مری بلوچستان میں امن وامان کے حوالے کیا مسائل پید ا کررہے ہیں اور انکو کن کی حمایت حاصل ہے اور وہ دہشتگردی میں کہاں تک ملوث ہیں۔ سپیکر نے 24 اپریل کو تحریک التواء پر امن و امان کے حوالے سے بحث کی منظوری دے دی۔