مجید نظامی واحد ایڈیٹر تھے جنہوں نے ایٹمی دھماکوں کی حمایت کی تھی : ڈاکٹر قدیر
راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) نامور اےٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدےر خان نے کہا ہے کہ اےٹمی دھماکہ کرنے سے پہلے اس وقت کے وزےراعظم مےاں محمد نوازشرےف تذبذب کا شکار تھے ہم ان پر مسلسل دباﺅ ڈالتے رہے کہ ےہ وقت ہاتھ سے نکل گےا تو پھر ہم کبھی اےٹمی دھماکہ نہےں کر سکےں گے اور قوم بھی سوچے گی شاید ہمارے پاس اےٹم بم نہےں۔ گوہر اےوب خان، شمشاد احمد خان وغےرہ بھی اےٹمی دھماکہ کرنے کے لئے ان پر دباﺅ ڈالنے مےں مصروف رہے، مےاں نواز شرےف کو اےڈےٹروں نے بھی مشورہ دےا کہ وہ اےٹمی دھماکہ نہ کرےں اس سے غےر ملکی امداد بند ہو جائے گی لےکن صرف اےڈےٹر انچےف نوائے وقت جناب مجےد نظامی واحد اےڈےٹر تھے جنہوں نے اس وقت وزےراعظم سے کہا کہ اگر مےاں صاحب آپ نے اےٹمی دھماکہ نہ کےا تو قوم آپ کا دھماکہ کردے گی۔ وہ گذشتہ روز راولپنڈی بار سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اےٹمی پروگرام کےلئے کسی نے مدد نہےں کی امرےکہ نے پاکستان کی امداد ہی بند رکھی اےک وقت آےا جب پاکستان کے وجود کو خطرہ درپےش تھا لےکن ہماری اےٹمی صلاحےت نے بھارت کو جرات نہ ہونے دی۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے عزت دی جو کرنا چاہا کر لےا۔ اس وقت ملک انتہائی خطرات سے گذر رہا ہے صوبہ خےبر پی کے اور بلوچستان کے خراب حالات باعث تشوےش ہےں ملک مےں نہ پانی ہے نہ بجلی نہ گیس۔ انہوں نے کہا کہ گوربا چوف نے سووےت ےونےن ٹکڑے ٹکڑے کےا ہمارے حکمران بھی گوربا چوف کے نقش قدم پر چل رہے ہےں اس لئے تبدےلی نہ آئی تو ملک تباہ ہو جائے گا۔ عمران خان سے بہت توقعات تھےں لےکن ان کو مشورہ دےنے والوں نے انہےں اکےلے ہی سب کچھ فتح کرنے کی ڈگرپر لگا دےا ہے۔ مےں نے پاکستان کو مفت ساری ٹےکنالوجی دے دی چاہتا تو کئی ملےن ڈالر اس سے کما لےتا۔ 1984ءمےں پاکستان نے اےک درجن اےٹم بم بنا لئے تھے۔ بھارتی صحافی کلدےپ نےر نے انٹروےو کےا تو اسے بتادےا گےا کہ پاکستان کے پاس اےٹم بم ہے بعد مےں صدر جنرل ضےاءالحق نے بھی بھارت کے دورے کے موقع پر وہاں کہا کہ پاکستان پر حملہ کےا گےا تو پاکستان کے پاس بھی اےٹم بم ہے 1975ءمےں مےں وزےراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے کہنے پر پاکستان آےا اور ان کی اجازت سے پاکستان کے اےٹمی پروگرام پر کام شروع کےا۔ مےں نے اےٹمی پروگرام بناےا اور دسمبر 1983ءمےں مےں نے صدر ضےاءالحق کو خط لکھا کہ ہم تےار ہےں جس وقت حکم کرےں گے اےٹمی دھماکہ کر دےں گے۔ وہاں مےں کوئی کچن مےں کام نہےں کر رہا تھا نہ ہی اس جگہ مرغےاں پالتا تھا، اسلامی تارےخ احسان فراموشی سے بھری پڑی ہے مجھے کبھی پےسے کی حوس نہےں رہی اےسا چاہتا تو اپنی ٹےکنالوجی کئی ملےن مےں بےچ سکتا تھا۔ سابق صدر ضےاءالحق اور اسحق خان نے بھی پاکستان کے اےٹمی پروگرام مےں بڑا ساتھ دےا لےکن جب اےٹمی دھماکے کا وقت آےا تو وزےراعظم نوازشرےف تذبذب کا شکار ہو گئے۔ اےٹمی سائنسدان نے کہا کہ مےں نے ملک کے اےٹمی پروگرام کی بنےاد رکھی ڈاکٹر اے کےو خان لےبارٹری مےرے نام پر تھی لےکن جب اےٹمی دھماکہ کےا تو اےک صاحب جنہوں نے اب داڑھی رکھ لی ہے کہا کہ اےٹم بم انہوں نے بناےا ہے ڈاکٹر قدےر تو اےٹم بم بنانا ہی نہےں جانتے جبکہ وزےراعظم نوازشرےف نے بھی انہےں ہار پہنائے۔ پاکستان کے اےٹمی پروگرام اور اےٹم بم بنانے پر مجھے دو نشان امتےاز، 65 گولڈ مےڈل، تےن سونے کے تاج اور کئی ےونےورسٹےوں کی جانب سے ڈاکٹرےٹ کی ڈگرےاں دی گئےں مےرے والد ہےڈ ماسٹر تھے مےرے گھر کا ماحول ہمےشہ تعلےمی ماحول رہا ہے مےرے سمےت سارے گھر والے نمازی ہےں مےں اپنے بچوں کو بھی ےہی تلقےن کرتا ہوں کہ وہ رات کو سونے سے پہلے قرآن مجےد کے تےن چار صفحات باترجمہ پڑھا کرےں، مےری داڑھی سامنے نہےں پےٹ مےں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج مجھے وکلا کی اس تقرےب مےں آکر بڑی خوشی ہوئی ہے لاہور گےا تو وہاں بھی وکلا نے بڑی عزت دی تھی جسے مےں کبھی نہےں بھول سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے اعتزاز احسن کی بڑی عزت بنائی لےکن جب انہوں نے ےہ کہا کہ سپرےم کورٹ کے حکم پر خط لکھنے مےں کوئی حرج نہےں لےکن خط نہ لکھنا کوئی جرم نہےں لےکن مےں کہتا ہوں کہ سپرےم کورٹ جو حکم دے اس پر عمل نہ ہو تو وہ جرم بن جاتا ہے توہےن عدالت بھی جرم ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدےر خان نے کہا کہ اب ےہ وقت تھا کہ مےں اپنی بچےوں اور نواسےوں کے ساتھ وقت گذارتا۔ وکلا برادری تعلےم ےافتہ ہے اس وقت ملک مےں بہتری کےلئے تبدےلی کی ضرورت ہے ہم موجودہ سےاستدانوں کو بار بار نہ آزمائےں کےونکہ آزمائے ہوئے کو آزمانا بدترےن جہالت ہے اس وقت آپ لوگ جےالے اور متوالے بھول جائےں اور ملک کو بچانا ہے ووٹ کے تقدس کو پامال نہ کےا جائے اس وجہ سے مےں نے تحرےک تحفظ پاکستان کی بنےاد رکھی ہے اللہ نے ہمےں بڑی نعمتوں سے نوازا ہے۔ ہمےں اپنے درےاﺅں کا پانی محفوظ کرنے کےلئے ڈےم اور جھےلےں بنانی چاہئےں۔ ترکی وغےرہ ہم سے پےچھے تھے لےکن آج وہ ہم سے آگے نکل چکے ہےں اور بدقسمتی سے ہم وہےں پر کھڑے ہےں اگر تبدےلی نہ آئی تو ملک تباہ ہو جائے گا۔