دعائیں رنگ لائیں گی
گزشتہ سے پیوستہ
مزدلفہ منیٰ اور عرفات میں حج کے دنوں میں ٹرین بھی چلائی جاتی ہے جبکہ اب مکہ سے جدہ اور مدینہ طیبہ کے لئے بھی تیزرفتار الیکٹرانک ٹرین کا آغاز ہو گیا ہے۔
دس سے بارہ سال تک تعمیرہونے والی نہر زبیدہ بھی قابل دید ہے جو عباسی خلیفہ ہارون الرشید کے دور میں پہاڑوں کو کاٹ کر بنائی گئی ہے بارہ سال تک لوگ اسی نہر کے پانی سے سیراب ہوتے رہے اور ملکہ زبیدہ کو دعائیں دیتے رہے اب یہ نہر خشک پڑی ہے حج پر جانے سے قبل ملتان کے ڈائریکٹر حج ریحان کھوکھر نے نیک خواہشات کے ساتھ یہ بھی ذمہ داری لگائی تھی کہ ایک لکھاری کی حیثیت سے جو باتیں سامنے آئیں وہ ضرور سامنے لائیں تاکہ مستقبل میں ان سے استفادہ ہو سکے۔ اگرچہ سعودی حکومت کی طرف سے حجاج کرام کی سہولت کے لئے خاصے اقدامات ہوتے ہیں اس کے باوجود مزید کی ہمیشہ گنجائش ہوتی ہے۔ سرکاری حج کے کوٹہ سسٹم کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ان کے لئے نزدیکی رہائش گاہوں کا حصول بھی ضروری ہے جبکہ پرائیویٹ ٹورز آپریٹر کے اقدامات کو بھی مزید بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ان کی مانیٹرنگ بھی ضروری ہے خاص طور پر ٹرانسپورٹ کے حصول میں حجاج کرام کو خاصی مشکلات پیش آتی ہیں طہارت خانوں کا انتظام بھی مزید بہترکرنے کی ضرورت ہے جبکہ پرائیویٹ گروپ کے ساتھ جانے والے معلم حضرات کو بھی مزید فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ حجاج کرام کی تربیت کے معاملات میں بھی مزید بہتری کی گنجائش ہے جس پر خصوصی توجہ دی جانی چاہئیے۔ پرائیویٹ حج گروپ کے اخراجات میں ہر سال اضافے میں بھی کمی ہونی چاہئیے اور معاہدے کے مطابق سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جانا ضروری ہے۔ بیت اﷲ اور مسجد نبوی میں پاکستانی حجاج کرام کی رہنمائی کیلئے خصوصی ڈیسک کا قیام بھی ضروری ہے۔حجاج کرام مقدس مقامات کی زیارت کرتے ہیں۔ آب زم زم جی بھرکر پیتے ہیں‘ مسجد عائشہ یا مسجد جرانہ سے جا کر عمرہ کی ادائیگی کرتے ہیں۔ مسجد قبا میں جا کر ایک مقبول عمرے کا ثواب حاصل کرتے ہیں۔
بیت اﷲ میں طواف اور حطیم میں نوافل اداکرتے ہیں۔ روضہ رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم پر حاضری دیتے ہیں جنت البقیع کی زیارت کرتے ہیں مسجد نبویؐ میں ریاض الجنت میں نوافل کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ غلاف کعبہ کو پکڑ کر رو رو کر اپنے گناہوں کی معافی اور رحمت کی طلب کرتے ہیںاور پھر یہاں آ کر سبھی کی دعائیں قبول ہوتی ہیں کہ یہ جگہ ہی مستجاب دعا ہے کوئی کسی کی دعاؤں سے یہاں پہنچاہے اور کسی کے آنے کی دعا آپ کرتے ہیں۔
حج ایک بہت بڑی تبدیلی کا نام ہے زندگی کی سب سے بڑی سعادت اور وجہ اعزاز ہے۔ سب حج مقبول اور حج مبرور کی دعا کرتے ہیں۔ اﷲ حج کرنے والے کو کتنا بڑا انعام دیتا ہے کہ اسے گناہوں کی میل کچیل سے پاک صاف کردیتا ہے اپنے سارے انعام و اکرام سے نواز دیتا ہے کہ اس رحیم کریم اور غفور کو عاجزی پسند ہے اپنے بندوں کا رونا گڑگڑانا اورچہرے پر آنسو لے آنا پسند ہے اسی لئے تو وہ کہتا ہے کہ اے بندے تو میری چاہت میں آ جا تو تجھے وہ بھی مل جائے گا جو تیری چاہت ہے اور حج کی قبولیت یہی ہے کہ انسان کا ظاہر اور باطن ایک ہو جائے اور تبدیلی نظر بھی آئے۔
جسے چاہا در پہ بلا لیا
جسے چاہا اپنا بنا لیا
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے
یہ بڑے نصیب کی بات ہے