روزانہ سائرن میں آپ کے سامنے مختلف سیاسی، معاشی، معاشرتی اور دیگر مسائل پر تجزیہ لکھتا ہوں لیکن آج تجزیے کے بجائے چند اچھی خبریں قارئین تک پہنچا رہا ہوں امید ہے یہ خبریں آپ کے علم میں اضافے کا باعث بنیں گی۔ خبریں اچھی ہیں، مشکل حالات ہیں حوصلہ افزا ہیں، اگے بڑھنے کا حوصلہ دیتی ہیں یا پھر کچھ بہتر کرنے کی لگن میں اضافہ کرتی ہیں۔
پہلی اور سب سے اہم خبر یہ ہے کہ پاکستان ارجنٹائن کو بارہ جے ایف 17 تھنڈر بلاک تھری جنگی طیارے فروخت کرے گا۔ ان جنگی طیاروں کی مالیت چھیاسٹھ کروڑ چالیس لاکھ ڈالرز یعنی ایک سو گیارہ ارب پچپن کروڑ روپے سے زائد ہو گی۔ آپ یقیناً سوچ رہے ہوں گے کہ اس میں خوشی کی کیا بات ہے۔ خوش ہونے والی بات یہ ہے کہ ہمیں ایسی خبریں کم ہی سننے کو ملتی ہیں ورنہ ہم تو اکثر دنیا سے خریدتے ہی رہتے ہیں بیچنے کی خبر کم کم ہی سننے کو ملتی ہے حتی کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم تو سبزیاں بھی باہر سے منگواتے ہیں ان حالات میں اگر ہم جنگی طیارے فروخت کر رہے ہیں تو یقیناً یہ حوصلہ افزا اور باعث مسرت ہے۔
اس سے بھی زیادہ خوش ہونے کی بات یہ ہے کہ ارجنٹائن نے کئی ممالک کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان کے جنگی طیارے خریدے ہیں۔ ارجنٹائن کی فضائیہ نے امریکہ، روس اور بھارت کی پیش کشیں مستردکرتے ہوئے پاکستان سے جنگی طیارے خریدنیکا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان سے خریدے جانے والے جنگی طیاروں میں دس طیارے ایک اور دو طیارے دوہری نشست والے ہوں گے۔ پاکستان میں صلاحیت کی تو ہرگز کمی نہیں بس سمت کا درست ہونا ضروری ہے۔ اگر ہمارے حکمران ذاتی مفادات کے بجائے ملک و قوم کے مفادات کو ترجیح دینا شروع کر دیں تو حالات بدل سکتے ہیں۔ عام آدمی کی مشکلات کم ہو سکتی ہیں، لوگوں کا طرز زندگی بدل سکتا ہے، بہتر ہو سکتا ہے۔ کیا شاندار مثال ہے کہ ہم جنگی طیارے بنا سکتے ہیں لیکن مہنگائی پر قابو پانے کے اہل نہیں ہیں۔ یہ سوالیہ نشان ہے ان سیاسی حکمرانوں کی صلاحیتوں پر جو صبح دوپہر شام سیاسی بیان بازی کرتے ہیں لیکن کوئی ڈھنگ کا کام نہیں کرتے انہیں یہ خبر پڑھ کر کچھ ضرور سوچنا چاہیے۔
دوسری اچھی خبر موٹر وے پولیس کے حوالے سے ہے۔ موٹر وے پولیس نے نگرانی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے یقیناً اس اقدام سے موٹر وے کا سفر مزید محفوظ ہو گا۔ ویسے پہلے بھی یہاں مجموعی طور پر حالات بہتر ہیں لیکن اس اس اضافے سے سفر کو مزید محفوظ بنایا جا سکے گا۔ خبر کچھ یوں ہے کہ موٹروے پولیس نے لاہور سے ملتان موٹروے پر پیٹرولنگ کیلئے ڈرون کیمروں کا استعمال شروع کردیا ہے۔ سینیئر سپرٹنڈنٹ آف پولیس موٹروے سید حشمت کمال کے مطابق موٹروے ایم تھری پر ڈورنز کی مدد سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کو بھی چیک کیا جارہا ہے۔ ڈرون کیمروں کے استعمال سے جرائم کی مؤثر اور بروقت روک تھام کیلئے بھی مدد ملے گی۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے ٹریفک کو کنٹرول اور محفوظ سفر کو یقینی بنانے میں بھی مدد ملے گی۔ موٹر وے پولیس کا یہ اقدام خوش آئند ہے ہمیں شہروں کے اندر بھی ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھانا ہو گا۔ ٹریفک وارڈنز کی بڑی تعداد کو سڑکوں پر کھڑا کرنے اور چالان کاٹنے کے بجائے جدید نظام سے استفادہ کرتے ہوئے بہتر فیصلے کرنا ہوں گے۔ بڑے شہروں میں فرداً فرداً چیکنگ کے بجائے جدید کیمروں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس پہلے سے یہ نظام موجود ہے لیکن متعدد بار کیمروں کی خرابی کی خبریں نشر اور شائع ہونے، پنجاب اسمبلی میں قرارداد پیش ہونے کے باوجود معاملہ سست روی کا شکار ہے۔ ٹریفک قوانین پر عملدرآمد اور جرائم کی روک تھام میں ٹیکنالوجی کا استعمال نہایت موثر ثابت ہو سکتا ہے ہمیں اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
تیسری خبر ہمارے قومی مشغلے یعنی کرپشن سے متعلق ہے۔ ویسے بھی یہ میرے پسندیدہ موضوع کھانے پینے کی اشیاء سے متعلق ہے۔ مہنگائی، آٹا چینی اور اشیاء خوردونوش پر مناسب کام کرنے کی وجہ سے ایسی خبروں میں خاصی دلچسپی رہتی ہے۔ خبر کچھ یوں ہے کہ وزیراعظم پیکج کے تحت ملنے والی سستی چینی کی اوپن مارکیٹ میں فروخت پکڑی گئی۔ کاش کہ چیزیں مہنگی کرنے والے بھی پکڑے جائیں۔ یا پھر ہر مہنگی چیز پر وزیراعظم پیکج لگ جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ پوگ مستفید ہو سکیں۔ تفصیل کچھ یوں ہے کہ اسلام آباد پولیس کے ایگل اسکواڈ نے یوٹیلیٹی اسٹورز کی چینی سے بھری گاڑی پکڑنے کے بعد چینی سے بھری گاڑی اور ڈرائیور کو ایف آئی اے کی تحویل میں دے دیا۔ ایف آئی اے نے چینی کی غیر قانونی فروخت پر ایف آئی آر درج کرلی ہے۔ گاڑی یوٹیلیٹی سٹورکے پانچ پانچ کلو چینی کے تھیلوں سے بھری تھی۔ زیر حراست شخص کے مطابق یوٹیلیٹی سٹور انچارج کی ملی بھگت سے چینی اوپن مارکیٹ میں مہنگے داموں فروخت کی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم پیکج کے تحت یوٹیلیٹی سٹورز پر چینی کی قیمت پچاسی روپے کلو اور اوپن مارکیٹ میں ایک سو پندرہ روپے فی کلو ہے۔ چند ماہ قبل جب میں نے لکھا تھا کہ چینی ایک سو بیس پچیس روپے فی کلو فروخت ہو گی تو کچھ دوستوں نے اعتراض کیا تھا کہ یہ مایوسی پھیلانے والی بات ہے اب اوپن مارکیٹ میں چینی کی قیمت وہی ہے جس خدشے کا اظہار کیا گیا تھا۔ ویسے ممکن ہے کہ کہیں کہیں چینی ایک سو بیس سے ایک سو تیس روپے فی کلو بھی فروخت ہو رہی ہو گی۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024