فحاشی کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات کی ضرورت
مکرمی!وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جب فحاشی عام ہو گی تو جنسی درندگی کے واقعات ہوں گے اس سدباب کے لیے ہمیں سخت قوانین اور ٹھوس حکمت عملی اپنانا ہو گی اور مجرموں کو عبرتناک سزائیں دینا ہوں گی بالکل درست کہا ہے اب ذراماضی میں جائیں اور PTV کے پروگرامات،خبر نامے،سٹیج شوز،کمرشلز دیکھیں تو حقیقت میں اسلامی،اخلاقی اقدار نظر آتی تھیں خاتون نیوز کاسٹر کے سر پر ڈوپٹہ اور وہ بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر خبریں پڑھتی تھیں اور آخر میں اللہ حافظ شب بخیر کا لفظ استعمال ہوتا تھا اب پی ٹی وی سمیت تمام نجی چینلز پر پروگرامات،خبر نامے پر مغربی انداز کا غلبہ روز بروز بڑھ رہا ہے لباس مختصر ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ماضی کے کمرشلز میں الفاظ کی ادائیگی کا اعلیٰ معیار اور اب دودھ،بسکٹ کے کمرشلز میں عورت کو زیبائش اور عریانی کے سمبل کے طور پر دکھایا جا رہا ہے لیکن قانون کے ادارے اور ارباب اقتدار خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ملک سے فحاشی و عریانی کا سد باب ان اخلاق باختہ اشتہارات کمرشلز کے خلاف کارروائی کی اجازت آئین و قانون دیتا ہے لیکن یہ قوانین صرف کتاب کی صورت میں بند پڑے ہیں اور اگر کسی مسجد سے لاوڈ سپیکر پر کوئی تقریر کی آواز آجائے تو فی الفور ایمپلی فائر ایکٹ قانون کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج ہو جاتا ہے لیکن ٹی وی سکرینوں،بل بورڈز پر فحش اشتہارات پر کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ (چودھری فرحان شوکت ہنجرا، لاہور)