ترک صدر اور انکے خاندان کے اثاثوں کی تفصیلات دی جائیں: امریکی کانگرس میں بل پیش
انقرہ ، واشنگٹن( آن لائن )شام میں ترکی کی فوجی کارروائی کے بعد امریکا نے ترک حکومت اور صدر طیب اردگان کے خلاف مزید اقدامات پرعمل درآمد شروع کیا ہے۔ ری پبلیکن رکن کانگرس سینیٹر لنڈسے گراہم اور متعدد امریکی سینیٹرز نے کانگرس میں ایک نیا بل پیش کیا ہے جس میں ترک عہدیداروں اور اداروں پر عاید کی جانے والی پابندیوں کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ ترک صدر طیب اردگان اور ان کے خاندان کے اثاثوں کے بارے میں تفصیلی رپورٹ فراہم کرے۔ اس بل میں روس ، ایران اور ترکی کے لیے شام میں تیل پیدا کرنے والی کسی بھی غیر گروپ پر پابندیوں کے علاوہ ترکی کے خلق بینک پر پابندیوں کا مطالبہ بھی شامل ہے۔ترکی پر پابندیوں کے بل میں امریکی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ ترکی میں موجود امریکی فوجی اڈے'انجرلک' کو کسی متبادل مقام پر منتقل کرے۔ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہا کہ کانگرس ترکی پر سخت ترین پابندیوں کے نفاذ کے حوالے سے یک آواز ہے۔ بل میں انقرہ پر زور دیا کہ وہ شام میں فوجی کارروائی فوری طور پربند کرے۔ایک سینیرامریکی سینیٹر نے یہ تبصرہ کئی ریپبلکن سینیٹرز کے ساتھ پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ترک صدر اپنا موقف تبدیل نہیں کرتے ہیں امریکی پابندیوں کو ہٹانا نہیں چاہیے۔ انہوں نے کہا ہم دہشت گرد گروہ 'داعش' کو واپس نہیں آنے دیں گے۔ کردوں نے داعش کو شکست دینے میں ہماری مدد کی ہے۔سینیٹر ہولن نے کہا کہ ترکی جو کچھ کر رہا ہے وہ کردوں کے خلاف نسلی ہے۔اسے روکنا ضروری ہے۔