پرویز اشرف کو جاری فنڈز روکنے کا حکم‘ وزیراعظم مغل بادشاہ نہیں کہ جو چاہے کرے: چیف جسٹس
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے فنڈز اجراءکیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے اے جی پی آر کو مزید فنڈز جاری کرنے اور ادائیگیوں سے روکدیا۔ سیکرٹری کابینہ نرگس سیٹھی نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے 25 ارب کے اضافی فنڈز منظور کئے۔ 10 ارب محکمہ خزانہ سے سپلیمنٹری گرانٹ کے طور پر لئے گئے۔ 15 ارب بھاشا ڈیم، ایچ ای سی، لواری ٹنل منصوبے اور قومی بچت سکیم سے نکالے گئے۔ وزیراعظم کی طرف سے 1049 ہدایات موصول ہوئیں، وزیراعظم کی 879 ہدایات پر عملدرآمد ہوا، 168 کو پراسیس نہیں کیا، رقم منتقلی کا معاملہ کبھی کابینہ کے سامنے نہیں رکھا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے وزیراعظم نے خود 47 ارب خرچ کرنے ہیں تو کابینہ اور قومی اسمبلی کو کیوں بٹھا رکھا ہے۔ مانیٹرنگ کا کوئی نظام نہیں ہے، بھاشا ڈیم جیسے قومی منصوبوں سے رقم نکال لی گئی۔ ہائرایجوکیشن کمیشن کے بچوں کو سکالرشپ نہیں مل رہے۔ عدلیہ نے بیوروکریسی کو کتنی سپورٹ دی، وہ یہ کچھ کررہی ہے۔ عدالتی حکم میں کہا گیا کہ اے جی پی آر بتائے کہ سکیمیں دینے میں کیا رولز پر عملدرآمد کیا گیا۔ عدالت نے اے جی پی آر سے 3 دن میں رپورٹ طلب کرلی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وزیراعظم ارکان صوبائی اسمبلی کو فنڈز جاری کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔ وہ صرف سنیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی کو فنڈز جاری کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کوئی مغلیہ بادشاہ نہیں بیٹھا کہ جو مرضی کرتا پھرے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم پورے ملک کا ہوتا ہے اور فنڈز عوامی ٹیکس سے حاصل ہوتے ہیں۔سیکرٹری کابینہ نے کہا کہ حکومت کے پاس فنڈز کی مانیٹرنگ کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ فنڈز اجراءسے قبل سکروٹنی نہ کرنے پر وزیراعظم کے سپیشل سیکرٹری اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیئے گئے۔ سماعت 10 روز کیلئے ملتوی کردی گئی۔