صدرمملکت ڈاکٹر عارف الرحمن علوی نے پیر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے خطاب میں ملک و قوم کو درپیش اندرونی و بیرونی مسائل کا تفصیلی جائزہ لیا اور کہا کہ ہمارے مسائل کی سب سے بڑی وجہ گروہی مفادات اور بے انتہا کرپشن ہے اور حالیہ انتخابات نے بھی یہ ثابت کر دیا ہے کہ بے ایمانی سے تنگ آئے عوام کرپشن سے پاک معاشرہ چاہتے ہیں۔ صدرمملکت نے خطے میں پائیدار امن اور بھارت اور پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری قرار دیا اور کہا کہ پاکستان اس مسئلے کے حل کیلئے ہر سطح پر کوششیں جاری رکھے گا۔ صدر علوی نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ملکوں سے خوشگوار تعلقات کا خواہشمند ہے‘ تاہم تصادم اور بلیم گیم کسی مسئلے کا حل نہیں ۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام مقبوضہ کشمیر کے عوام کی سیاسی‘ سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔ کشمیری عوام نے اپنے حق خودارادیت کیلئے اپنے لہو سے نئی تاریخ رقم کی ہے۔
تقسیم کے وقت کانگریسی لیڈروں کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا کہ جہاں تک بن پڑے‘ پاکستان کو اس کے حق‘ اثاثوں اور علاقوں سے محروم کرکے اسے بے دست پا بنا دیا جائے۔ انہوں نے اس منصوبے پر پوری طرح عمل بھی کیا۔ بدقسمتی سے اس میں انگریز گورنر جنرل مائونٹ بیٹن اور اس کے ماتحت انگریز بیوروکریسی نے بھارتی نیتائوں کی بدنیتی کا بھرپور ساتھ دیا۔ مسلم اکثریتی ریاست کشمیر کو‘جس کا تقسیم ہند کے فارمولے کے تحت پاکستان کے ساتھ الحاق یقینی تھا، ہڑپ کرنے کیلئے حد بندی کمشن کو استعمال کیا جس نے صریحاً بددیانتی سے کام لیتے ہوئے پنجاب کا مسلم اکثریتی ضلع گورداسپور بھارت کے حوالے کرکے اسے کشمیر تک رسائی دیدی۔ بھارت نے کشمیر کے ڈوگرہ حکمران راجہ ہری سنگھ سے الحاق کی دستاویز پر زبردستی دستخط کرا کر کشمیر میں فوجیں اتار دیں‘ لیکن جب کشمیریوں نے مسلح مزاحمت کا آغاز کیا‘ تو بھارت نے شکست سے بچنے اور غاصبانہ قصبے کو دوام دینے کیلئے سلامتی کونسل سے رجوع کر لیاجس نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کیا تو بھارت یواین کی قراردادوں سے ہی منحرف ہوگیا اور پاکستان کو کشمیریوں کی اخلاقی‘ سیاسی‘ سفارتی اور اخلاقی حمایت کی سزا دینے کیلئے اس پر تین جنگیں مسلط کیں اور پھر مکتی باہنی کے ذریعے پاکستان کو دولخت کردیا‘ اسکے باوجود کشمیری، غاصب بھارتی فوج کا جبرواستبداد برداشت کرتے ہوئے حق خودارادیت کے حصول کیلئے بے پناہ قربانیاں دے رہے ہیں۔ اسی طرح پاکستان نے بھی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کیلئے کوششیں جاری رکھنے کا عزم کر رکھا ہے۔ صدرمملکت نے اس مسئلے پر حکومتی مؤقف واضح کرکے مقبوضہ کشمیر میں آزادی کے حصول کیلئے جانی و مالی قربانیاں دینے والے کشمیریوں‘ بھارت اور عالمی برادری کو یہ پیغام دیدیا ہے کہ تنازع کشمیر کے حل کیلئے تحریک انصاف کی حکومت کا بھی وہی مؤقف ہے جو آغاز سے اب تک ہر حکومت کا رہا ہے۔ پاکستان کے نزدیک اس تنازع کا تعلق محض زمین کے ایک ٹکڑے سے نہیں بلکہ انصاف کے عالمی اصولوں اور اقوام متحدہ کے منشور اور بنیادی انسانی حقوق کے چارٹر کی سربلندی سے ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024