ماہ ربیع اول کا چاند دیکھتے ہی۔۔۔بازاروں گلیوں میں رونق گہما گہمی کا سماؒں ہوتا ہے۔ جہاں دیکھو مسلمان خوشیاں مناتے نظر آتے ہی ۔ اس ماہ اللہ پاک نے اپنا آخری نبی کو بھیج کر نبوت کا سلسلہ محمدﷺ پر ختم کر دیا۔ حضور پاکؐ بچپن سے ہی باقی بچوں سے مختلف تھے۔ بچپن سے ہی باقی بچوں کی طرح کھیل کود میں وقت ضائع نہیں کرتے تھے اور دوسرے بچوں کی نسبت آپؐ سنجیدہ مزاج تھے۔۔۔زیادہ وقت غور و فکر میں بسر کرتے۔ آپؐ کے والد کا انتقال پیدائش سے پہلے ہی ہوگیا تھا ۔۔۔ والدہ بھی جلد ہی چل بسیں تو دادا حضرت عبدالمطلب نے سینے سے لگا کر پرورش کی۔ ان کی عمر ابھی آٹھ سال ہی تھی کہ دادا کا انتقال ہو گیا۔ دادا کی وفات سے بہت غم زدہ ہو گئے۔۔۔پھر اپنے چچا حضرت ابوطالب کی سرپرستی میں آگئے۔ اپنے چچا سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔ حضور کریمؐ کا رنگ سفید(سرخی مائل) چمکتا ہوا اور پسینہ مبارک موتی کی طرح تھا۔ آپؐ کے چہرہ مبارک پر رعب اور وقار جلوہ گر تھا۔۔۔جو کوئی بھی ان کو دیکھتا مرغوب ہو جاتا اور دیکھتا ہی رہتا۔
عید میلاد النبی کی خوشی میں لوگ اپنے گھروں مساجد میں چراغاں کرتے ہیں۔ خالق کائنات نے نہ صرف ساری کائنات کو چراغاں کیا بلکہ آسمان کے ستاروں کو فانوس اور قمقمے بنا کر زمین کے قریب کر دیا۔ قرآن پاک آپ ؐپر نازل ہوا تھا جو سرچشم ہدایت ہے۔ نبی کریم ؐنے انسان کی ہدایت کیلئے نیت کے مفہوم پر زور دیا اور بار بار جیسا کے قرآن پاک میں ہے کہ تمہارے اعمال کو تمہاری نیت کے حوالے سے جانچا جائے گا۔
یہی وہ راز ہے کہ اسلام جب دین بن کر آیا تو ساتھ ہی سلطنت اور حکومت کا پیغام لایا۔ آپؐ اس ماہ مدینہ منورہ تشریف لائے اور اسی ماہ کی دسویں تاریخ کو حضورؐ کا نکاح سیدہ خدیجہؓ سے ہوا۔ عاشقان رسولؐ اس ماہ کو اپنی حقیقی عید کی صورت میں مناتے ہیں۔ اہل اسلام اس ماہ کو بڑی عقیدت اور محبت سے مناتے ہیں۔ جلسے جلوس بکثرت درود سلام پیش کرنا اپنی خوش قسمتی سمجھتے ہیں۔ حضور پاکؐ نے حکم خدا وندی پر عمل کرتے ہوئے دین کی دعوت کا آغاز کیا اور جو لوگ آپؐ کی زندگی میں ایمان لائے ۔ آپؐ کے ساتھی بنے وہ صحابہ کرام کہلائے۔ ہمارے رسولؐ نے فرمایا کہ میں اپنی امت کیلئے دو چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں۔۔۔۔ایک اللہ کا پیغام ــقرآن حکیم اور دوسری اپنی سنت ۔۔۔جب تک میری امت اس پر عمل کرتی رہے گی وہ گمراہ نہیں ہو سکے گی۔
بحیثیت مسلمان اس مبارک دن کے حوالے سے ہمارا فرض بنتا ہے حضور کی امت بننے کا شانداز مظاہرہ کریں کیونکہ انہوں نے انسانیت کیلئے دنیا بھر کی تاریخ کا دھارا بدل دیا۔تمام معاشرہ شراب سے پاک ہو گیا۔ چوری غارت گری نابود ہو گئی۔ بت پرستی کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہو گیا۔ صدیوں کی عداوتیں اور کینہ پروری ختم ہو گئی۔ قبائل جو پہلے زندہ لڑکیوں کو زمین میں دفن کرتے تھے۔ انہیں اپنی جائیدادوں میں حصہ دینے لگے۔ جو خون خواری کے پیکر تھے۔ وہ زمین سے نظر اٹھا کر بھی چلنا عیب سمجھتے تھے اور پانچ وقت نماز پڑھتے تھے۔ عورتیں کھلم کھلا ہاتھوں میں سونا لے کر صفا سے یمن تک سفر کرتیں کوئی تنگ نہیں کرتا تھا۔
غلاموں کو مساوات کا شرف حاصل ہوا۔ قوم جس کا ذریعہ معاش کل تک غارت گری تھا اب اسکے فرزند زکوۃ دیتے تھے اور لوگوں کی حاجتیں پوری کرتے تھے۔ ہر جماعت اور فرد کیلئے اللہ کی طرف سے جو حقوق مقرر تھے۔عدالت،فوج اور پولیس کے ڈر کے بغیر وہ اس حق پر کار بند تھا۔ یہ تبدیلی حضرت محمدؐ کے بائیس (22) تیئس 23) ( سال کی جدوجہد کے بعد آئی۔ ایسا معجزہ ہے کہ تاریخ میں اس کا جواب نہیں ملتا ۔ ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہیے۔ کیا ہم نے اس ملک کو معاشرے کا نمونہ بنا دیا ہے۔ جو اسلام کا مقصد مطلوب ہے۔ اگر اس کا جواب نفی میں ہے تو قیامت کے دن کس منہ سے حشر کا سامنا کریں گے۔دیکھا جائے تو دو سال سے اوپر کا وقت ہو گیا ہے۔ کرونا وائرس جانے کا نام نہیں لیتا۔ اس کا کھوج لگانے کیلئے سائنسدان سرگرداں ہیں۔ یہ وائرس کیوں آیااور کیسے آیا۔۔۔لیکن اس بات کو سامنے نہیں رکھتے کہ اللہ کی رسی جو دراز تھی اس نے کھینچنی شروع کر دی ہے۔۔۔اسی ملک میں انتہا کی کرپشن ہے۔۔۔لوگوں کو اپنے رویوںکاذرا بھر خیال نہیں ہے۔ وہ لین دین میں،کاروبار میں اور اللہ کی مخلوق سے زیادتیاں کرنے سے باز نہیں آتے۔
اپنے رسول کریمؐ کی پیروی تو کیا۔۔۔انہیں تو اپنے مرنے کی بھی ہوش نہیں ہے کہ ایک دن اس دنیا سے کوچ کر جانا ہے یہ دولت اور مال جس کو اکٹھا کرنے کی سر دھڑ کوشش کر رہے ہیں۔۔۔یہیں پر رہ جائے گا۔ وہ خالی ہاتھ صرف اپنے اعمال لے کر جائیں گے۔ وہاں پر اللہ اور اس کے رسولﷺ کو کیا منہ دکھائیں گے۔۔۔یہ بات کوئی نہیں سوچتا۔۔۔کہ ہم اپنے نبی کریم کی امت میں سے ہیں۔۔۔اور محمدﷺ کے ذریعے ہدایت کا نور پوری دنیا میں پھیلا۔ ہم ان کی پیروی کریں اوران سے محبت کریں تو اللہ گمراہ لوگوں کے گناہوں کو بخش دے گا۔ اللہ معاف کرنے والا ہے۔۔۔بڑا مہربان ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38