پی پی222میں تحریک انصاف کی ناکامی
2018 کا ضمنی الیکشن 14 اکتوبر کو نہایت امن کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ معمول کی تلخ کلامیاں ہوتی رہیں ووٹرز نے اطمینان کے ساتھ حق رائے دہی استعمال کیا۔ اگرچہ حسب سابق ضمنی انتخاب کا ٹرن آؤٹ ہی قائم رہا لیکن پاکستان کی تاریخ میںپہلی بار سمندر پار پاکستانیوں نے ووٹ کا حق استعمال کیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان ووٹرز کا بھی انتخابی لسٹ میں اضافہ ہو گا اور ان سے ووٹ مانگنے والے بھی سمندر پار پاکستانیوں سے رجوع کریں گے۔ تحریک انصاف پرانے نظام کی اصلاح کے لئے کوشاں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دو عملی کا شکار رہے جس کو عمران خان وزیراعظم کے یوٹرن سے یاد کیا جاتا ہے مثلاً اداروں میں عدم مداخلت‘ آئی ایم ایف سے کنارہ کشی انصاف سب کے لئے یکساں‘ وراثتی سیاست کا ختم کرنا۔
مہنگائی پر کنٹرول بعض عوامل وقت طلب ہیں۔ یقیناً ان کے لئے مناسب وقت درکار ہے۔ متوازن معاشی پالیسی اور اس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔ اپوزیشن میں بیٹھ کر بیان بازی الگ بات ہے حکومت میں رہ کر ووٹر عملی اقدام دیکھنا چاہتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ سابقہ حکومتوں نے جن میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن شامل ہیں۔ ملک اور قوم کے اوپر قرضوں کا پہاڑ کھڑا کر دیا ہے۔ ان قرضوں کا بوجھ بھی اتارنا ہے اور معیشت کو ٹھیک لائن پر بھی لانا ہے لیکن جن معاملات کا تعلق سیدھا سادہ ہے ان میں بھی تحریک انصاف منحرف نظر آتی ہے۔ اداروں کی مداخلت کا یہ حال ہے کہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر پاکپتن کو کس طرح بے توقیر کر کے تبدیل کیا اور اپنے ایک عہدہ دار وزیر کے بیٹے کے خلاف مقدمہ درج ہونے پر کس طرح اپنے سلیکٹ کئے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس کو تبدیل کیا۔ کتنے ڈپٹی کمشنر کس طرح لیٹر بھجوانے پر خود کے خلاف نوٹس اور ایکشن بھگت رہے ہیں۔ تک میرٹ اور روایتی سیاست کا تعلق ہے ۔ ملتان کی سیٹ نمبر پی پی 222 پر اپنے ہی نومنتخب ہونے والے MPA کی فوتیدگی پر اسی حلقہ کے ایم این اے کے بھائی کو تحریک کا ٹکٹ دے دیا اور مرحومہ کی بیوہ کو یکسر نظرانداز کر دیا۔ یہ فیصلہ میرٹ کی نفی اور معاشی سیاست کی حوصلہ افزائی کا ثبوت ہے اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ تحریک انصاف ایک جیتی ہوئی سیٹ ہار گئی۔ ایک آزاد امیدوار قاسم خان لنگاہ سات ہزار ووٹ کی برتری سے جیت گیا۔ قاسم خان لنگاہ اور اس کا حلقہ اپنے خاندان سے الگ ابتدا ہی سے تحریک انصاف کے لئے کام کرتا رہا۔
نواز لیگ کے ساتھ اس عدم دلچسپی اس کے بھائی مہدی عباس لنگاہ سابق ایم پی اے نواز کی ناکامی کا سبب بنی اور اب اس نے یہ سیٹ آزاد حیثیت سے جیت لی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ انتظامی عمروں کا تجربہ‘ تعلیم دیانت داری اور اپنے حلقہ میں رات دن عوام کی مشکلات اور سائل کے کام کرنا ہے اس اعزاز سے پہلے بھی کاظم خان اپنے حلقہ میں قدر کی نگاہ سے دیکھتے جاتے ہیں وہ جہاں بھی رہیں گے اپنی محنت خدمت سے حلقہ کے لوگوں کی معاونت کرتے رہیں گے۔
تحریک انصاف کو اپنے فیصلے کرنے میں اپنے منشور اور وعدوں کا پاس رکھنا ہو گا عوام کو ان مشکلات کا احساس ہے جس کے لئے وقت درکار ہے اور ان باتوں سے بھی باخبر ہیںجن کا تعلق روزمرہ معاملات سے ہے ایسا نہ ہو کہ ایک وقت آئے جب لوگ کہیں ’’تماشہ دیکھا کر مداری گیا‘‘