سیاست میں وراثیت کی وجہ سے لوگ اسے گندا سمجھتے ہیں,آئندہ کابینہ اجلاس میں شپنگ پالیسی سامنے لائیں گے: علی زیدی
وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا ہے کہ سیاست میں وراثیت کی وجہ سے لوگ اسے گندا سمجھتے ہیں جب تک سیاست میں میرٹ کا نظام نہیں آتا لوگ اسے برا سمجھیں گے، عمران خان نے اچھے لوگوں سیاست میں لائے کیوں اچھے لوگ سیاست میں نہیں آتھے تھے اور اسے گندگی سمجھتے تھے، آئندہ کابینہ اجلاس میں شپنگ پالیسی سامنے لائیں گے، ایک زمانہ تھا جب ہر کوئی پاکستان میں شپنگ انڈسٹری سے جڑا تھا، فشریز کے سابق وزیر نے اس ادارے کا بیڑہ غرق کردیا۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہر شریف آدمی کہتا ہے سیاست میں نہیں آوں گا، سیاست بری اس لیے تھی کہ اچھے لوگ باہر ہیں۔ اگر اچھے لوگ سیاست میں آجائیں تو سیاست بھی اچھی ہو۔علی زیدی نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے عمران خان کی وجہ سے سیاست میں اچھے لوگ آئے۔ اسد عمر اور ڈاکٹر عارف علوی جیسے اچھے لوگ سیاست میں آئے۔ میرے خاندان میں بھی کوئی سیاست میں نہیں تھا۔ لوگوں کو آج تک سمجھ نہیں آیا شپنگ کتنی بڑی صنعت ہے۔علی زیدی کا کہنا تھا کہ میں نے بہت کچھ سیکھا ہے اور آج بھی سیکھ رہا ہوں، پاکستان میں زیادہ تر لوگوں کو اندازہ نہیں بلیو اکانومی کیا ہوتی ہے۔ بلیو اکانومی کو دنیا میں بہت اہمیت دی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب ہم لوگ شپنگ پالیسی لے کر آرہے ہیں۔ اچھی تجاویز پر عمل کے لیے حکومت میں آنا ضروری ہے۔ آئندہ کابینہ اجلاس میں شپنگ پالیسی سامنے لائیں گے۔ پٹرول پمپ اور شادی ہالز بنانے والا آج ہیوسٹن میں بیٹھا کھا رہا ہے، فشریز کے سابق وزیر نے اس ادارے کا بیڑہ غرق کردیا۔علی زیدی کا کہنا تھا کہ ایک زمانہ تھا جب ہر کوئی پاکستان میں شپنگ انڈسٹری سے جڑا تھا، فشریز کے سابق وزیر نے اس ادارے کا بیڑہ غرق کردیا۔انہوں نے کہا کہ پالیسی کے تحت پرائیوٹ سیکٹرز کو جہاز خریدنے کا مواقع دے رہے ہیں، آپ جہاز خرید کر پاکستانی پرچم کے ساتھ بغیر کسٹم ڈیوٹی چلائیں۔ اگر پاکستانی جہاز ہوگا تو اسے پورٹ پر پہلے موقع ملے گا۔ نئے پالیسی سے ڈیمریج کا مسئلہ نہیں ہوگا۔ میں پرائیوٹ سیکٹر کو کہوں گا اپنا ذاتی جہاز خریدیں۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پورٹ پر ہونے والی ٹریڈ پاکستانی کرنسی میں کی جائے گی۔ یاد رکھیں شہر نہیں ملک کو پورٹ چلاتے ہیں۔ پرویز مشرف کے دور میں کے پی ٹی پر پل بنایا گیا۔ کے پی ٹی انڈر پاس بنا دیا گیا تو اب اس کا خیال بھی رکھنا چاہیئے۔ سندھ حکومت نے مان لیا کہ سندھ میں کچرا ہے، شکریہ ادا کرتا ہوں۔ سندھ حکومت کے پاس مشینری، پیسہ اور لوگ بھی موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ پورٹ کا خیال نہیں کریں گے تو سب تباہ ہوجائے گا، کچرا اٹھانا میری منسٹری کا کام نہیں ہے۔ باتیں شروع کردی گئیں کہ میں نے کچرا پھینک دیا، میں نے تو لوگوں کو تیار کیا کہ کچرا اٹھاتے ہیں۔ ایف ڈبلیو او سے تعاون کی اپیل کی ان کا شکریہ کرتا ہوں۔علی زیدی کا کہنا تھا کہ 70 ملی میٹر کی بارش میں کراچی شہر ڈوب گیا، اگلی بارش 170 ملی میٹر ہوئی مگر شہر نہیں ڈوبا۔ شہر میں کوئی علاقہ ایسا نہیں جس کے ایک کلو میٹر فاصلے پر کچی آبادی نہ ہو، چیلنج یہ ہے کہ جتنا اللہ نے نوازا ہے اتنی ذمہ داری بھی بنتی ہے۔