وزیراعظم عمران خان سعودی فرمانرواہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پر سعودی عرب چلے گئے۔ واپسی پر وہ متحدہ عرب امارات بھی جائیں گے۔
وزیراعظم نے بیرون ممالک دوروں سے گریز کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے۔ ان کا پہلا دورہ سعودی عرب، اس کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ وزیراعظم کے ساتھ دورے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر اور وزیراعظم کے مشیربرائے تجارت عبدالرزاق داؤد بھی شامل ہیں۔ چند روز قبل سعودی عرب کے وزیر اطلاعات العواد نے پاکستان کا دورہ کیا جس میں وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کی تفصیلات طے کی گئیں۔ پاکستان کو معاشی مسائل کا سامنا ہے۔ سعودی عرب اور چین نے تحریک انصاف کے حکومت میں آنے کے فوری بعد معاونت کی یقین دہانی کرائی تھی۔ یمن جنگ میں پاک فوج کی تعیناتی کے حوالے سے پاک سعودیہ تعلقات متاثر ہوئے تھے۔ دہشتگردی کے خلاف سعودی عرب کی سربراہی میں مسلم ممالک کے فوجی اتحاد کے قیام کے بعد تعلقات بہتر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ عمران خان کے اس دورے سے پاکستان کے سعودی عرب اور امارات کے ساتھ تعلقات میں گرمجوشی پیدا ہونے کے امکانات ہیں۔ پاکستان کو فوری طور پر مالی بحران سے نجات کے لئے 6 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ سعودی عرب یہ ضرورت پوری کرنے کا عندیہ دے چکا ہے۔ امید کرنی چاہئے کہ وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب کامیاب ا ور پاکستان کے نقطہ نظر سے ثمر آور رہے گا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024