قوموں کے عروج و زوال میں تعلیم کا کردار کیا ہے، تعلیم ہر قوم کے تہذیبی، ملی اور قومی ورثے کو اپنے نسلوں میں منتقل کرنے میں کیا کردار ادا کرتی ہے، تعلیم کی روح میں اپنے نظریات کی شمولیت سے اغماض برتنے والی قومیں کس حشر سے دوچار ہوتی ہیں، علم وفن وسائنس وٹیکنالوجی قوموں کیلئے مقصود کی حیثیت رکھتی ہیں یا وہ قومی وملی نصب العین کے فروغ کے خادم کا کردار ادا کرتی ہیں، سیاسی آزادی کے باوجود وہ ذہنی غلامی قوموں کیلئے اپنے ساتھ خودکشی کا سامان کس طرح لاتی ہے، تعلیم، نصاب تعلیم اور تعلیمی نصب العین کے سلسلہ میں رواداری، حریت اور آزادی فکر کی دعویٰ کی حیثیت کیاہے، کیا کوئی بھی نظریاتی قوم اس سلسلہ میں حریت فکر کو گوارا کرسکتی ہے، تعلیم کے ذریعہ بہتر سے بہتر قوموں کو آداب غلامی کس طرح سکھاجاتے ہیں اور فرائض کی سرانجامی پر فخر کرنے کا خوگر کس طرح بنایاجاتاہے اور مسلمان کی حیثیت سے ہمارے نظام تعلیم کی تعمیر وتشکیل کن بنیادوں پر ہونی چاہیے اور نظام تعلیم کی بہتری کے ذریعہ قومی تعمیر کے سلسلہ میں ماہرین تعلیم اور معلموں کی ذمہ داریاں اور ان کا کردار کیا ہے۔تعلیمی میدان میں بہت سے مسائل ایسے ہیں جن سے یونیورسٹیوں کے اساتذہ بھی متاثر ہورہے ہیں، ہماری یونیورسٹیاںاور ان کے معلم ہمیشہ سے ایک مثال رہے ہیں۔ یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرنے والے اسی یونیورسٹی سے پہچانے جاتے ہیں جیسےGCیونیورسٹی کے طلبہ وطالبات Raviansکہلاتے ہیں،FCیونیورسٹی کےFormanites کہلاتے ہیں اسی طرحUETکے Uetion۔قلم دوست کالم نگاروں کی تنظیم نے UET ٹیچنگ سٹاف ایسوسی ایشن کے صدرڈاکٹر فہیم گوہراعوان کی طرف سے فکری نشست کی دعوت قبول کی، اس دعوت میںسیر حاصل گفتگو کے دوران جو مطالبات سامنے آئے ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔پنجاب حکومت یوای ٹی کے ایک ارب روپے واپس کرے۔جو محمد نوازشریف یوای ٹی ملتان اور رچنا انجینئرنگ کالج کی مد میں استعمال کیے گئے۔تیس کروڑ کی بطور قرض ادائیگی مسئلہ کا حل نہیں ہے۔یہ عارضی ریلیف ہے۔ پنجاب حکومت یوای ٹی کو بحرا ن سے نکالنے کے لیے بیل آؤٹ پیکج دے۔دیگر محکمہ جات کی طرح یوای ٹی اساتذہ کو ٹیکنیکل الاؤنس دیا جائے۔ یوای ٹی کا گزشتہ دس سالوں کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے۔یوای ٹی کے کنٹریکٹ اساتذہ کو مستقل کیا جائے۔ریشنلائزیشن پالیسی تبدیل کی جائے۔ایچ ای سی کے معیار پر پورے اترنے والے اساتذہ کی اگلے گریڈ میں ترقی دی جائے۔ ٹائم سکیل پرومشن پالیسی کا یوای ٹی میں بھی اطلاق کیا جائے۔ٹیکنیکل الاؤنس کے لیے وزیر اعلی کی قائم کردہ کمیٹی عملاً غیر فعال ہے اس کمیٹی کو فعال کیا جائے۔یوای ٹی کو اس کے کیلنڈر کے مطابق چلایا جائے۔وائس چانسلر اپنے آفس کے دروازے کھولیں۔سینڈیکیٹ اور سینٹ کے اجلاس کیلنڈر کے مطابق ریگولر کرائے جائیں۔یوای ٹی کو انڈسٹریز کے ساتھ انٹر لنک کیا جائے۔حکومت انفراسٹریکچر اور دیگر پراجیکٹس کی تکمیل کے لیے یوای ٹی کی سروسز حاصل کرے۔یونیورسٹی میں 1437ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ سٹاف کی نشستوں کے خاتمے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ ٹی ٹی ایس سٹیچوز ٹو کی چانسلر آفس منظوری دے۔گورنر جو یوای ٹی کے چانسلر بھی ہیں۔ انہیں فوری طور پر ٹی ایس اے کی قیادت کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہئیں تاکہ یوای ٹی کے اساتذہ کوسڑکوں پر آ کر اپنے مطالبات کے لیے دھرنا نہ دینا پڑے۔یوای ٹی پبلک سیکٹر کی سب سے بڑی انجینئرنگ یونیورسٹی ہے۔ جہاں 800 سے زائد اساتذہ درس وتدریس سے وابستہ ہیں اور 13 ہزار طلبہ وطالبات زیر تعلیم ہیں۔ انٹرنیشنل طلبہ وطالبات کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔ اگر اساتذہ سڑکوں پر آئیں گے تو دنیا میں منفی پیغام جائے گا۔وائس چانسلر اساتذہ کے درمیان تناؤ کسی بھی لحاظ سے خوش آئند نہیں ہے۔ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ وائس چانسلر اساتذہ کی منتخب قیادت سے ملنے سے گھبراتے ہیں۔ جمہوریت کے دور میں یوای ٹی میں آمریت کا راج ہے۔ ان سے قبل یہاں ایک جرنیل 17 سال VC رہ کر گئے ہیں جب انہوں نے اپنے دفتر کے دروازے ہمیشہ سب کے لیے کھول رکھے تھے تو ایک ٹیچر وائس چانسلر نے کیوں بند کر رکھے ہیں ۔وائس چانسلر ڈاکٹر منصور سرور اس سے پہلے پی یو سی آئی ٹی پنجاب یونیورسٹی کے 15 سال پرنسپل رہے ہیں جنہوں نے وہاں کسی اسسٹنٹ پروفیسر کو ایسوسی ایٹ نہیں بننے دیا۔ اساتذہ کو ترقی نہیں دی جائے گی تو ان کا مورال کیسے بہتر ہو گا۔ اساتذہ وائس چانسلر کے رویہ سے شدید مایوسی کا شکار ہیں۔ایک استاد ذہنی طور پر مطمئن نہیں ہو گا تو وہ بہتر پرفارم کیسے کرے گا۔ یہاں 400 پی ایچ ڈی اساتذہ کام کررہے ہیں ان کی ریسرچ گرانٹ بند کردی گئی ہے۔جنہیں حکومت نے کروڑوں روپے دیکر پی ایچ ڈیز کروائی ہیں۔ یہ بہت بڑا ظلم ہے۔ قوم کی ٹیکس پیڈ منی کا آؤٹ پٹ کیا ہے؟یوای ٹی میں سٹوڈنٹس کی متحرک سوسائٹیز کی سرگرمیاں بند ہیں۔ ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افیئرز نے یہاں اپنی الگ تھانیداری قائم کررکھی ہے۔ بلاوجہ سٹوڈنٹس کو روک ٹوک سے یونیورسٹی کی کمیپس لائف ڈیڈ ہو چکی ہے۔عالمی رینکنگ میں یوای ٹی تنزلی کا شکار ہے جوکہ ہمارے لیے ہزیمت کا باعث ہے اور اس معاملے پر توجہ دینا بہت ضروری ہے۔ گورنرصاحب مداخلت کریں!! ٹیچنگ سٹاف ایسویسی ایشن یوای ٹی نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے پنجاب اسمبلی کے سامنے 24 اکتوبرکودھرنا دینے کا اعلان کررکھاہے۔
٭…٭…٭
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38