متحدہ اپوزیشن کا رہنماؤں کی گرفتاری،پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کیخلاف پارلیمنٹ کے باہر احتجاج

متحدہ اپوزیشن کی جانب سے رہنمائوں کی گرفتاری اور ان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کئے جانے کے خلاف پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق متحدہ اپوزیشن نے گرفتار کئے گئے رہنماں کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کے خلاف پارلیمنٹ ہاس اسلام آباد کے باہر احتجاج شروع کردیا ، اس حوالے سے احتجاجی کیمپ بھی لگایا گیا ہے، کیمپ میں مسلم لیگ ( ن) کے رانا تنویر، خواجہ آصف، ایاز صادق،مریم اورنگزیب اور مرتضی جاوید عباسی جب کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے نوید قمر اورشازیہ مری موجودر ہیں۔احتجاجی کیمپ میں نواز شریف کی تصویر کے ساتھ قیدی برائے سیاسی تاوان اور بے گناہ سیاسی قیدیوں کو رہا کرو کے بینر آویزاں کئے گئے جبکہ احتجاجی کیمپ میں نواز شریف، آصف زرداری، شاہد خاقان عباسی، مریم نواز، خواجہ سعد رفیق اور رانا ثنا اللہ کی تصاویر آویزاں کی گئیں۔ احتجاجی کیمپ میں مسلم لیگ(ن) کے ترانے لگانے پر پیپلزپارٹی کی جانب سے اعتراض کیا گیا۔ شازیہ مری نے کہا کہ پارٹی ترانے نہیں لگنے چاہئیں، قومی نغمہ لگائیں، شازیہ مری نے پیپلز پارٹی کے ترانے بھی د یدیئے ۔س موقع پر پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر کا کہنا تھا حکومت نے مہنگائی کا طوفان برپا کیا ہوا ہے، لوگ فاقوں پر آگئے، مشرف کے دور میں بھی ایسا نہیں ہوا، اتنے سارے لوگوں کو گرفتار کرنا اس سے قبل ہم نے نہیں دیکھا، لوگ جب آپ کے خلاف اٹھیں گے آپکو پتا بھی نہیں چلے گا۔نوید قمر نے مزید کہا کہ آپ طاقت کے نشے میں خود کو بادشاہ سمجھ رہے ہیں، اراکین پارلیمنٹ کو اپنے حلقوں کی نمائندگی سے بھی محروم کیا جا رہا ہے، اسمبلی کو مفلوج کر کے رکھ دیا ، یہ اسمبلی کو پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کی طرح چلانا چاہتے ہیں۔لیگی رہنما خواجہ آصف نے احتجاجی کیمپ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ احتجاج سپیکر قومی اسمبلی کے رویے کے خلاف ہے، پروڈکشن آرڈر جاری نہ کر کے اراکین کو حق سے محروم کیا ہے، سپیکر کے رویے اور قانون کی تشریح میں زمین آسمان کا فرق ہے، چیئرمین سینٹ پروڈکشن آرڈر جاری کر رہے ہیں، سپیکر نے کمیٹیوں کیلئے بھی پروڈکشن آرڈر جاری کرنا روک دئیے، یوں معلوم ہوتا ہے سپیکر کی پارٹی سے وفاداری حلف کے سامنے آ رہی ہے۔