قوموں کی خوشحالی کے ضامن معدنی ذخائر نہیں ہنرمند افرادی قوت ہے: حسین محی الدین
لاہور (خصوصی نامہ نگار)منہاج یونیورسٹی لاہورکے زیر اہتمام ’’پری بجٹ سیمینار‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آج قوموں کی خوشحالی کی ضمانت معدنی ذخائر نہیں اعلیٰ تعلیم،سائنس وٹیکنالوجی،ٹیکنیکل ایجوکیشن اور جدید تحقیق اور ہنر مند افرادی قوت ہے،قومی وسائل سڑکوں،پلوں،عمارات کی بجائے اعلیٰ تعلیم و تحقیق پر خرچ کرنے سے پاکستان سیاسی،سماجی،معاشی بحرانوں سے باہر نکلے گا،پاکستان میں ہنر مند افرادی قوت کی شرح 4سے 6فیصد کے درمیان ہے جبکہ جرمنی میں یہ شرح 78فیصد،کوریا،ہنگری،فن لینڈ، چین اور جاپان میں 100فیصد ہے،ترقی کرنیوالے ممالک میں یہ شرح 66فیصد سے زیادہ ہے،پاکستان تعلیم پر 2.2فیصد جبکہ فنی تعلیم پر فنڈز نہ ہونے کے برابر ہیں،پری بجٹ سیمینار کی صدارت منہاج یونیورسٹی لاہور کے بورڈ آف گورنر کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین نے کی۔سیمینار سے پروفیسر ڈاکٹر وقار مسعود، ڈاکٹر پرویز طاہر، ڈاکٹر اسلم غوری، کرنل مبشر، ڈاکٹر ندیم الحق،پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نوید چوہدری، ڈاکٹر فہیم،سعید اے شیخ،بیرسٹر عامر حسن، میاں عمران مسعود ،آصف عقیل ،مغیث شوکت نے خطاب کیا۔ڈاکٹر حسین محی الدین نے پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی ترقی کے لیے استاد پر انویسٹمنٹ کرنا ہو گی، تعلیم خوبصورت عمارات کی تعمیر سے نہیں اعلیٰ تعلیم یافتہ، تربیت یافتہ اساتذہ سے فروغ پائے گی،انہوں نے کہا کہ یہ بات لمحہ فکریہ ہے کہ اس وقت تک ہارورلڈ یونیورسٹی سے 151،کولمبیا یونیورسٹی سے 101،کمیبرج یونیورسٹی 94، شکاگو یونیورسٹی سے 89 پروفیسرز مختلف تحقیق کے باعث نوبل انعام یافتہ ہیں جبکہ اس حوالے سے پاکستان یاعالم اسلام میں مکمل بلیک آئوٹ نظر آتا ہے۔ ’’ریسرچ اینڈ سکلڈ نالج بیسڈ اکانومی‘‘کی داغ بیل نہ ڈالی گئی تو پاکستان معاشی،سماجی،سیاسی بحرانوں سے کبھی نہیں نکل سکے گا۔ پاکستان کے سب سے بڑے 10کروڑ آبادی والے صوبہ پنجاب میں 11تعلیمی بورڈ ہیں ان میں صرف ایک فنی تعلیمی بورڈ ہے، 17سے 23سال کی عمر کے نوجوانوں کی تعداد اڑھائی کروڑ ہے ان میں سے صرف 4فیصد کالج جاتے ہیں۔ 2002ء میں سائنس وٹیکنالوجی کا بجٹ 6ارب سے زائد تھا جو آج کم ہوتے ہوتے 2ارب رہ گیا۔ ترقیاتی بجٹ کے استعمال کی شرح 100فیصد یقینی بنانے کے لیے محکموں کی استعداد کار کو بہتر بنانے پر توجہ دینا ہوگی۔ ہائر ایجوکیشن کا بجٹ 40فیصد استعمال نہیں ہوسکا، صحت کا بجٹ 63فیصد استعمال نہیں ہوسکا۔ انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے سکولوں میں فروغ امن نصاب پڑھایا جائے۔ ڈاکٹر پرویز طاہر نے کہا کہ حکومتیں حکومتی کاروبار چلانے اور حکومت کرنے کیلئے بجٹ بناتی اور قرضی لیتی ہیں،انہیں ترقیاتی امور اور دوررس پالیسیوں سے کچھ زیادہ غرض نہیں ہوتی، سی پیک اچھا منصوبہ ہے مگر اس کے مکمل ہونے کی رفتار بہت سست ہے۔ ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ 30 جون تک بجٹ دینے کی ضرورت نہیں تھی، نجانے موجودہ حکومت کسی دوسرے کا کام کرنے پر بضد کیوں ہے؟ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ سی پیک قرضوں پر بن رہا ہے، سب سے زیادہ فائدہ چین کو ہے، اگر مذاکرات کرنے والے محب وطن اور مخلص لوگ ہوتے تو چین اپنے پیسوں سے یہ سارا منصوبہ بناتا۔ نوید چودھری نے کہا کہ ایمنسٹی سکیم لالی پاپ ہے، گردشی قرضوں کی ادائیگی کسی خاص کو کی جاتی ہے۔