گیس‘ بجلی‘ پانی کا بحران غیر آئینی ہے‘ تمام جماعتیں ملکر وزیراعظم ہاﺅس پر دھرنا دیں:مراد علی شاہ
کراچی ( اسٹاف ر پو رٹر) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صو بائی خو د مختاری کے خلاف سا زش ہو رہی ہیں تما م سیا سی پا رٹیا ں مل کر وزیر اعظم ہا ﺅ س پر دھر نا دیں کر انہو ں نے کہا کہ دو تین اہم مسئلے ہیں، بڑے مسائل میں سے ایک بجلی کا ہے جس سے متعلق وزیراعظم پاکستان کو 2 خطوط لکھے اور 6 مرتبہ فون پر بات بھی کی، ٹیکس کم جمع کرنا وفاق کی نااہلی ہے، احتساب کی بات کرنے والے اپنے لوگوں کا احتساب کریں، بجلی کی وجہ سے سندھ کے عوام پریشان ہیں، لیکن وفاقی حکومت کو کوئی پرواہ نہیں،عدالت کا فیصلہ ہے سوئی سدرن کمپنی کے الیکٹرک کو گیس دےگا۔ یہ بات انھوں نے سندھ اسمبلی میں اپنے پرانے چیمبرمیں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انھوں نے کہا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ بجلی کی لوڈشیڈنگ ہے، جب میں وزیر خزانہ تھا تب بھی لوڈشیڈنگ کی شکایتیں تھیں ، سوئی سدرن گیس کمپنی اور کے الیکٹرک کا مسئلہ ہے، کے الیکٹرک کو 90 ایم ایم ایف سی گیس مل رہی ہے اور وفاقی حکومت سوئی سدرن گیس کمپنی کو 73 فیصد اون کرتی ہے جبکہ کے ایکٹرک میں انکے 24 فیصد شیئرز ہیں، لیکن وفاقی حکومت کو کوئی پرواہ نہیں، سوئی سدرن گیس کمپنی کو 270 ایم جی ڈی ایف گیس کے الیکٹرک کو دینا ہے اور 110 ارب روپے کی نادہندہ بھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے دونوں اداروں کی مشترکہ اجلاس وزیراعلیٰ ہاو¿س میں بلایا گیا اورکوشش کی مسئلہ حل کیا جاسکے پتہ چلا کہ مسئلہ سوئی سدرن گیس کمپنی کا ہے،تحقیقات کرنے پر معلوم ہوا کہ13 ارب روپے پرنسپل اماﺅنٹ ان پر بنتی ہے۔ انھوں نے کہ کہا کہ متعلقہ مسئلہ میں ایف آئی اے بھی ملوث ہے ، ایف آئی اے سےمعلوم کیا تو انھوں نے بتایا کہ ان دونوں (کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی) کی ملی بھگت ہے، لیکن افسوس ہے کہ دونوں کی لڑائی میں سندھ کی عوام مشکلات سے دوچار ہے،کراچی سے بدلہ لیا گیا ہے انھوں نے کہا کہ وزیراعظم سے بات ہوئی توپتہ چلا کہ وزیراعظم نے فریقین کو طلب کیا ہے، وزیراعظم نے پھر معاملہ مفتاح اسماعیل کے حوالے کردیا میں نے مفتاح اسماعیل کو فون کیا تو پتہ چلا کہ وہ ملک سے باہر ہیں، بجلی معاملےپرآج بھی مفتاح اسماعیل سےبات کرنیکی کوشش کی،نہیں ہوسکی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی سمیت پورے سندھ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہو رہا ہے، سندھ کے شہروں میں اوسطاً 15گھنٹے سے زائدکی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے جس میں حیدرآبادمیں 14گھنٹے،کوٹری میں 16گھنٹے، میرپورخاص اورلاڑکانہ میں 16 گھنٹے، سیہون اورشہیدبینظیرآبادمیں 18گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کراچی کے صنعتکار پریشان ہیں اور انہوں نے انڈسٹریز بند کرنے کی دھمکی دی ہے اورن لیگ سندھ دشمنی پر تلی ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے نوری آباد پاور پلانٹ لگایا جو فل کیپسٹی دے رہا ہے، جسکی گنجائش 100 میگاواٹ ہے اور کے الیکٹرک کو فراہم کررہی ہے،سندھ 900 میگاواٹ ونڈ سے بجلی پیدا کررہا ہے۔انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو94ارب روپے وفاق سے کم مل رہے ہیں،رقم کم ملے توکیا اپنے ملازمین کی تنخواہیں روک دیں؟ انھوں نے کہا کہ بجلی کے مسئلے کی وجہ سے پانی بھی کم مل رہاہے، سندھ حکومت کے ڈبلیو ایس بی کو 500 ملین روپے گرانٹ دیتی ہے، شہر میں پانی کےلئے دومنصوبوں پر کام چل رہاہے،پانی کےدونوں منصوبے مکمل ہوجائیں توکراچی میں پانی کی فراہمی کا مسئلہ ختم ہوجائیگا۔ انھوں نے تمام پارٹیوں کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ چلواسلام آبادمیں دھرنادیتے ہیں،دھرنادیناہے تو وزیراعظم ہاو¿س کے سامنے دھرنادیں،دھرنے میں میں آپ کے ساتھ ہوں،وزیراعلیٰ ہاو¿ س کے سا منے دھرنادینا ہوگا،سار ے معاملات سامنے رکھ دئیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تمام ہتھکنڈے صوبائی خودمختاری ختم کرنے کی سازش ہے۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں نیب کی کارروائیوں پر سیخ پا ہوتے ہوئے کہا کہ نیب صحیح کارروائی نہیں کررہا، نیب کی کارروائیوں پر ابھی بھی اعتراض ہے،نیب کی گزشتہ روز کی کارروائی بھی ٹھیک نہیں، نیب سے ہمیشہ کہا ہے کہ ہم تعاون کےلئے تیار ہیں لیکن بدتمیزی برداشت نہیں کریں گے، انھوں نے کہا کہ کوئی کرپٹ ہوا اس کیخلاف ہم رکاوٹ نہیں، نیب نے سیکریٹری بلدیات کے دفتر میں بدتمیزی کی، نیب حکام نے سیکریٹری بلدیات کا موبائل اور ذاتی کاغذات اٹھائے ،امید ہے کہ چیئرمین نیب نوٹس لیں گے کل کے واقعہ پر ڈی جی نیب نے معافی مانگنے کا کہا ہے۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گیس، بجلی یا پانی کی قلت آئینی خلاف ورزی ہے اسکے متعلق تحفظات ہم نے مشترکہ مفادات کاﺅنسل (سی سی آئی) کے اجلاس میں اٹھائے ہیں، وفاق نے 94 ارب روپے سندھ کو کم دیئے ہیں، ترقیاتی منصوبوں پر کم خرچ کرنا وفاق کی جانب سے 94 ارب روپے کم ملنا ہے ، محکمہ ایکسائز و سندھ روینیو بورڈ کی کلیکشن اچھی ہے،حیسکو کو تمام بقایاجات ادا کردئیے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ، بجلی کی بحران سے پانی کا مسئلہ بھی بڑھ رہا ہے،کے۔ فور منصوبہ بن جائے گا تو پانی کی سپلائی صحیح ہوجائے گی۔ ایک دوسرے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم یلو لائن منصوبہ مقررہ وقت پر مکمل کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ نیب کی جانب سے نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے پروفاقی حکومت انکار کرتی ہے اور جو شخص (شرجیل میمن) ملک سے باہر تھا اسکا نام ای سی ایل میں ڈال دیتی ہے یہ دہرا معیار نہیں تو کیا ہے۔
مراد علی شاہ