پرویزالہی کی خورشیدشاہ سے ملاقات، نگران وزیراعظم کیلئے نام دے دیئے
اسلام آباد (آئی این پی) ق لیگ کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم اور پارلیمانی لیڈر چودھری پرویزالٰہی اور مرکزی سیکرٹری جنرل طارق بشیر چیمہ ایم این اے نے خورشید شاہ سے ملاقات کی جس میں نگران وزیراعظم کیلئے ناموں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ق لیگ کی جانب سے نگران وزیراعظم کیلئے نام دئیے گئے جبکہ اپوزیشن لیڈر کے زیر غور ناموں پر بھی گفتگو ہوئی۔ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے بتایا گیا کہ ابھی نام طے کرنے میں وقت باقی ہے اس لیے وہ ناموں کے بارے میں مزید سوچ بچار کر رہے ہیں اس پر ق لیگ کے رہنمائوں نے کہا کہ وہ بھی ناموں کا مزید جائزہ لیتے ہیں جس کے بعد اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگی رہنمائوں میں پھر میٹنگ ہو گی۔ میڈیا سے گفتگو میں چودھری پرویزالٰہی نے جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا کہ آج اس بارے میں بات ہو رہی ہے لیکن یاد رہے کہ میں نے سب سے پہلے 2011ء میں ملتان میں جلسہ عام کے دوران جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کا مطالبہ کیا تھا، اس موقع پر یہ تمام ساتھی بھی موجود تھے جو آج یہ مطالبہ کر رہے ہیں۔ میں نے اس سلسلہ میں جنوبی پنجاب کے دورے کیے اور اس معاملہ کو لے کر آگے بڑھا، جب سلام پھیرا تو یہ سب ساتھی غائب تھے، کوئی کہیں اورکوئی کہیں کھڑا تھا۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ قانونی سقم دور نہ کیا گیا تو الیکشن کا بروقت انعقاد ممکن نہ ہو گا۔ حلقہ بندیوں کا حتمی نوٹیفکیشن 4 مئی کو جاری کرنے کا کہا گیا ہے۔ سیکشن 22 واضح ہے کہ حلقہ بندیوں کے بعد الیکشن 120 دن میں ہونے چاہئیں۔ اسمبلی کی مدت مکمل ہونے کے 60 دن کے اندر الیکشن ہونا چاہئے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے خورشید شاہ نے کہا یکم جون کو اسمبلی مدت پوری کرتی ہے تو یکم اگست تک الیکشن ہونے چاہئیں۔ ان حالات میں سیکشن 22 کی موجودگی میں بروقت الیکشن ممکن نہیں۔ سیکشن 22 کو دیکھا جائے تو 4 ستمبر سے پہلے الیکشن نہیں ہو سکتا۔ الیکشن کمشن سیکشن 22 اور دیگر شقوں میں تضاد کا جائزہ لے۔ الیکشن کمشن سیکشن 22 کو سیکشن 14 کے ساتھ ملا کر پڑھے۔ قانون سازی نہ کی گئی تو الیکشن کی قانونی حیثیت چیلنج ہو جائے گی۔ سب بروقت الیکشن چاہتے ہیں۔ اسمبلی اجلاس میں قانون بنانا ہو گا۔ یہ سقم حلقہ بندیوں کے معاملے کی ٹائم لائن کی وجہ سے بنا۔