دنیا کے مختلف ممالک میں امریکہ میں بننے والی توہین آمیز فلم پراحتجاج وسیع ہوتا جارہا ہے۔ جبکہ مظاہروں میں شدت بھی آنا شروع ہوگئی ہے۔
گستاخانہ فلم کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ مزید وسیع ہوتا جارہا ہے۔ اور عرب ممالک افریقہ، ایشیا کے ساتھ ساتھ اب یورپی ممالک میں بھی پھیل گیا ہے۔ آج افغانستان میں یونیورسٹی کے ہزاروں طلبا نے جلال آباد میں شدید احتجاجی مظاہرہ کیا اور امریکہ کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے امریکی جھنڈے اور امریکی صدر کے مجسمے کو جلایا۔
افغانستان میں مشتعل مظاہرین نے پولیس کی گاڑیاں نذرآتش بھی کیں۔ فلپائن میں ہزاروں افراد نے احتجاجی جلوس میں شرکت کی۔ لبنان میں حزب اللہ نے احتجاج جاری رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے احتجاجی ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ ادھر احتجاجی مظاہروں کے سبب بھارت کے شہر چنائے میں امریکی قونصلیٹ کے ویزا سیکشن کو دو روز کے لیے بند کردیا گیا جبکہ بھارتی حکومت نے توہین آمیز فلم کو بھارت میں بلاک کر دیا ہے۔مقبوضہ کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں فلم کےاحتجاج پرتشدد شکل اختیار کرگیا، اور مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔
ادھر بیت المقدس میں فلسطینیوں کے فلم کے خلاف مظاہرے کے دوران اسرائیلی فوجیوں سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔
انڈونیشیا، یمن، مصر، مشرق وسطی اور افریقی ممالک میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکا میں رہنے والے قبطی عیسائی آرتھوڈوکس بشپ اور مسلم رہنماؤں نے توہین آمیز فلم کی سخت مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سربراہ نے امریکی سفارت خانوں پر حملے اور لیبیا میں امریکی سفیر سمیت چار سفارتی اہلکاروں کی ہلاکت کو افسوسناک قرار دیا۔ گستاخانہ فلم کے خلاف تھائی لینڈ کے اہم شہر بنکاک میں بھی احتجاجی جلوس نکالے گئے۔