ڈاکٹر محمد اجمل نیازی کا انتقال پر ملال
ملک کے ممتاز ادیب شاعر اور صحافی اورروزنامہ نوائے وقت کے کالم نگار ڈاکٹر محمد اجمل خان نیازی گزشتہ روز بقضائے الٰہی انتقال کر گئے۔ وہ طویل عرصہ سے صاحبِ فراش تھے۔ اجمل نیازی 1946ء کو موسیٰ خیل میانوالی میں پیدا ہوئے۔ زمانہ طالب علمی کے دوران ہی ان کی ادبی صلاحیتیں کھل کر سامنے آنے لگیں وہ گورنمنٹ کالج لاہور کے میگزین راوی اور پنجاب یونیورسٹی کے محور کے مدیر رہے۔ مختلف علمی ادبی مجالس سے بھی وابستگی رہی۔ گارڈن کالج راولپنڈی ، گورنمنٹ کالج میانوالی میں لیکچرار رہے۔ بعدازاں گورنمنٹ کالج اور ایف سی کالج لاہور سے بھی وابستہ رہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح ، علامہ اقبال اور نظریہ پاکستان سے محبت ان کو جناب مجید نظامی کے قریب لائی اور وہ روزنامہ نوائے وقت میں تادمِ مرگ کالم ’’بے نیازیاں‘‘ لکھتے رہے۔ اجمل نیازی میں انکساری ، سنجیدگی کے باوجود ان کے چہرے پر مسکراہٹ رہتی تھی۔ ان کی مخصوص پگڑی اور سفید شلوار قمیض ان کی اپنے کلچر سے محبت کا ثبوت تھی۔ وہ تاحیات اپنے قلم سے محسنین پاکستان اور نظریہ پاکستان کی آبیاری کرتے رہے اور ان کے مخالفین کے لیے شمشیر برہنہ رہے۔ ان کی متعددتصانیف کو ارباب فکر و نظر اور عوام سے بھرپور پذیرائی حاصل ہوئی۔حکومت پاکستان نے انہیں ان کی علمی و ادبی خدمات پر ’’ستارہ امتیاز‘‘ سے نوازا ۔ ادارہ نوائے وقت ان کی وفات پر ان کے اہلخانہ کے لیے صبر جمیل اور ان کی مغفرت کے لیے دعاگو ہے۔