حکومت سندھ: بارش متاثرہ 24لاکھ افراد کی بحالی کیلئے 67ارب روپے کا تخمینہ
کراچی (اسٹاف رپورٹر)حکومت سندھ نے بارش سے متاثرہ 24 لاکھ 8 ہزار افراد کی بحالی کیلئے درکار تقریبا 67 ارب روپے تخمینہ لگایا ہے جس میں جانی و مالی، گھروں و مویشیوں کے نقصانات کا معاوضہ ادا کرنا شامل ہے۔یہ بات حکومت سندھ کے نمائندوں اور اقوام متحدہ کے وفد کے مابین ہونے والے اجلاس میں بتائی گئی۔ سندھ حکومت کی نمائندگی صوبائی وزرا مخدوم محبوب، سید ناصر شاہ، مشیر قانون مرتضی وہاب، چیف سکریٹری ممتاز شاہ، سینئر ممبر بورڈ آف روینیو قاضی شاہد پرویز، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو اور ایڈیشنل سیکرٹری فیاض جتوئی نے کی۔ جبکہ اقوام متحدہ کے وفد کے ارکان میں ہیومینیٹرین کوآرڈینیٹر یو این پاکستان جولین ہارنیس، ڈبلیو ایف پی کنٹری ڈائریکٹر کرس کائے، چیف فیلڈ آفس یونیسف کرسٹینا بروگیولو، یو این او سی ایچ اے کے تنویر الاہی، ڈبلیو ایف پی کے صوبائی ہیڈ ڈاکٹر آفتاب بھٹی اور یو این آر سی او کے عمران لغاری شامل تھے۔ اقوام متحدہ کے وفد کو وزیر ریونیو مخدوم محبوب، چیف سکریٹری ممتاز شاہ اور سینئر ممبر بورڈ آف روینیو قاضی شاہد پرویز نے تفصیلی بریفنگ دی۔ وفد کو بتایا گیا کہ صوبے کے مختلف علاقوں میں 743.01 تا 73.6 ملی میٹربارش رکارڈ کئی گئی جس کی وجہ سے مختلف علاقوں میں تباہ کاریاں ہوئیں۔ لہذا وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے 20 اضلاع کو آفت زدہ قرار دینے کا اعلان بھی کیا۔ چیف سکریٹری سید ممتاز شاہ نے بتایا کہ شدید بارش کی وجہ سے 136 افراد لقمہ اجل بنے جبکہ 86 افراد زخمی ہوئے اور 15233 دیہات بری طرح متاثر ہوئے اور 2،488،616 افراد بے گھر ہوگئے ہیں، 1،094،150 ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، 5729 پکے مکانات مکمل طور پر تباہ ہوگئے، 10،504 پکے مکانات کو جزوی طور نقصان پہنچا، 126،674 کچے مکانات کو جزوی طور نقصان پہنچا ہے اور 45961 مویشی جاں بحق ہوگئے۔چیف سکریٹری نے بتایا کہ شدید بارش میں 73 کفیل افراد کی اموات ہوئی اور ان کے معاوضے کا فیصلہ فی فرد 500000 روپے کیا گیا ہے جوکہ مجموعی رقم 36،500،000 روپے بنتی ہے۔ جبکہ غیر کفیل 63 افراد تھے جو اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور ان کا معاوضہ فی فرد ایک سے تین لاکھ روپے کے حساب سے 18،900،000 روپے ہوگا۔ بارش سے 86 افراد شدید زخمی ہوئے اور ان کے معاوضے کا تخمینہ 8،600،000 روپے فی فرد ایک لاکھ روپے کے حساب سے لگایا گیا ہے۔