کراچی: حیدری مارکیٹ میں 3 بم دھماکے ‘8 جاں بحق ‘ ٹارگٹ کلنگ نے مزید 15 افراد کی جان لے لی
کراچی + لاہور (کرائم رپورٹر + خبر نگار + نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں حیدری مارکیٹ میں یکے بعد دیگرے بم کے تین دھماکوں کے نتیجے میں کمسن بچی اور ایک عورت سمیت 8 افراد ہلاک اور 25 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔ دھماکوں سے ایک موٹر سائیکل اور دو گاڑیاں تباہ ہو گئیں جبکہ کئی ٹھیلوں‘ پتھاروں اور دکانوں کو نقصان پہنچا اور قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے سے سڑک پر کئی گاڑیاں بھی ٹکرا گئیں۔ ہلاک شدگان کی لاشوں اور زخمیوں کو عباسی شہید ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ دھماکے حیدری مارکیٹ میں ڈالمین شاپنگ سینٹر اور مدنی شاپنگ مال کے عقب میں داﺅدی بوہری جماعت خانے کے گیٹ کے نزدیک ہوئے۔ لوگوں نے احتجاج بھی کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق پہلا دھماکہ کچرا کنڈی جبکہ دوسرا پارکنگ ایریا میں موٹر سائیکل میں نصب بم پھٹنے سے ہوا۔ ایس ایس پی سنٹرل عاصم قائم خانی کے مطابق دھماکوں کےلئے انتہائی خطرناک ڈیوائس آئی ای ڈی استعمال کی گئی، دھماکے کے بعد بھگدڑ اور چیخ و پکار مچ گئی۔ واضح رہے کہ جس جگہ دھماکے ہوئے وہاں سے تقریباً ایک ماہ قبل ایک بم ملا تھا جسے بم ڈسپوزل سکواڈ نے ناکارہ بنایا تھا۔ ایس ایس پی سنٹرل عاصم قائم خانی نے مزید بتایا کہ تین دھماکوں میں سے پہلے دو دھماکے ہلکی نوعیت کے تھے جبکہ تیسرا دھماکہ انتہائی طاقتور تھا اور اس کے نتیجے میں زیادہ جانی نقصان ہوا تینوں بم پچاس گز کے اندر نصب کئے گئے تھے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے نارتھ ناظم آباد کے قریب حیدری مارکیٹ میں ہونے والے بم دھماکوں کا سخت نوٹس لیا ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے بھی حیدری مارکیٹ میں دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ شہر کے حالات خراب کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی۔ دھماکے میں آٹھ سے دس کلو گرام وزنی بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ دھماکوں کے نتیجے میں جو افراد ہلاک ہوئے ان میں کمسن بچی 10 سالہ نائمہ دختر معیز کے علاوہ بشیر‘ اسماعیل‘ فخرالدین‘ نور الدین اور دیگر شامل ہیں۔ ایس ایس پی‘ سی آئی ڈی راجہ عمرخطاب کے مطابق دھماکوں میں بوہری جماعت کو ہدف بنایا گیا۔ دھماکوں کے بعد پولیس کو ریڈ الرٹ کر دیا گیا اور آئی جی پولیس سندھ نے تمام پولیس اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں۔ علاوہ ازیں بلدیہ ٹا¶ن کے علاقے میں کریکر دھماکے میں 3 افراد زخمی ہو گئے۔ دریں اثناءوزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی اطلاعات پہلے سے موجود تھیں، مزید حملے ہونے کا خدشہ ہے۔ ادھر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے لئے تیار ہیں، شہری ہنگامی بنیادوں پر چوکیداری سسٹم نافذ کریں۔ ادھر مسلم لیگ کے قائد نوازشریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی دھماکوں کی مذمت کی ہے اور جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
کراچی + لاہور (کرائم رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) کراچی میں دہشت گردی کی کارروائیاں گذشتہ روز بھی جاری رہیں۔ فائرنگ اور تشدد کے واقعات میں بلدیہ کے محکمہ تعلیم کے افسر اور کمسن بچی سمیت 15 افراد جاںبحق اور چار زخمی ہو گئے۔ پاک کالونی کے علاقے میں عبداللہ ہوٹل کے قریب محکمہ تعلیم کے ڈپٹی ڈائریکٹر معین خان کو ہلاک کیا گیا۔ اس سے قبل پاک کالونی میں ہی ریکسر لائن میں ندی سے ایک تقریباً 35 سالہ شخص کی نعش ملی۔ ادھر بلدیہ کے علاقے سعید آباد کے سیکٹر 12 میں نامعلوم افراد نے ریتی بجری کے تھلے کے مالک 32 سالہ رحمت خان ولد غلام خان کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا جبکہ سپرہائی وے پر انصاری پل کے نزدیک سے دو افراد کی نعشیں ملیں جنہیں تشدد اور فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ جامعہ کراچی کے قریب جھاڑیوں سے ایک لڑکی کی تشدد زدہ نعش ملی جس کی عمر تقریباً 12 سال تھی۔ دریں اثناءشیرشاہ کے علاقے گلبائی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پرائیویٹ سکیورٹی گارڈ ظفر زخمی ہو گیا جبکہ گلستان جوہر میں جوہر موڑ پر شدید فائرنگ کے دوران 35 سالہ لطیف سمیت تین افراد زخمی ہو گئے۔ حسن سکوائر کے قریب فائرنگ سے ایک شخص جاںبحق ہو گیا۔ علاوہ ازیں رسالہ کے علاقہ نانک واڑہ میں مسلح افراد نے ایک ہوٹل پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک شخص 50 سالہ حاجی اکرم ہلاک اور 30 سالہ عامر ولد دلشاد اور 35 سالہ جان محمد ولد حبیب سمیت 4 افراد زخمی ہو گئے جبکہ ملیر کے علاقے ملت گارڈن میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو نوجوان 25 سالہ دانش ولد شبیر احمد اور 30 سالہ نعمان ہلاک ہو گئے۔ بلدیہ کے علاقے نیول کالونی میں ایک شخص نے خود کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ علاوہ ازیں سائٹ کراچی کے علاقے میں نامعلوم افراد نے چھریوں کے وار سے سی آئی ڈی کے اہلکار کو ہلاک کر دیا۔ علاوہ ازیں محمود آباد نمبر چھ میں سیمنٹ ڈپو کے مالک نے بھتہ خود کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ بھتہ خور سنی خان کے قبضے سے دو پستول برآمد ہوئے۔ ترکی کے سفیر اور قونصل جنرل ایوان تجارت روڈ پر نامعلوم افراد کی جانب سے دکانیں بند کرانے کے لئے کی گئی فائرنگ کے باعث پھنس کر رہ گئے۔