مروا…Marwa
مروا کا خالی بستر دیکھ کر اس کے والد کو پوری رات نیند نہیں آتی۔دادی چائے کا کپ سامنے رکھے اسے تکتی رہتی ہیں وہ انتظار کرتی ہیں کہ کب ننھی مروا ان کے ساتھ بیٹھ کر پھر سے چائے پئے گی ۔ایسے ہی ۔۔۔۔لمحہ لمحہ مرتا اور جیتا ہے ہر وہ خاندان جس کے ننھے پھول )بیٹا یا بیٹی( کوکوئی چند لمحے کی ہوس کا نشانہ بنا کر کوڑے کے ڈھیر پر ناقابل شناخت لاش کی شکل میں چھوڑ جاتا ہے ۔ ہم تقریریں کرتے ہیں۔کالم لکھتے ہیں ۔ حکومت کو کوستے ہیں اور پھر بھول جاتے ہیں ۔لیکن وہ باپ روزانہ سوتے جسم اور جاگتی آنکھوں کے ساتھ اپنی ننھی بچی کے خالی بستر پر الجھے بالوں کے ساتھ اوندھے منہ لیٹی اس کی پسندیدہ گڑیا دیکھتے دیکھتے ساری رات گزار دیتا ہے۔۔۔ اسی سوچ میں کہ کب اس کی ننھی بیٹی آئے گی ۔۔۔۔ اپنی گڑیا کی کنگھی کرے گی اور اسے نئے کپڑے پہنائے گی۔۔۔ آخر وہ کب بیابان جنگل سے ہنستی مسکراتی واپس آئے گی