دودھ کے نام پر ’’کچی لسی‘‘
مکرمی! اللہ بخشے دادی اماں بتایا کرتی تھیں کہ ہم نے پندرہ روپے کی بھینس خریدی تو سارا گائوں حیرت سے دیکھنے آیا کہ ’’ایڈی مہنگی مج‘‘ (اتنی مہنگی بھینس۔) آج اچھی بھینس تین چار لاکھ میں ملتی ہے۔ پھر بھی کسی کو حیرت نہیں ہوتی۔ بھینس آج یا تو اس کے پاس ہے جس کی جیب میں مطلوبہ رقم ہے یا پھر اسکے پاس ہے جس کے پاس لاٹھی ہے۔ یہ دونوں چیزیں جس کے پاس نہیں‘ وہ ڈیڑھ سو روپے کلو ’’کچی لسی‘‘ دودھ کے نام پر خریدنے پر مجبور ہے اور اس مجبور مخلوق کا نام ہے ’’عوام‘‘ ۔ خالص دودھ آج کل ’’کٹی یا کٹا‘‘ پیتے ہیں۔ یا پھر کسی مزار کا مجاور (کیونکہ چڑھاوا بھی خالص دودھ کا چڑھتا ہے) پہلے بھینس کے آ گے بین بجانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوا کرتا تھا۔ اب بھینس والے کے آگے بھی بین بجانے اور بین کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اس نے دودھ میں پانی ملانا ہی ملانا ہے۔ اس نے کسی کی نہیں سننی۔ من مانی کرنی ہے۔ بے ایمانی کی فراوانی‘ مسلمان ملک میں(محسن امین تارڑ ایڈووکیٹ )